اسماء ، ذات اور صفا ت
اللہ کے اسماءِ حُسنی میں مَجمعُ البحار اسمِ رحمان ہے۔ تمام صفات واسماءِالہٰیہ رحمان کی وسعتوں میں یکجا اور جلوہ فرما
خْلقِ محمدی
مخلوقات میں خلقتِ انسانی  کو اللہ  تبارک و تعالی نے خْلق کی وجہ سے امتیاز اور فضیلت سے نوازا ہے ۔ خْلق  چند ایک افعال 
فردِملّت -١١
فردِملّت -11 تحریر : پروفیسر علامہ زید گل خٹک بازو ترا توحید کی قوّت سے قوی ہے اسلام ترا دیس ہے، تُو مصطفوی ہے حکیم

Super User

قسط ۔5 , تحریر : پروفیسر علامہ زید گل خٹک

فردِ ملّت

افرادکے ہاتھوں میں ہے اقوام کی تقدیر

ہر فرد ہے ملّت کے مقدّر کا ستارا

حکیم الامۃ ؒ کا یہ بیت ہمارے عنوان کی پیاس بْجھانے کے لئے کافی ہے، فردِ ملّت کا ہاتھ اگر ''یَداللہِ فَوقَ اَیدِیہِم'' ترجمہ ۔ اللہ کی مدداْن کے ساتھ ہے'' سے عبارت ہو تووہ قوم کی تقدیر بن سکتا ہے ، مومن کا ہاتھ جب تائیدِایزدی اور نصرتِ غیبی سے مدد پاتا ہے تب کارساز، کار کشا اور کار آفریں  بن جاتا ہے ، ظاہر کی آراستگی اور باطن کی پیراستگی فرد کو ناقابلِ تسخیر بنادیتی ہے اور وہ قوم کی رونق اور سطوت وجبروت کا باعث بنتی ہے۔

فرد عضوِقوم ہے، اعضا کی مضبوطی جسم کی قوّت ہے ، قوم کا قیام  فردِ ملّت کے دستِ زبردست سے دائم و لایزال ہے۔

  قسط۔ 4, تحریر : پروفیسر علامہ زید گل خٹک

فردِ ملّت

اُس قوم میں ہے شوخیِ اندیشہ خطرناک
جس قوم کے افراد ہوں ہر بند سے آزاد

افراد کی استعداد اور دریافت قومی وملّی صلاحیّت کا باعث بنتی ہے، اگر فرد ہدایت کی  نعمت سے محروم ہو، اخلاقی گراوٹ  کا شکار ہو تو اْس کی استعداد اور دریافت اْس کو تکبّراور فساد فی الارض کی راہ پر ڈال سکتی ہے، ایسے افراد جو روحانی اور اخلاقی اقدارِ عالیہ اور شرفِ تمدّْنی سے بے بہرہ ہوں، حدودِ الٰہیہ سے نابلداور قیود شرعِ انبیاء علیہم السلام سے آزاد ہوں ،اْن کی جدّت طرازیاں اور ارتقائی افکار خود اْن کے لئے اور دیگر اقوام ومِلل کے لئے سخت نقصان دہ  ہیں اسلام اور سیرتِ پاک ؐمیں ایسے افراد کے لئے حدود وقیود،خواطر وضوابط، قواعد واخلاقیات اور نظم ونسق کا ایسا پائدار تعین ہے جس  سےتجاوز جْرم ہے ۔

