ملتِ ابراہیمی کا جامع تصور
ملتِ ابراہیمی کا جامع تصور
ربِ جلیل نے سیدنا ابراہیمؑ کو امۃََ قانِتہ کے لقب سے نوازا ہے۔ اس لیے کہ آپ شخصی طور پر اُن تمام اقدار سے مالا مال تھے جو ملتِ حنیف کا خاصا ہونے چاہییں۔اعلی خصائل و شمائیل اور ارفع نظریات و اعتقادات کو اگر ایک لفظ میں جمع کیا جائے تو وہ لفظ بلا تامُّل حنیف ہے۔اللہ ذوالمنن نے آپ کو حنیف کہا بلکہ حنفّیت کو ایک طریقہءِ مقبول اور ضابطہءِ محمود قرار دے کر اِس کو بصورت قانون رسول اللہ کو تفویض فرما دیا
"قُل بَل ملَتہُ ابراہیم حنیفا"
ایک مقام پر فرمایا
"ملۃ ابیکم ابراہیم"
کتنے اعزاز اور شرف کی بات ہے کہ اللہ نے خُلقِ ابراہیمؑ اور قدرِ ابراہیمؑ کو منتخب کر دیا ۔آپؑ کے طریقہءِ حیات(Conduct in Life) کو ملۃ قرار دیا اور اولادِ ابراہیمؑ قرار دیا۔حتی کہ باعثِ تخلیقِ کائنات البنی الخاتم الرسول لآخر کو بھی طبعی عالم میں آپؑ کی ذریتہ میں مولود و مبعوث فرمایا حالانکہ وہ رازِ کن فکاں عالمِ حقیقی میں آپؑ اور سیدنا وجدّنا آدمؑ سے مقدم ہیں ۔بقول حکیم الامت ؒ
یعنی آں شمع ِ شبستانِ وجود
بود در دنیا و از دنیا نبود
جلوہء او قدسیاں را سینہ سوز
بود اندر آب و گِل آدمؑ ہنوز
یعنی عالمِ کون و مکاں و زماں کی وہ شمعِ فروزاں اور سراجِ منیر دنیا میں ضرور رونق افزاء ہوئے لیکن اِ س عالم ِدوں سے اقدم ہیں۔آپ کا جلوہ عالمِ ملکوت و