اسماء ، ذات اور صفا ت
اللہ کے اسماءِ حُسنی میں مَجمعُ البحار اسمِ رحمان ہے۔ تمام صفات واسماءِالہٰیہ رحمان کی وسعتوں میں یکجا اور جلوہ فرما
خْلقِ محمدی
مخلوقات میں خلقتِ انسانی  کو اللہ  تبارک و تعالی نے خْلق کی وجہ سے امتیاز اور فضیلت سے نوازا ہے ۔ خْلق  چند ایک افعال 
فردِملّت -١١
فردِملّت -11 تحریر : پروفیسر علامہ زید گل خٹک بازو ترا توحید کی قوّت سے قوی ہے اسلام ترا دیس ہے، تُو مصطفوی ہے حکیم

فردِ ملّت -١

19 January 2022
(0 votes)
Author :  

 فردِ ملّت
تحریر : پروفیسر علامہ زائد گل خٹک 

قسط۔1

صداقت کے لئے ہو جس دل میں مرنے کی تڑپ

وہ پہلے اپنے پیکرِ خاکی میں جاں پیدا کرے

حکیم الامّۃؒ فردِ ملّت کی روحانی  اور جسمانی تربیّت و تقویّت کوبہت ضروری سمجھتے  ہیں اور اس کو ملّت کا عظیم سرمایہ قرار دیتے ہیں۔افراد کی تربیّت وتقویّت میں اعتقادی و ایمانی ثبات کو اہم مقام حاصل ہےاس لئے حکیم الاْمّۃؒ نے اس کو خاص طور پر اْجاگر کیا ہے۔ قرآن و سْنّت کے اعتقادی نظام کو اصولی طور پر تین بڑے  شعبوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے۔

1 ۔توحید  2۔رسالت   3۔معاد (آخرۃ)

توحید سب سےبڑی حقیقت ہے، باقی سب حقائق اس عظیم حقیقت کے مرہونِ منّت اور تابع ہیں ۔ اللہ تبارک وتعالیٰ موجودِ مطلق اورحسنِ ازل ہے،باقی سب اْس کے صفات کی کارفرما ئی ہے۔خالِقِ اقدس نے تمام خلائق کو معنوی ومادی طور پر رونما فرمایا، وہ کریم وجمیل وحدہٗ لاشریک واجب الوجود ہے باقی ساراکان ومایکون  اعتبار وامکان ہےجو فالواقعہ صفاتِ باری تعالیٰ کے انوارات کی جلوہ گری ہے۔

حکیم الامّۃؒ نے باقی مْتکلِّمین ،ماتریدیؒ، اشعریؒ ، طحاویؒ اورنسفی ؒکی طرح توحیدکو صرف اعتقادی سطح پر واضح نہیں کیا بلکہ عملی طور پرکھولا ہے۔

زندہ قُوّت تھی جہاں میں یہی توحید کبھی
آج کیا ہے، فقط اک مسئلۂ عِلم کلام
روشن اس ضَو سے اگر ظُلمتِ کردار نہ ہو
خود مسلماں سے ہے پوشیدہ مسلماں کا مقام

رموزِ بیخودی میں حکیم الامّۃؒ نے توحید کی عملیّت اور اثرات پر نہایت حکیمانہ گفتگو کی ہے۔ آپؒ نے نا اْمیدی ، بے یقینی اور غم وحزن کو اْمّْ الاَمراض قرار دیا ہےجو افرادِ ملّت کے لئے انتہائی نقصان دِہ ہیں اور واضح کیا ہے کہ ان تمام امراض کا تریاق اعتقادِتوحید ہے، توحید سے وابستگی ان تمام سفلی احساسات پر قابو پانے میں انتہائی مددگار ثابت ہوتی ہے اور فردِ ملّت عزمِ صمیم اور یقینِ محکم کے ساتھ کارزارِ حیات میں قدم رکھتا ہے۔

مرا دل، مری رزم گاہِ حیات
گمانوں کے لشکر، یقیں کا ثبات
یہی کچھ ہے ساقی متاعِ فقیر
اسی سے فقیری میں ہُوں مَیں امیر