معروف ومنکر ، اوامر ونواہی  اور آداب و وثائق کا یہ اعلیٰ تمدّن انسان کو تہذیب واحسان کی راہوں پر گامزن کردیتا ہے، ان اسالیب کے تحت افراد کی فکری منزلت اور ارتقائی تموّج ایک صالح ملّت ترتیب دیتی ہے جو عالمِ بشریٰ کے لئے مصلح ، مفید، فلاح کار اور رفاہ  ساز بن سکتی ہے، حکیم الامّۃؒ ارتقاءِ محض کے حق میں نہیں ہیں، آپؒ ارتقاءِ مفید کا پرچار کرتے ہیں ۔  افکار کا عملی صعود اگر اْن  اقوام کے افراد کے ہاں رْوبہءِ  اختیار ہو تو تمرّْد،تکبّْر اورتترف کی فضا قائم ہوگی اور انسانیت سسکتی رہیگی جن کے ہاں ہدایاتِ سماوی سے محرومی مقدّر ہے۔

قسط۔ 3, تحریر : پروفیسر علامہ زید گل خٹک

فردِ ملّت

فرد از  حقِّ ملّت از وے زندہ است

از شعاعِ مہر اْو تابندہ است

ترجمہ ۔ فرد اللہ واجب الوجود کی معرفت وتعلّق سے قائم ہے اور  ملّت تعلّقِ رسول اللہ ﷺ سے پائندہ ہے اور سراجِ منیر کی شعاع سے چمک رہی ہے۔

شعر عنوان میں حکیم الامّۃ نے ربط ِفرداور ربطِ ملّت کاعقدہ نہایت جامعیّت سے کھولا ہے، فرد خودی سے استحکام پکڑتا ہے اور خودی کے سفرِجاودانی کا اہم ترین مرحلہ تزکیہءِنفس ہےجو رسول اللہ ﷺکی عطا کے رہیںِ منت ہے۔

اللہ نے اس عظیم احسان کاذکر اہتمام کےساتھ  فرمایا: ''لَقَدْ مَنَّ اللَّهُ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ إِذْ بَعَثَ فِيهِمْ رَسُولًا مِّنْ أَنفُسِهِمْ يَتْلُو عَلَيْهِمْ آيَاتِهِ وَيُزَكِّيهِمْ'' (اٰلِ عِمران 164) ترجمہ ۔بےشک  اﷲ نے مومنوں پر بڑا اِحسان کیا کہ اُن کے درمیان اُنہی میں سے ایک رسول بھیجا جو ان کے سامنے اﷲ کی آیتوں کی تلاوت کرے، انہیں پاک صاف بنائے۔

تزکیہ کے نتیجے میں تعلّق باللہ پیدا ہوتا ہے اورمعرفت نصیب ہوتی ہے۔معرفت ہی فرد کا اصل سرمایہ ہے۔ عملِ صالح ، یقینِ محکم، توکّل علی اللہ، قناعت (تھوڑی چیز پر رضا مند)واستغنا( بے غرض، بے نیاز)، صبر وتحمّل ،فنا فی اللہ اور بقا باللہ ایسے خواصِ عالیہ  اور اشرافِ انسانی اتباعِ رسولﷺہی کا ثمرہیں۔

قسط ۔2 , تحریر : پروفیسر علامہ زید گل خٹک

 فردِ ملّت

 

فطرت افراد سے اغماض بھی کرلیتی ہے

کبھی کرتی نہیں ملت کے گناہوں کو معاف

ربطِ ملّت سے شناور افراد کے لئے حکیم الامۃ کا یہ شعرایک وعظِ مسلسل ہے، اس شعر کو سمجھنے کے لئے اس کے تناظر میں جانا ضروری ہے۔فطرت کا لفظ یہاں مروّج اور مستعمل معنوں میں نہیں ہےبلکہ فطرت سے مْراد یہاں اللہ تبارک  وتعالیٰ کی ذاتِ ستودہ صفات ہیں ، جو عظیم قدرتوں کی حامِل ہے، اْس جلیل وجمیل کے صفاتِ عالیہ میں تین اسماءِ مقتدرہ کو پانا اور اْن سے لْطف وکیف اور ذوق وسر مستی حاصل کرنا فردِملّت کاتوشہ ہے۔

اَلبَدِیعْ :- جس نےتمام مخلوقات کی ابتدا اپنی حکمتِ بالغہ اور قْدرتِ کامِلہ سے کی۔

