حکیم الامۃؒ نے اس بیت میں ملوکیّت ، جدید صنعتی انقلاب، نو آبادیاتی نظام ، اشتِمالی طرزِ اقتدار اور حرص وہوس کے جفا کاروں کی طرف تلخؒ اشارہ کیا ہے۔ظاہر ہے اِن افراد کا اجتماع اور ان اقوام کاظہور انسانوں کے لئے درد وحزن کا سامان لایا۔
بنظرِعائر حکیم الامّۃؒ افرادِ ملّتِ ابراہیمی کو باور کرارہے ہیں کہ تمہارےہاتھوں میں چراغِ مصطفوی ہےجس سے شرارِ بولہبی کو بْجھا سکتے ہو ۔ اْسوہءِحسنہ کے اقدار کے احیاء کی صورت میں انسانوں کی شبِ دیجور صْبحْ النّور میں بدل سکتی ہے لہٰذا تم شوخی اندیشہ کے سزاوار بن جاؤتاکہ تمہاری استقرائی ترقِّی اخلاقی قیود کے زیرِ اثر دنیا پر مفید اثرات مرتّب کرے۔
علّامہ زیدگل خٹک صاحب
مشیر روح فورم