لَا تَقْنَطُوا مِن رَّحْمَةِ اللَّهِ ۚ ''ترجمہ ۔ اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہوں۔ اور ''لَا تَيْأَسُوا مِن رَّوْحِ اللَّهِ ۖ '' ترجمہ۔ اللہ کی مدد سے مایوس نہ ہوں) کے نکتہءِہائےتوحید کی شرح کرتے ہوئے آنجنابؒ فرماتے ہیں: اْمید چھوڑدینا زندگی سے دست بردارہونے کا اعلان ہے ، اللہ کی رحمت سے پْراْمیدہونے ہی سے فردِملّت کواستحکام ِفکری وعملی نصیب ہوتاہے۔

آرزو سے زندگی کو دوام نصیب ہوتا ہےجبکہ  نااْمیدی ایک قسم کا شرک ہے، نااْمیدی فرد کو مضمحل کردیتی ہے جس سے فردِ مِلّت کا شیرازہ بکھر جاتا ہے۔

نہ ہو نومید، نومیدی زوالِ علم و عرفاں ہے
اُمیدِ مردِ مومن ہے خدا کے راز دانوں میں

اللہ تبارک وتعالیٰ کی مطلقیّت  اور یکتائیّت پر یقین نہ ہونے سے بےثباتی اور ناتوانی پیدا ہوتی ہے۔توحید سے اگر یقین کی قوّت میسّر نہ آئے تو فردکمزور اور ملّت شکست خوردہ ہوجاتی ہے، نا اْمیدی سے دِل تاریک ہوجاتاہے اور توحید کی روشنی سے منوّرنہیں ہوسکتا، شیطان نا اْمیدی کو افسوں بناکر پھونکتا ہے تاکہ زندگی کے چشمہ ہائےحیات خشک ہوجائیں۔

حکیم الامّۃؒ فرماتے ہیں:اے غم کے اسیر رسول اللہﷺکے فرمان سے استحکام پکڑ: ''لَا تَحْزَنْ إِنَّ اللَّهَ مَعَنَا '' ترجمہ۔ آپ غمگین نہ ہوں اللہ ہمارے ساتھ ہے۔آپؒ فرماتے ہیں یہ فرمانِ عالی شان ہمارسرمایہءِحیات ہے جو ہمیں حزن و یاس سے نکال سکتا ہے، جب ہم اس کو اپنے یقین کا جزولاینفک بنادیں گےکہ وہ اللہ واحدالقہّار ہمارے ساتھ ہے جو تمام قدرتوں اور صفات کا مالک ہے تب ہمارا حزن کافور ہوجائےگااور نا اْمیدی اْمید میں بدل جائےگی

حضرت فرماتے ہیں نا اْمیدی سے دِل گرفتہ نہ ہونابھی توحیدکا پرتو ہےچونکہ فالواقعہ یہ تسلیم ورضا ہے،''لاَ خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلاَ هُمْ يَحْزَنُونَ'' ترجمہ۔ ان پر کوئی غم اور خوف مسلط نہیں ہوتا۔ کا مرتبہ توحید پر کامل یقین سے نصیب ہوتاہے۔ جب موسیٰؑ فرعون کے خلاف نبرد آزما ہوئےتو اْن کا قلب پاک نعرہءِ لاتخف سے مضبوط تھا،اْن کو یقین تھا  کہ اللہ واحدالصمدمیرے ساتھ ہے۔''إِنَّنِى مَعَكُمَآ أَسْمَعُ وَأَرَىٰ''ترجمہ۔ بے شک میں تمہارے ساتھ ہوں دیکھتا اور سنتا ہوں۔

آنجناب فرماتے ہیں :

ہر شر پنہاں کہ اندر قلب تست
اصل او بیم است اگر بینی درست
لابہ و مکاری و کین و دروغ
این ہمہ از خوف می گیرد فروغ

ترجمہ۔تیرے قلب کے اندر جوبھی مرض پنہاں ہے، اگر توغور کرے تو اس کی جڑخوف اور طمع سے پھوٹتی ہے۔ خوشامد،مکّاری،کینہ، جھوٹ سب بْرائیاں خوف سے فروغ پذیر ہیں۔

ہرکہ رمزِ مصطفیٰ فہمیدہ است

شرک را در خوف مضمرّ دیدہ است

ترجمہ۔ ہر فردِ ملّت جو رسول اللہ ﷺکے اْسوہءِ حسنہ کی حقیقت کا راز پاچْکاہے وہ گویا شرک کو خوف کے اندر پوشیدہ دیکھ چکاہے۔

علامہ زیدگل خٹک صاحب

مشیر روح فورم

 

 

Tag :

