Iqbal (15)
فردِملّت -١١
19 January 2022فردِملّت -11 تحریر : پروفیسر علامہ زید گل خٹک
بازو ترا توحید کی قوّت سے قوی ہے
اسلام ترا دیس ہے، تُو مصطفوی ہے
حکیم الامّۃ ؒکےنزدیک فرد کا اعتقادی اور ایمانی طور پر مضبوط ہونا بہت ضروری ہے۔ توحید کا اعتقاد فرد کو باطنی قوّت فراہم کرتاہےاوروہ ملّت کی تقویّت کا باعث بن سکتا ہے۔
تمام انبیاءِکرام علیہم الصلٰوۃ والسلام نے دعوت وعزیمت کا آغاز توحید سے کیا۔ سب کا اوّلین نعرہ''قولوا لٓاالٰہ الَّااللہ تفلِحونَ''(لاالٰہ الّا اللہ پڑھ لو کامیاب ہوجاؤگے) ہے۔ یہ اعتقاد اور یہ حقیقت کہ اللہ یکتا ہے، وہ تمام چیزوں کا مالک اور کْل اختیارات کامنبع ہے۔ ہمیں پیدا کرنے والا وہ ہے، رزق دینے والا وہ ہے، عزّت دینے والا وہ ہے،موت دینے والا وہ ہے اور کل اْس کے حضور حاضر ہوکر اپنے اعمال کاحساب دینا ہے۔ انسان کو لازوال قوّت دیتا ہے۔ اس طرح انسان خوف، حزن،حرص، طمع، حسد اورظلم سے نجات پاجاتاہے اور توکّل کے منصب پر فائز ہوکرملّت کا مفید رکن بن جاتاہے۔
توحید کی دولت سے دامن بھر کر جب آدمی گلشنِ اسلام میں داخل ہوتاہےتو وہ تقویٰ اور یقین کی منزل پاتا ہے۔ نماز میں حضوری، اللہ کی یاد، معرفت کا احساس، منکر سے پرہیز، صیام کے مقاصد سے بہرہ وری، زکٰوۃ کے فوائد سے سرشاری، حج کی اجتماعیّت سے شادکامی اوراشاعتِ اقدارِ اسوہءِحسنہ کی استعدادسےلطف سامانی اس کاطرّہءِامتیاز بن جاتاہے۔بس ملّت کو ایسے ہی مرتّب،منظم اور پرعزم افراد کی ضرورت ہے۔ ایسے ہی افراد پر مصطفوی ہونے کا اطلاق ہوتاہے۔
حکیم الامّۃ ؒ مصطفوی ہونےکو انتہا پر لائیں ہیں اس لئے کہ مصطفوی ہونا ہی وہ سند ہے جس کی توثیق اللہ کی طرف سے ہوئی ہے، مصطفوی ہونے کااعزازپاکر ہی اللہ کی رضا میسّر آتی ہے،اور اللہ اپنے انعامات وبرکات کی بارش کردیتا ہے، کامیابی کی یہی وہ اعلیٰ منزل ہے جس کا نصاب حکیم الامّۃ ؒ نے اس شعر میں اجمالاََ واضح کیا ہے۔
فردِ ملّت- ١٠
19 January 2022قسط۔10 , تحریر : پروفیسر علامہ زید گل خٹک
فردِ ملّت
بندہ و صاحب و محتاج و غنی ایک ہوئے
تیری سرکار میں پہنچے تو سبھی ایک ہوئے
اللہ تبارک وتعالیٰ نے انسان کو نفسِ واحدہ سے پیدا کیا ہے، فالاصل تمام انسان مؤاخات اور مساوات کے حقیقی اور ناقابلِ شکست رشتہ میں مربوط ہیں، دنیوی تدبیر اور انتظامِ عالم کے نکتہءِنظر سے مراتب کا تعیّن اپنی جگہ موجود ہے کوئی امیر ہے اور کوئی مامور ہے،کوئی اٰجر ہے اور کوئی اجیر ،کوئی لازم ہے اور کوئی ملازم لیکن یہ سب کاروبارِ جہانبانی ہے، اصل منہج مساواتِ انسانی ہےبصورتِ دیگر فرقِ مراتب اور اونچ نیچ کی یہی مجازی اور تدبیری تقسیم تکبّر، تمرّد، تترْف
