اسلام اللہ تعالیٰ اور اللہ کے تمام انبیاء کرام علیہم السلام کا دینِ متین ہے۔ یہ ایمان و عمل، توحید و رسالت، سعادتِ دنیا و آخرت، اعتقادات و عبادات و اخلاقیات و حسنِ معاملہ و مباصرہ سے عبارت ہے۔ مکارم و حسنات، ادب و علم و حلم، بردباری، توازن، اعتدال، تیسّر، نظم و ضبط، حکمت و تدبیر اور عفو و درگزر اس کےخواص عالیہ ہے۔
اس کے سائبان میں غیر مسلم مطعون نہیں بلکہ محفوظ ہیں۔ وہ اُمّتِ دعوت ہیں۔ اسلام اُ ن سے متصادم نہیں بلکہ اُن کو متشامل ہے۔ اشاعت و ابلاغ ترغیب و ترھیب، دعوت و حکمت، قولِ حسن اور عملِ حَسین کے تحت اُن کو شعورِحیات کا احساس دِلانا اور دامنِ حبیبﷺ سے وابستہ کرنا اُم مسلمہ کے فرد و اجتماع دونوں کا فرض ہے۔
انتشار، خلفشار، انارکی ہنگامے، شور شرابہ، توڑ پھوڑ، آتش وآہن اور فساد و عناد دین نہیں، بے دینی ہے۔ دین ایک متین رویّہ ہے۔ تعلیم کے فروغ سے اس بالیدہ رویّہ کو پروان چڑھانا اور نسلِ نو کو اس رویّہ کے آدابِ حیات سے روشناس و سیراب کرنا معلّمین و معلِّمات کی ذمّہ داری ہے۔
آبروئے ملّت نظامِ تعلیم و تربیّت کے پیشِ نظر یہ مہتم بالشّان مقصد کارفرماہے اس کےلئے معاشرے کے تمام فکرمند اشخاص کو اپنا فرض ادا کرنا ہے اور معاونت کا مظاہرہ کرنا ہے تاکہ ہمارا کَل محفوظ ہوجائے۔
علّامہ زید گل خٹک صاحب ،
پیشِ پیغمبر چو کعبِ پاک زاد
کعب بن زہیرہ عرب کا مشہور شاعر تھا۔ لُردانِ کفر کے حرص آمیز بہکاوے میں آکر کعب ہجویہ شاعری کرتا تھا اور آقا و مولیٰ محبوبِ کبریا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان میں شتم کا ارتکاب کرتا تھا۔ فتحِ مکہ کے موقع پر موہوم خوف کے تحت طائف کی طرف فرار اختیار کر رہا تھا کہ راستے ح کُن
اقدس بخشش فرمائی۔امر پیش آیا۔ ناقہ کا رُخ موڑ کر کعب بن زہیر دربارِ عفوِ بے کنار کی طرف واپس پلٹا۔ واپسی کے سفرِ ندامت میں قصیدہ بانت سعاد منظوم کیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مدحت کی۔ میرے آقا و مولا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نہ صرف معاف کیا بلکہ بطورِ خلعتِ فاخرہ اپنی ردائے
About the author
Zaid
Suspendisse at libero porttitor nisi aliquet vulputate vitae at velit. Aliquam eget arcu magna, vel congue dui. Nunc auctor mauris tempor leo aliquam vel porta ante sodales. Nulla facilisi. In accumsan mattis odio vel luctus.