ارکانِ اسلام ہمیں انسانی عظمت،مساوات اور اخوّت کا درس دیتے ہیں، باجماعت نمازمیں ایک مقتداکی اقتدا میں تمام مسلمان یک جہت اور یک سوہوکر اللہ کے حضور رکوع اٰمیز، قیام پذیر اور سجدہ ریز ہوتے ہیں۔ اب تدبیری مراتب تحلیل ہوگئے، خدائے واحد کی عبادت نے سب کویکجا کردیاہے، اس لئے کہ یہ مقامِ حقیقت ہے اور وہ مقامِ مجاز تھا۔ مقامِ حقیقت سے یہ سبق ملتا ہےکہ مقامِ مجاز صرف تدبیر وانتظام ہے وہاں ایک دوسرے کی حق تلفی ،کہتر فہمی اور تحقیر ہرگز نہ کروتاکہ ملّت کا ہرعضوظاہر وباطن سےمضبوط اور ملّت استحکام پذیر ہو۔ شکستہ حوصلے ، ٹوٹے ہوئے دِل اوربے مہر جذبے ملّت کی تشکیل کا باعث کبھی بھی نہیں بن سکتے۔
حکیم الامّہؒ اپنے عظیم فکریات( جو نورِسیرت اور حسنِ بصیرت سے معمور ہیں)کی روشنی میں ایسے افراد کی ترتیب کےمتمنی ہیں جومساوات واخوّت کے فکروعمل سے مستحکم نظامِ ملّت تشکیل دیں۔