، ظلم، حرص،نفرت اور فساد کی موجب بن جاتی ہے۔لہٰذا فرد ملّت کا باطن انسانی محبّت سے سرشار اور اْس کا ظاہر عادلانہ سر گرمیوں کامنہ بولتاثبوت ہونا چاھئیے۔
فردِ ملّت -٩
19 January 2022قسط۔9 - تحریر : پروفیسر علامہ زید گل خٹک
فردِ ملّت
تلوار کا دھنی تھا، شجاعت میں فرد تھا
پاکیزگی میں، جوشِ محبّت میں فرد تھا
اس بیت میں حکیم الامّۃ ؒ نے اْس مرحوم ملت کا ذکر کیا ہےجس کو آج نگاہِ نارسا ڈھونڈ رہی ہے۔
تلوار کے دھنی سے مراد صرف میدانِ جنگ کے تگ و تاز نہیں بلکہ کارزارِحیات کے سب مراحل ہیں، فرد کی فرض شناسی، جفاکشی،اخلاص، پامردمی اور محنت کیشی دراصل اْس کے اوزار وہتھیار ہیں۔
کیا رسول اللہﷺ نے یہ نہیں فرمایا! ''اَلصَّبرصلَاح المؤمِنِ''صبر مؤمن کا ہتھیارہے۔
امامِ محمّد بن ادریس شافعیؒ فرماتے ہیں!اَلوَقت سَیفٌ'' وقت تمہارے ہاتھوں میں ایک تلوار ہےیعنی اس کا بہترین استعمال تمہارے لئےتمہارے مقاصد کی دستیابی ممکن بنادےگا۔ شجاعت کا مفہوم بھی وسیع ہے،اسلام میں منکرات سے پرہیز،خواہشات کے حوالےسے قناعت کو شجاعت قرار دیا گیاہے،رسول اللہﷺنے فرمایا!شجاع(بہادر) وہ نہیں جو کسی کو زیر کردے، شجاع وہ ہے جو عفو و درگزرسے کام لے۔
یوں حکیم الامّۃ ؒ کا یہ مصرع اس طرح کھلتا ہےکہ ان عظیم اقدارِ عالیہ سے متمتّع ہوکروہ عظیم افراد ملّت کے سطوت و شکْوہ کا باعث بنے۔ آج بھی ان چراغوں کو جلانے کی ضرورت ہےجس کے لئے بہترین مشکٰوۃ(طاقچے) تعلیمی ادارے ہیں۔
فردِمِلّت-٨
19 January 2022قسط۔8 , تحریر : پروفیسر علامہ زید گل خٹک
فردِمِلّت
ہو چُکا گو قوم کی شانِ جلالی کا ظہور
ہے مگر باقی ابھی شانِ جمالی کا ظہور
اس بیت میں حکیم الامّۃ ؒ نے ایک اور عقدہ (گِرہ)کھولا ہے،صدرِاوّل (نبی کریمﷺکا زمانہ)اور قرونِ وسطیٰ (صحابہ ،تابعین،تبع تابعین) کا دور شانِ جلالی کا ظہورتھا۔ مسلمانوں نے بلادِ عرب(عرب ممالک)میں فتوحات (کامیابیاں)حاصل کیں عراق اورشام کے علاقے بازنطینیوں اورساسانیوں سے واگزار(آزاد) کروائے، قیصریّت اورکسرویّت کا خاتمہ کیا،یہ سب کچھ صدرِ اوّل(Early age) میں ممکن ہوگیا تھا۔صدر،اوّل میں ہی مسلمان دنیا کے سیاسی اْفق پر چھاگئے لیکن مسلمانوں کے اپنے سیاسی منظر نامے پر قرونِ وسطیٰ میں ملوکیّت کے سیاہ بادل نمودار ہوگئے، بنو اْمیّہ،بنوعبّاس،فاطمینِ مصر،اٰلِ بویب،اٰلِ صفویّہ، اٰلِ عثمان اورپہلویوں نے اسوہءِحسنہ سے انحراف کیالیکن اْمّۃ کا اجتماعی مزاج ایک لمحہ کے لئے بھی متاََثّرنہیں ہوا۔سخت ترین حالات میں بھی فرزندِرسولﷺ سیّدنا امام عالی مقامؑ نے عدلِ اجتماعی کاچہرہ پورے آب وتاب سے پیش کیا۔بقولِ حکیم الامہ ؒ۔
