قسط۔8 , تحریر : پروفیسر علامہ زید گل خٹک
فردِمِلّت
ہو چُکا گو قوم کی شانِ جلالی کا ظہور
ہے مگر باقی ابھی شانِ جمالی کا ظہور
اس بیت میں حکیم الامّۃ ؒ نے ایک اور عقدہ (گِرہ)کھولا ہے،صدرِاوّل (نبی کریمﷺکا زمانہ)اور قرونِ وسطیٰ (صحابہ ،تابعین،تبع تابعین) کا دور شانِ جلالی کا ظہورتھا۔ مسلمانوں نے بلادِ عرب(عرب ممالک)میں فتوحات (کامیابیاں)حاصل کیں عراق اورشام کے علاقے بازنطینیوں اورساسانیوں سے واگزار(آزاد) کروائے، قیصریّت اورکسرویّت کا خاتمہ کیا،یہ سب کچھ صدرِ اوّل(Early age) میں ممکن ہوگیا تھا۔صدر،اوّل میں ہی مسلمان دنیا کے سیاسی اْفق پر چھاگئے لیکن مسلمانوں کے اپنے سیاسی منظر نامے پر قرونِ وسطیٰ میں ملوکیّت کے سیاہ بادل نمودار ہوگئے، بنو اْمیّہ،بنوعبّاس،فاطمینِ مصر،اٰلِ بویب،اٰلِ صفویّہ، اٰلِ عثمان اورپہلویوں نے اسوہءِحسنہ سے انحراف کیالیکن اْمّۃ کا اجتماعی مزاج ایک لمحہ کے لئے بھی متاََثّرنہیں ہوا۔سخت ترین حالات میں بھی فرزندِرسولﷺ سیّدنا امام عالی مقامؑ نے عدلِ اجتماعی کاچہرہ پورے آب وتاب سے پیش کیا۔بقولِ حکیم الامہ ؒ۔
شوکت شام و فر بغداد رفت
سطوتِ غرناطہ ہم ازیاد رفت
تار ما از زخمہ اش لرزاں ہنوز
تازہ از تکبیر او ایماں ہنوز
قسط۔7 , تحریر : پروفیسر علامہ زید گل خٹک
فردِملّت
آدمی دید است باقی پوست است
دید آں باشد کہ دیدِ دوست است
اصلاََ یہ بیت حضرت جلال الدین عارف رومیؒ کاہے،حکیم الامّۃؒ نے بارہا اس کا حوالہ دیاہے، شعر ہے کہ نبات جس نے مقصدِزیست کو ایسے سرمدی انداز سے بیان کیا ہے کہ بیان بھی حیران ہے، کائنات کی تخلیق حسنِ ازل کی نمود ہےاور محبّت کا اظہار ہے :'' كنت كنزاً مخفياً فأحببت أن أعرف فخلقت الخلق'' ترجمہ ۔ میں حسن کا مخفی خزانہ تھا میں نے محبوب جانا کہ میری معرفت حاصل کی جائے سو میں نے خلقتِ انسانی کو تخلیق کیا۔
قرآنِ مجید میں اللہ جلّ شانہٗ کا ارشاد ہے: وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْإِنسَ إِلَّا لِيَعْبُدُونِ(الذّاریات56) اس آیۃ کی تفسیر حبرالامّۃ حضرت عبداللہ ابن عبّاس رضی اللہ عنہ نے اس طرح کی ہے''اللہ نے گوناگوں مخلوقات پیدا کیں جیسے جِن وغیرہ لیکن انسان کو بالخصوص اپنی معرفت کے لئے پیدا کیا''۔
فردِمِلّت , تحریر : پروفیسر علامہ زید گل خٹک
از یک آئینے مسلماں زندہ است
پیکرِ ملّت زقرآں زندہ است
ترجمہ۔ مسلمان کی زندگی کا دستورالعمل ایک ہے،اْمّۃ کے جسم میں جان قرآن مجید سے پڑےگی۔
فردِملّت کی تربیّت کا بڑا ذریعہ قرآنِ مجید ہےجو اللہ تبارک وتعالیٰ کی لاریب کتاب ہے۔یہ تمام انسانوں کے لئے مکمّل ضابطہءِحیات ہےجو اللہ تعالیٰ نے اپنے آخری نبی اور ہمارے آقا ومولیٰ ﷺپر نازِل فرمایا، اس میں تمام گزشتہ انبیاء علیہم السلام اور کتابوں پر ایمان لانے کاحکم دیا گیا ہے۔
قرآنِ مجید میں رسول اللہ ﷺسے پہلے گزرنے والے رسولوں کی امّتوں کا ذکر ہوا ہےجو ہمارے لئے نمونہ ءِعبرت ہے تاکہ بگڑنے سے محفوظ رہیں اور ابدی سعادت سے محروم نہ ہوں، قرآنِ پاک میں عقائد ، عبادات ،اخلاقیات اورمعاملات(Life matters) کا سیر حاصل ذکر ہے تاکہ انسان کو مکمل راہنمائی ملے اور اْسے کسی اور طرف دیکھنے کی ضرورت نہ پڑے۔