حسين اور ہم سب حسین سے ہیں ۔ انا میں سب کچھ آگیا ۔ انا میں توحید بھی آ گئی انا میں رسالت بھی آ گئی ۔انا میں امت بھی آ گئی ۔ انا میں اسوہ حسنہ کے اقدار بھی آ گئے۔ یہ سارا کچھ انا ہے۔ وأنا من حسين اور ہم سب یہ سارے اقدار حسین کے دم قدم سے زندہ ہیں۔ یہ حدیث اگر ہم اپنے ذہن میں رکھیں تو حکیم اُمت نے جو منقبت پیش کی ہے، حکیم اُمت کو اس میں بِلا شُبہ امام ِ عالی مقام کو اس حدیث کی روشنی میں آپ کی شخصیت کو سمجھایا گیا ہے ۔ میں اس سے پہلے بھی مختلف مواقع پر اس نظم کی شرح کر چکا ہوں لیکن وقت کی مناسبت کے اعتبار سے دوبارہ کرتا ہوں ۔ یہ اسرار و رموز میں یہ نظم یہ نظم ہے۔