شوکت شام و فر بغداد رفت
سطوتِ غرناطہ ہم ازیاد رفت
تار ما از زخمہ اش لرزاں ہنوز
تازہ از تکبیر او ایماں ہنوز
فردِملّت-٧
19 January 2022قسط۔7 , تحریر : پروفیسر علامہ زید گل خٹک
فردِملّت
آدمی دید است باقی پوست است
دید آں باشد کہ دیدِ دوست است
اصلاََ یہ بیت حضرت جلال الدین عارف رومیؒ کاہے،حکیم الامّۃؒ نے بارہا اس کا حوالہ دیاہے، شعر ہے کہ نبات جس نے مقصدِزیست کو ایسے سرمدی انداز سے بیان کیا ہے کہ بیان بھی حیران ہے، کائنات کی تخلیق حسنِ ازل کی نمود ہےاور محبّت کا اظہار ہے :'' كنت كنزاً مخفياً فأحببت أن أعرف فخلقت الخلق'' ترجمہ ۔ میں حسن کا مخفی خزانہ تھا میں نے محبوب جانا کہ میری معرفت حاصل کی جائے سو میں نے خلقتِ انسانی کو تخلیق کیا۔
قرآنِ مجید میں اللہ جلّ شانہٗ کا ارشاد ہے: وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْإِنسَ إِلَّا لِيَعْبُدُونِ(الذّاریات56) اس آیۃ کی تفسیر حبرالامّۃ حضرت عبداللہ ابن عبّاس رضی اللہ عنہ نے اس طرح کی ہے''اللہ نے گوناگوں مخلوقات پیدا کیں جیسے جِن وغیرہ لیکن انسان کو بالخصوص اپنی معرفت کے لئے پیدا کیا''۔
فردِمِلّت-٦
19 January 2022فردِمِلّت , تحریر : پروفیسر علامہ زید گل خٹک
از یک آئینے مسلماں زندہ است
پیکرِ ملّت زقرآں زندہ است
ترجمہ۔ مسلمان کی زندگی کا دستورالعمل ایک ہے،اْمّۃ کے جسم میں جان قرآن مجید سے پڑےگی۔
فردِملّت کی تربیّت کا بڑا ذریعہ قرآنِ مجید ہےجو اللہ تبارک وتعالیٰ کی لاریب کتاب ہے۔یہ تمام انسانوں کے لئے مکمّل ضابطہءِحیات ہےجو اللہ تعالیٰ نے اپنے آخری نبی اور ہمارے آقا ومولیٰ ﷺپر نازِل فرمایا، اس میں تمام گزشتہ انبیاء علیہم السلام اور کتابوں پر ایمان لانے کاحکم دیا گیا ہے۔
قرآنِ مجید میں رسول اللہ ﷺسے پہلے گزرنے والے رسولوں کی امّتوں کا ذکر ہوا ہےجو ہمارے لئے نمونہ ءِعبرت ہے تاکہ بگڑنے سے محفوظ رہیں اور ابدی سعادت سے محروم نہ ہوں، قرآنِ پاک میں عقائد ، عبادات ،اخلاقیات اورمعاملات(Life matters) کا سیر حاصل ذکر ہے تاکہ انسان کو مکمل راہنمائی ملے اور اْسے کسی اور طرف دیکھنے کی ضرورت نہ پڑے۔
فردِ ملّت-٥
19 January 2022قسط ۔5 , تحریر : پروفیسر علامہ زید گل خٹک