Login to post comments
 Professor Allama Zaid Gul Khattak is a renowned Islamic scholar from Pakistan. He has been associated with Voice of America’s (VOA) program Dewa Radio for about ten years where most of the topics with respect to Tasawuf were debated including the life history of about five hundred Sufis from the
Professor Zaid Gul Khattak gave lectures on  VoA ( Urdu) Voice of America Channel for 12 years on subjects like seerat, Hadith , Tassawuf , Poetry and Iqbaliyat 
  • Prev
حکیم الامتؒ کا اظہاریہ اور بیانیہ شعر ہے لیکن خبریہ اور انشائیہ بہت عالمانہ اور محققانہ ہے۔ آپؒ الہامی اور کسبی تاریخ کا بےپناہ مطالعہ اور عبقری مشاہدہ رکھتے ہیں۔ اللہ جلّ شانہ کا ارادہ پہلے تعیّنِ
  • Prev

                                                      
 






معراج  النبی صلی الله علیہ وآلہ وسلم 

 

by Prof Zaid Gul Khattak  Link download                           by Prof Zaid Gul Khattak  Link download

ولادت حضرت عیسی ' ابن مریم علیہ السلام اور مسلمان


by Prof Zaid Gul Khattak  Link download

Recent News

cache/resized/b15a70d8f5547f99286ef34082cb3ae3.jpg 11
January 2022

عِلم

عِلم علم اصولی طور پر صفاتِ اِلٰہیہ  میں سے ہے وہ خالقِ کائنات علیم و علّام ہے۔ مطلق، ذاتی اور کلّی علم اْس کے پاس ہےاْس پاک والاصفات نے جدّْنا ...

From The Blog

  • چون خلافت رشتہ از قرآن گسیخت
    چون خلافت رشتہ از قرآن گسیخت

    چون خلافت رشتہ از قرآن گسیخت

    حریت از زہر اندر کام ریخت

    جب خلافت نے قرآن سے اپنا رشتہ توڑ لیا تو اس نے آزادی کے  حلق میں زہر انڈیل دیا۔

    پھر حضرتِ اقبال  تاریخ کی طرف جاتے ہیں  ۔ امتدادِ زمانہ کی طرف جاتے ہیں  مرور ِ زمانہ کی طرف جاتے ہیں یہ عظیم الشان  اظہار پسند  ایک شعر میں تاریخ کے حال و ماضی و استقبال  کو سمو کے  رکھ دیتا ہے۔ کہ وہ جو حق تھا  بظاہر قلت کے ساتھ رونما ہوا تھا  و قلیل من عبادی الشکور یہی تو حق کی پہچان ہے حضرت ِ طالوت ؑ کی قیادت میں  حزب الشیطان کے ایک سرکش  کے مقابلے میں جب حق آراستہ ہوا تو قرآن میں کیا آتا ہے  ۔

    قرآن ِ عظیم میں رب جلیل کا ارشاد ہے  کہ اُن میں سے کچھ نے فرمایا

    فِئَةٍ قَلِيْلَـةٍ غَلَبَتْ فِئَةً كَثِيْـرَةً بِاِذْنِ اللّـٰهِ

  • پیشِ پیغمبر چو کعبِ پاک زاد
    پیشِ پیغمبر چو کعبِ پاک زاد


    کعب بن زہیرہ عرب کا مشہور شاعر تھا۔ لُردانِ کفر کے حرص آمیز بہکاوے میں آکر کعب ہجویہ شاعری کرتا تھا اور آقا و مولیٰ محبوبِ کبریا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان میں شتم کا ارتکاب کرتا تھا۔ فتحِ مکہ کے موقع پر موہوم خوف کے تحت طائف کی طرف فرار اختیار کر رہا تھا کہ راستے  ح کُن
    اقدس بخشش فرمائی۔امر پیش آیا۔ ناقہ کا رُخ موڑ کر کعب بن زہیر دربارِ عفوِ بے کنار کی طرف واپس پلٹا۔ واپسی کے سفرِ ندامت میں قصیدہ بانت سعاد منظوم کیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مدحت کی۔ میرے آقا و مولا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نہ صرف معاف کیا بلکہ بطورِ خلعتِ فاخرہ اپنی ردائے 

Support us to spread the love n light

Your contribution can make the difference - Get involved

Upcoming Events

Coming soon فصوص الحکم و خصوص الکلم

Top
We use cookies to improve our website. By continuing to use this website, you are giving consent to cookies being used. More details…