اسماء ، ذات اور صفا ت
اللہ کے اسماءِ حُسنی میں مَجمعُ البحار اسمِ رحمان ہے۔ تمام صفات واسماءِالہٰیہ رحمان کی وسعتوں میں یکجا اور جلوہ فرما
خْلقِ محمدی
مخلوقات میں خلقتِ انسانی  کو اللہ  تبارک و تعالی نے خْلق کی وجہ سے امتیاز اور فضیلت سے نوازا ہے ۔ خْلق  چند ایک افعال 
فردِملّت -١١
فردِملّت -11 تحریر : پروفیسر علامہ زید گل خٹک بازو ترا توحید کی قوّت سے قوی ہے اسلام ترا دیس ہے، تُو مصطفوی ہے حکیم

سورۃ الکوثر


حروف و الفاظ و آیاتِ مبارکہ کے اعتبار سے یہ قرآنِ مجید فرقانِ حمید کی سب سے مختصر اور مُجَمَّل سورہ ہے۔ کتاب اللہ کی تفہیم میں ایک تسلسل اور تاَمّل ملحوظِ خاطر رکھنا ضروری ہے۔ قرآنِ مجید کی تفسیر اوّلًا قرآن کے اندر تلاش کرنا ہمیشہ پیشِ نظر رہنا چاہیے۔ یہ تفسیری کلیہ بابُ العلم سیّدنا علی کرّم اللہ وجہہ الکریم نے بتایا ہے۔ اس کے بعد تبیان یعنی فرموداتِ مہبطِ وحی رسول اللہﷺ میں قرآنِ عظیم کی تفسیر تلاش کرنا چونکہ قرآن کے تبیان کا حق صرف رسول اللہﷺ کو حاصل ہے۔ دیگر کا فرض و حق اتِّباعِ رسولﷺ ہے خواہ وہ صحابہ رضوان اللہ علیہم ہی کیوں نہ ہوں۔ تب آثارِ اہل البیت علیہم السلام میں قرآن کی تفسیر سے بہرہ حاصل کرنا بے حد ضروری ہے چونکہ وہ ہی اہل القرآن ہیں اور اُن سے تمسّک کا حکم رسول اللہﷺ نے اہتمام کے ساتھ دیا ہے۔ اعتصام بالکتاب کے لیے تمسّک بالعترۃ لازمی ہے۔ بعد ازاں اقارِبِ رسولﷺ، امّہاتُ المؤمنین علیہم السلام، صحابۂ اکرام رضوان اللہ علیہم اور اخیار و ابرارِاُمّت علیہم الرّحمۃ کے تفسیری افادات سے استفادہ کرنا امّت کےلیے باعثِ رحمت ہے اور تسلسل و تامّل کو انضباط و استحکام فراہم کرتا ہے۔ اس طرح تفرّق کی صورت پیدا نہیں ہوتی اور اتّحادِفکر کو فروغ ملتا ہے، اتّحادِفکر اتّحادِاُمّت کا وسیلہ ہے۔ بایں ہمہ تدبّرِ قرآن اللہ کا حکم بھی ہے، رسول اللہﷺ کی ترغیب بھی ہے اور قرآن کا حق بھی!
اس سورۂ مبارکہ کا پسِ منظر ظاہراً یہ ہے(جس کو تفسیری زبان میں شانِ نزول کہتے ہیں) کہ ایک معاند و حاسد و مخاصمِ اسلام عاص بن وائل نے رسول اللہﷺ کو ابتر کہا، غیرتِ خداوندی کو جلال آگیا اور فرمایا: ہم نے آپﷺ کو الکوثر عطا فرمائی۔ یقینًا الکوثر سے خیرِکثیر، حوضِ کوثر اور حکمت و علم بھی مراد ہیں لیکن اصلًا اس کا مطلب الکوثر الفاطمہ ہے۔ جن کی اپنی اور ان کی عترت کی سیرت نفسِ رسولﷺ کی تجلّی، تطہیر کی آماجگاہ، مودت کا مرکز و محور اور تمسّک کا تقاضا ہے۔ جن کی عترت نے ہر دور میں دینِ متین کی سرپرستی کرکے اعلائے کلمۃ الحق کا عظیم الشّان فریضہ سر انجام دے کر