فردِ ملّت
افرادکے ہاتھوں میں ہے اقوام کی تقدیر
ہر فرد ہے ملّت کے مقدّر کا ستارا
حکیم الامۃ ؒ کا یہ بیت ہمارے عنوان کی پیاس بْجھانے کے لئے کافی ہے، فردِ ملّت کا ہاتھ اگر ''یَداللہِ فَوقَ اَیدِیہِم'' ترجمہ ۔ اللہ کی مدداْن کے ساتھ ہے'' سے عبارت ہو تووہ قوم کی تقدیر بن سکتا ہے ، مومن کا ہاتھ جب تائیدِایزدی اور نصرتِ غیبی سے مدد پاتا ہے تب کارساز، کار کشا اور کار آفریں بن جاتا ہے ، ظاہر کی آراستگی اور باطن کی پیراستگی فرد کو ناقابلِ تسخیر بنادیتی ہے اور وہ قوم کی رونق اور سطوت وجبروت کا باعث بنتی ہے۔
فرد عضوِقوم ہے، اعضا کی مضبوطی جسم کی قوّت ہے ، قوم کا قیام فردِ ملّت کے دستِ زبردست سے دائم و لایزال ہے۔
فردِ ملّت -٤
19 January 2022قسط۔ 4, تحریر : پروفیسر علامہ زید گل خٹک
فردِ ملّت
اُس قوم میں ہے شوخیِ اندیشہ خطرناک
جس قوم کے افراد ہوں ہر بند سے آزاد
افراد کی استعداد اور دریافت قومی وملّی صلاحیّت کا باعث بنتی ہے، اگر فرد ہدایت کی نعمت سے محروم ہو، اخلاقی گراوٹ کا شکار ہو تو اْس کی استعداد اور دریافت اْس کو تکبّراور فساد فی الارض کی راہ پر ڈال سکتی ہے، ایسے افراد جو روحانی اور اخلاقی اقدارِ عالیہ اور شرفِ تمدّْنی سے بے بہرہ ہوں، حدودِ الٰہیہ سے نابلداور قیود شرعِ انبیاء علیہم السلام سے آزاد ہوں ،اْن کی جدّت طرازیاں اور ارتقائی افکار خود اْن کے لئے اور دیگر اقوام ومِلل کے لئے سخت نقصان دہ ہیں اسلام اور سیرتِ پاک ؐمیں ایسے افراد کے لئے حدود وقیود،خواطر وضوابط، قواعد واخلاقیات اور نظم ونسق کا ایسا پائدار تعین ہے جس سےتجاوز جْرم ہے ۔
معروف ومنکر ، اوامر ونواہی اور آداب و وثائق کا یہ اعلیٰ تمدّن انسان کو تہذیب واحسان کی راہوں پر گامزن کردیتا ہے، ان اسالیب کے تحت افراد کی فکری منزلت اور ارتقائی تموّج ایک صالح ملّت ترتیب دیتی ہے جو عالمِ بشریٰ کے لئے مصلح ، مفید، فلاح کار اور رفاہ ساز بن سکتی ہے، حکیم الامّۃؒ ارتقاءِ محض کے حق میں نہیں ہیں، آپؒ ارتقاءِ مفید کا پرچار کرتے ہیں ۔ افکار کا عملی صعود اگر اْن اقوام کے افراد کے ہاں رْوبہءِ اختیار ہو تو تمرّْد،تکبّْر اورتترف کی فضا قائم ہوگی اور انسانیت سسکتی رہیگی جن کے ہاں ہدایاتِ سماوی سے محرومی مقدّر ہے۔
فردِ ملّت - ٣
19 January 2022قسط۔ 3, تحریر : پروفیسر علامہ زید گل خٹک
فردِ ملّت
فرد از حقِّ ملّت از وے زندہ است
از شعاعِ مہر اْو تابندہ است
