اسماء ، ذات اور صفا ت
اللہ کے اسماءِ حُسنی میں مَجمعُ البحار اسمِ رحمان ہے۔ تمام صفات واسماءِالہٰیہ رحمان کی وسعتوں میں یکجا اور جلوہ فرما
خْلقِ محمدی
مخلوقات میں خلقتِ انسانی  کو اللہ  تبارک و تعالی نے خْلق کی وجہ سے امتیاز اور فضیلت سے نوازا ہے ۔ خْلق  چند ایک افعال 
فردِملّت -١١
فردِملّت -11 تحریر : پروفیسر علامہ زید گل خٹک بازو ترا توحید کی قوّت سے قوی ہے اسلام ترا دیس ہے، تُو مصطفوی ہے حکیم

نِظامت( باطن کا تزکیہ ظاہر کا رویّہ)

تربیتی موضوع میں یہ خاص ہے کہ باطن کا تزکیہ کس  طرح کرنا ہے باطن میں سب کچھ موجود ہے مثلًا عقل ہے تو عقل کو راستگی یعنی طالبِ علم کی تربیت ایسے کرنا کہ اس کا عقلی جوہر مائل براستگی ہو جائے۔ عقل ترقی کرکےراست بنتا ہے پھرخرد  پھر نہایہ پھر حکمت  پھربصیرت

یہ عقل کے پانچ مدارج ہیں جب ایک طالبِ علم  ان مدارج سے گزر تا ہے پھر اس کی وہی کیفیت ہوتی ہے جو  حکیم الامّت علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ نے ذکر کیا ہے:

عطا اسلاف کا جذبِ دُروں کر

شریکِ زمرۂ ’لَا یحْزَنُوْں‘ کر

خرد کی گُتھّیاں سُلجھا چُکا مَیں

مرے مَولا مجھے صاحِب جُنوں کر!

عقل کے بعد نفس ہے نفس کی معرفت حاصل کرنا، نفس کو ہم نے مطلق استعمال کرکے لوگوں کو یہ باور کرایا کہ نفس بری چیز کا نام ہے لیکن وہ نفسِ امارا ہے جو انسان کی غلطی کی وجہ سے پیدا ہوتا

تراکیبِ حکیم الامتؒ
بندۂ تخمین و ظن! کِرمِ کتابی نہ بن

عشق سراپا حضور، علم سراپا حِجاب

مفہوم: اس شعر میں حکیم الامتؒ  ایسے لوگوں سے مخاطب ہیں جو مطالعاتی سرگرمیوں میں مشغول رہتے ہیں مگر عملی طور پر کوئی قدم اٹھانے سے گریزاں ہیں۔آپ فرماتے ہیں " کتابِ الہیٰ پڑھ کر  قیاس و گمان میں  الجھنے والے اے شخص!  کرمِ کتابی بننے کے بجائے  جو کچھ    پڑھ کر سیکھا ہے  اُس  پر عمل کر تا  کہ عشق کے اسرار کھُل سکیں  ۔علم حاصل کرنے کے بعد جب تک اُس پر عمل نہ کیا جائے خدا  کی ذات اور بندے کے مابین پردے حائل  رہتےہیں اور وہ ربِ کائنات کی ذات کے جلوؤں    سے محروم رہتا ہے۔علم کے بعد عمل ہی وہ راستہ ہے جو عشق کی منزل تک پہنچاتا ہے جہاں سے انسان  کی بصارت مقصد ِ حیات تک رسائی حاصل کر سکتی ہے۔

