فرد قائم ربطِ مِلّت سے ہے، تنہا کچھ نہیں
موج ہے دریا میں اور بیرونِ دریا کچھ نہیں
اللہ ذوالمنن کی توفیق سے شاد کام قوم افراد کی پامردمی سے استحکام پکڑتی ہے ، فرد کو ملّت کے مقدّر کا تابناک ستارابنانے کے لئے بہت جتن کرنے پڑتے ہیں ، باپ کا نفقہءِ حلال، ماں کا صدقِ مقال، معلّم کا علمی جمال ، صالح معاشرہ کا نکتہءِکمال،فرد کو اْس جلال سے آراستہ کرتے ہیں کہ وہ قوم کی تقدیر اور ملّت کی تصویر بن جاتا ہے، اْس کے کردار کے آئینہ میں اْسوہءِحسنہ کے سارے رنگ قوس و قزح(رنگین کمان کی شکل جوآسمان پر بارش ہوچکنے کے بعد کبھی کبھی سورج نکلنے کے پر نظرآتی ہے) کی طرح بکھر(واضح ہو)جاتے ہیں ،وہ رسمِ شبیری کا زوّار(امامِ حسینؑ کی عادتوں ) اورضربِ حیدری کا افتخار قرار پاتا ہے، اْس کی طینت (مزاج)میں سلمانِ فارسی کی نظامت، ابوذر غفاری کی استقامت، عمّارِبنِ یاسر کی شجاعت،مقدادابنِ اسود کی شحامت، اویس قرنی کی کرامت اور طیفور وجْنید کے فقرِ انابت کا بحرِ بیکراں اْمڈ اتا ہے جس میں باطِل خس وخاشاک کی طرح بہہ جاتا ہے۔ایسا شخص وقت کے تمام درست تقاضوں کو پورا کرتا ہے اور بنی نوع انسان کی فلاح کے لئے سرگرم رہتا ہے۔