ترجمہ ۔ فرد اللہ واجب الوجود کی معرفت وتعلّق سے قائم ہے اور ملّت تعلّقِ رسول اللہ ﷺ سے پائندہ ہے اور سراجِ منیر کی شعاع سے چمک رہی ہے۔
شعر عنوان میں حکیم الامّۃ نے ربط ِفرداور ربطِ ملّت کاعقدہ نہایت جامعیّت سے کھولا ہے، فرد خودی سے استحکام پکڑتا ہے اور خودی کے سفرِجاودانی کا اہم ترین مرحلہ تزکیہءِنفس ہےجو رسول اللہ ﷺکی عطا کے رہیںِ منت ہے۔
اللہ نے اس عظیم احسان کاذکر اہتمام کےساتھ فرمایا: ''لَقَدْ مَنَّ اللَّهُ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ إِذْ بَعَثَ فِيهِمْ رَسُولًا مِّنْ أَنفُسِهِمْ يَتْلُو عَلَيْهِمْ آيَاتِهِ وَيُزَكِّيهِمْ'' (اٰلِ عِمران 164) ترجمہ ۔بےشک اﷲ نے مومنوں پر بڑا اِحسان کیا کہ اُن کے درمیان اُنہی میں سے ایک رسول بھیجا جو ان کے سامنے اﷲ کی آیتوں کی تلاوت کرے، انہیں پاک صاف بنائے۔
تزکیہ کے نتیجے میں تعلّق باللہ پیدا ہوتا ہے اورمعرفت نصیب ہوتی ہے۔معرفت ہی فرد کا اصل سرمایہ ہے۔ عملِ صالح ، یقینِ محکم، توکّل علی اللہ، قناعت (تھوڑی چیز پر رضا مند)واستغنا( بے غرض، بے نیاز)، صبر وتحمّل ،فنا فی اللہ اور بقا باللہ ایسے خواصِ عالیہ اور اشرافِ انسانی اتباعِ رسولﷺہی کا ثمرہیں۔
فردِ ملّت - ٢
19 January 2022قسط ۔2 , تحریر : پروفیسر علامہ زید گل خٹک
فردِ ملّت
فطرت افراد سے اغماض بھی کرلیتی ہے
کبھی کرتی نہیں ملت کے گناہوں کو معاف
ربطِ ملّت سے شناور افراد کے لئے حکیم الامۃ کا یہ شعرایک وعظِ مسلسل ہے، اس شعر کو سمجھنے کے لئے اس کے تناظر میں جانا ضروری ہے۔فطرت کا لفظ یہاں مروّج اور مستعمل معنوں میں نہیں ہےبلکہ فطرت سے مْراد یہاں اللہ تبارک وتعالیٰ کی ذاتِ ستودہ صفات ہیں ، جو عظیم قدرتوں کی حامِل ہے، اْس جلیل وجمیل کے صفاتِ عالیہ میں تین اسماءِ مقتدرہ کو پانا اور اْن سے لْطف وکیف اور ذوق وسر مستی حاصل کرنا فردِملّت کاتوشہ ہے۔
اَلبَدِیعْ :- جس نےتمام مخلوقات کی ابتدا اپنی حکمتِ بالغہ اور قْدرتِ کامِلہ سے کی۔
اَلخالِقْ :-جس نے مختلف اور نو بَنو عناصر کے جواہر کو باہم مرکّب کرکے شعوری خلائق پیدا کئے ، مثلاََ سیّدنا آدمؑ کے نفس کو 92 عناصر کے جواہر سے مرکّب کیا جن میں ہوا، پانی ، مٹی اور آگ نمایاں ہیں ۔
اَلفَاطِرْ :- جس نے تمام خلائق کو مخصوص فطرت، استعداد اور صلاحیّت عطا فرمائی اور حضرتِ انسان کو اپنے خْلْق پر پیداکیا ، اس کو ایسی فطرت اور جبلّت عطا فرمائی کہ وہ اگر چاہے تو عاداتِ اِلٰہیہ کی اتّباع کرسکتاہے۔ اس لئے انسان کو کائنات کا مِحور اور اپنا خلیفہ بنایا ۔