کِرمِ کتابی اور کِرمکِ کتابی دونوں طرح سے اس ترکیب کو پڑھا جا سکتا ہے۔کرمک ایک کیڑا ہے    جو کتابوں کو لگتا ہے  اور دیگر اشیاء پر بھی۔ہم عام طور پر دیمک کو کرمک سمجھتے ہیں مگر دونوں میں فرق ہے۔فارس کے علماء کرمک اُس کیڑے کو کہتے ہیں جو کتاب کو لگتا ہے۔"کرمکِ کتابی "حکیم الامت ؒکی ترکیب ہے اور یہ ترکیب بہت تادّب لیے ہوئے ہے۔ اس میں اُن لوگوں کو مخاطب کیا گیا ہے جو کتاب سے تعلق رکھتے ہیں، پڑھتے ہیں ، مطالعہ کرتے ہیں اور اُن کے پاس  اخبار و آثار و علم کے انبار جمع ہوتے رہتے ہیں۔لیکن وہ آثار و اخبار  اُن کے وجود میں تلاطم پیدا نہیں کرتے۔اُ نکے وجود کے تزکیہ کا باعث نہیں بنتے۔اُن کے وجود سے رجس کو خارج نہیں کرتے۔اس لیے آپ فرماتے ہیں کہ" کرمکِ کتابی" نہ بن۔  یہ دراصل قرآن و سنت کا حکم ہے  جس کو علامہ نے شعر کے پردے  میں  مؤدبانہ انداز میں پیش کیا ہے۔اصل تصور کتابِ الہیٰ کا ہے۔مثلا یہود کے علما کے بارے میں کہا گیا :

"كَمَثَلِ الْحِمَارِ يَحْمِلُ اَسْفَارًا" ترجمہ:  ان کی مثال ایسی ہے جس طرح گدھا  کتابیں اٹھاتا ہے۔

بے شک  اس کے اوپر کتابوں کا انبار ہے لیکن کتابوں کے انبار کو اپنے اوپر لادنے سے گدھے اور خچر کو کچھ حاصل نہیں ہوتا۔اسی طرح فرمایا    "كَمَثَلِ الْکَلْبِ"  ان کی مثال اُس  کلب(کُتّے) کی سی ہے کہ

تراکیبِ اقبالؒ

تراکیبِ اقبالؒ کو بالفاظِ دیگر ہم مصطلحات ِ حکیم الامت بھی کہہ سکتے ہیں۔ترکیب قواعد کی رو سے  دو الفاظ یعنی مفردات کے مجموعہ کو کہتے ہیں۔تراکیب کی اقسام گو زیادہ ہیں لیکن مرکبِ توصیفی، مرکب عطفی اور مرکبِ اضافی زیادہ معروف اور مستعمل ہیں۔حکیم الامتؒ کی اختیار کردہ تراکیب کو تعلق بیک وقت قواعد ِلسان سے بھی ہے اور مجازِ مرسل و بحور و عروض سے بھی ہے۔

۔۔۔۔

بالِ  جبریل

اس مجموعۂ کلام کا پہلا نام حضرت نے "نشانِ منزل" رکھا تھا لیکن مضامین استقرائی ، ارتقائی ہونے کے ساتھ ساتھ عرفانی بھی آ گئے ۔اس لیے عنوان"بالِ جبریل" ٹھہرا۔بال سے "پر" اور "پرواز" دونوں مراد
ہیں۔جبریل رئیس الملائیکہ کا نامِ نامی ہے۔جبریل عبرانی زبان کا لفظ ہے۔جبرا + ایل یعنی اللہ کا قوی بندہ ۔جبرائیل کو اللہ نے قرآن مجید میں اِن القاب سے ذکر فرمایا ہے۔

1)         روح ُالامین

2)        روح ُ القدس

3)       ذی قوۃ عند ذی العرش ِ مکین

4)        رسولِِ کریم

5)       عَبد ِمُکَرَّم

 رسول اللہ ﷺ  فرماتے ہیں: آسمانوں میں میرے دو وزیر ہیں"جبریل و میکال"