سورۃ النصر

شرح : پروفیسر زید گل خٹک

 

سورة الناس

شرح : پروفیسر زید گل خٹک

Page 1 of 2
 Professor Allama Zaid Gul Khattak is a renowned Islamic scholar from Pakistan. He has been associated with Voice of America’s (VOA) program Dewa Radio for about ten years where most of the topics with respect to Tasawuf were debated including the life history of about five hundred Sufis from the
Professor Zaid Gul Khattak gave lectures on  VoA ( Urdu) Voice of America Channel for 12 years on subjects like seerat, Hadith , Tassawuf , Poetry and Iqbaliyat 
  • Prev
حکیم الامتؒ کا اظہاریہ اور بیانیہ شعر ہے لیکن خبریہ اور انشائیہ بہت عالمانہ اور محققانہ ہے۔ آپؒ الہامی اور کسبی تاریخ کا بےپناہ مطالعہ اور عبقری مشاہدہ رکھتے ہیں۔ اللہ جلّ شانہ کا ارادہ پہلے تعیّنِ
  • Prev

                                                      
 






معراج  النبی صلی الله علیہ وآلہ وسلم 

 

by Prof Zaid Gul Khattak  Link download                           by Prof Zaid Gul Khattak  Link download

ولادت حضرت عیسی ' ابن مریم علیہ السلام اور مسلمان


by Prof Zaid Gul Khattak  Link download

From The Blog

  • چون خلافت رشتہ از قرآن گسیخت
    چون خلافت رشتہ از قرآن گسیخت

    چون خلافت رشتہ از قرآن گسیخت

    حریت از زہر اندر کام ریخت

    جب خلافت نے قرآن سے اپنا رشتہ توڑ لیا تو اس نے آزادی کے  حلق میں زہر انڈیل دیا۔

    پھر حضرتِ اقبال  تاریخ کی طرف جاتے ہیں  ۔ امتدادِ زمانہ کی طرف جاتے ہیں  مرور ِ زمانہ کی طرف جاتے ہیں یہ عظیم الشان  اظہار پسند  ایک شعر میں تاریخ کے حال و ماضی و استقبال  کو سمو کے  رکھ دیتا ہے۔ کہ وہ جو حق تھا  بظاہر قلت کے ساتھ رونما ہوا تھا  و قلیل من عبادی الشکور یہی تو حق کی پہچان ہے حضرت ِ طالوت ؑ کی قیادت میں  حزب الشیطان کے ایک سرکش  کے مقابلے میں جب حق آراستہ ہوا تو قرآن میں کیا آتا ہے  ۔

    قرآن ِ عظیم میں رب جلیل کا ارشاد ہے  کہ اُن میں سے کچھ نے فرمایا

    فِئَةٍ قَلِيْلَـةٍ غَلَبَتْ فِئَةً كَثِيْـرَةً بِاِذْنِ اللّـٰهِ

  • پیشِ پیغمبر چو کعبِ پاک زاد
    پیشِ پیغمبر چو کعبِ پاک زاد


    کعب بن زہیرہ عرب کا مشہور شاعر تھا۔ لُردانِ کفر کے حرص آمیز بہکاوے میں آکر کعب ہجویہ شاعری کرتا تھا اور آقا و مولیٰ محبوبِ کبریا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان میں شتم کا ارتکاب کرتا تھا۔ فتحِ مکہ کے موقع پر موہوم خوف کے تحت طائف کی طرف فرار اختیار کر رہا تھا کہ راستے  ح کُن
    اقدس بخشش فرمائی۔امر پیش آیا۔ ناقہ کا رُخ موڑ کر کعب بن زہیر دربارِ عفوِ بے کنار کی طرف واپس پلٹا۔ واپسی کے سفرِ ندامت میں قصیدہ بانت سعاد منظوم کیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مدحت کی۔ میرے آقا و مولا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نہ صرف معاف کیا بلکہ بطورِ خلعتِ فاخرہ اپنی ردائے 

Support us to spread the love n light

Your contribution can make the difference - Get involved

Upcoming Events

Coming soon فصوص الحکم و خصوص الکلم

Top
We use cookies to improve our website. By continuing to use this website, you are giving consent to cookies being used. More details…