Page 6 of 8
 Professor Allama Zaid Gul Khattak is a renowned Islamic scholar from Pakistan. He has been associated with Voice of America’s (VOA) program Dewa Radio for about ten years where most of the topics with respect to Tasawuf were debated including the life history of about five hundred Sufis from the
Professor Zaid Gul Khattak gave lectures on  VoA ( Urdu) Voice of America Channel for 12 years on subjects like seerat, Hadith , Tassawuf , Poetry and Iqbaliyat 
  • Prev
حکیم الامتؒ کا اظہاریہ اور بیانیہ شعر ہے لیکن خبریہ اور انشائیہ بہت عالمانہ اور محققانہ ہے۔ آپؒ الہامی اور کسبی تاریخ کا بےپناہ مطالعہ اور عبقری مشاہدہ رکھتے ہیں۔ اللہ جلّ شانہ کا ارادہ پہلے تعیّنِ
  • Prev

                                                      
 






معراج  النبی صلی الله علیہ وآلہ وسلم 

 

by Prof Zaid Gul Khattak  Link download                           by Prof Zaid Gul Khattak  Link download

ولادت حضرت عیسی ' ابن مریم علیہ السلام اور مسلمان


by Prof Zaid Gul Khattak  Link download

From The Blog

  • چون خلافت رشتہ از قرآن گسیخت
    چون خلافت رشتہ از قرآن گسیخت

    چون خلافت رشتہ از قرآن گسیخت

    حریت از زہر اندر کام ریخت

    جب خلافت نے قرآن سے اپنا رشتہ توڑ لیا تو اس نے آزادی کے  حلق میں زہر انڈیل دیا۔

    پھر حضرتِ اقبال  تاریخ کی طرف جاتے ہیں  ۔ امتدادِ زمانہ کی طرف جاتے ہیں  مرور ِ زمانہ کی طرف جاتے ہیں یہ عظیم الشان  اظہار پسند  ایک شعر میں تاریخ کے حال و ماضی و استقبال  کو سمو کے  رکھ دیتا ہے۔ کہ وہ جو حق تھا  بظاہر قلت کے ساتھ رونما ہوا تھا  و قلیل من عبادی الشکور یہی تو حق کی پہچان ہے حضرت ِ طالوت ؑ کی قیادت میں  حزب الشیطان کے ایک سرکش  کے مقابلے میں جب حق آراستہ ہوا تو قرآن میں کیا آتا ہے  ۔

    قرآن ِ عظیم میں رب جلیل کا ارشاد ہے  کہ اُن میں سے کچھ نے فرمایا

    فِئَةٍ قَلِيْلَـةٍ غَلَبَتْ فِئَةً كَثِيْـرَةً بِاِذْنِ اللّـٰهِ

  • پیشِ پیغمبر چو کعبِ پاک زاد
    پیشِ پیغمبر چو کعبِ پاک زاد


    کعب بن زہیرہ عرب کا مشہور شاعر تھا۔ لُردانِ کفر کے حرص آمیز بہکاوے میں آکر کعب ہجویہ شاعری کرتا تھا اور آقا و مولیٰ محبوبِ کبریا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان میں شتم کا ارتکاب کرتا تھا۔ فتحِ مکہ کے موقع پر موہوم خوف کے تحت طائف کی طرف فرار اختیار کر رہا تھا کہ راستے  ح کُن
    اقدس بخشش فرمائی۔امر پیش آیا۔ ناقہ کا رُخ موڑ کر کعب بن زہیر دربارِ عفوِ بے کنار کی طرف واپس پلٹا۔ واپسی کے سفرِ ندامت میں قصیدہ بانت سعاد منظوم کیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مدحت کی۔ میرے آقا و مولا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نہ صرف معاف کیا بلکہ بطورِ خلعتِ فاخرہ اپنی ردائے 

Support us to spread the love n light

Your contribution can make the difference - Get involved

Upcoming Events

Coming soon فصوص الحکم و خصوص الکلم

Top
We use cookies to improve our website. By continuing to use this website, you are giving consent to cookies being used. More details…