اَلخالِقْ :-جس نے مختلف اور نو بَنو عناصر کے جواہر کو باہم مرکّب کرکے شعوری خلائق پیدا کئے ، مثلاََ سیّدنا آدمؑ کے نفس کو 92 عناصر کے جواہر سے مرکّب کیا جن میں ہوا، پانی ، مٹی  اور آگ نمایاں ہیں ۔

اَلفَاطِرْ :- جس نے تمام خلائق کو مخصوص فطرت، استعداد اور صلاحیّت عطا فرمائی اور حضرتِ انسان کو اپنے خْلْق پر پیداکیا ، اس کو ایسی فطرت اور جبلّت عطا فرمائی کہ وہ اگر چاہے تو عاداتِ اِلٰہیہ کی اتّباع کرسکتاہے۔ اس لئے انسان کو کائنات کا مِحور اور اپنا خلیفہ بنایا ۔

 فردِ ملّت
تحریر : پروفیسر علامہ زائد گل خٹک 

قسط۔1

صداقت کے لئے ہو جس دل میں مرنے کی تڑپ

وہ پہلے اپنے پیکرِ خاکی میں جاں پیدا کرے

حکیم الامّۃؒ فردِ ملّت کی روحانی  اور جسمانی تربیّت و تقویّت کوبہت ضروری سمجھتے  ہیں اور اس کو ملّت کا عظیم سرمایہ قرار دیتے ہیں۔افراد کی تربیّت وتقویّت میں اعتقادی و ایمانی ثبات کو اہم مقام حاصل ہےاس لئے حکیم الاْمّۃؒ نے اس کو خاص طور پر اْجاگر کیا ہے۔ قرآن و سْنّت کے اعتقادی نظام کو اصولی طور پر تین بڑے  شعبوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے۔

1 ۔توحید  2۔رسالت   3۔معاد (آخرۃ)

توحید سب سےبڑی حقیقت ہے، باقی سب حقائق اس عظیم حقیقت کے مرہونِ منّت اور تابع ہیں ۔ اللہ تبارک وتعالیٰ موجودِ مطلق اورحسنِ ازل ہے،باقی سب اْس کے صفات کی کارفرما ئی ہے۔خالِقِ اقدس نے تمام خلائق کو معنوی ومادی طور پر رونما فرمایا، وہ کریم وجمیل وحدہٗ لاشریک واجب الوجود ہے باقی ساراکان ومایکون  اعتبار وامکان ہےجو فالواقعہ صفاتِ باری تعالیٰ کے انوارات کی جلوہ گری ہے۔

حکیم الامّۃؒ نے باقی مْتکلِّمین ،ماتریدیؒ، اشعریؒ ، طحاویؒ اورنسفی ؒکی طرح توحیدکو صرف اعتقادی سطح پر واضح نہیں کیا بلکہ عملی طور پرکھولا ہے۔

محمّدؐ ہمارے بڑی شان والے

یہ ساری  کا ئناتِ مادی و معنو ی ( physical metaphysic) اللہ واجب  الو جود کے  ارادےمیں تھی ۔  اللہ وجودِ مطلق کی محبت ، قدرت ،تقدیر، تدبیر ، اور ارادہ کو فلسفا  کی زبان میں  اعیانِ  ثا بتہ ، تصوف کی زبان میں  اکنونِ طریقت و سلوک کی زبان میں ہاہوت ولاہوت کہتے ہیں۔

اَ ب  اللہ  نے ان تمام  اعتبارات  کو محبت  کی نظر سے  دیکھا جنہوں نے ابھی  ظہور   کیا  تھا  اور نا ہی شہود ، تب  اعتبارِ  محمدی کو  محبوب ٹھہرایا ، اَ ب اس  کریم نے کْن   کے صورتِ سرمد ی  سے اپنے ارادے کو معنوی  ظہور دیا  اور جوہر محمد ی ہویدا  ہوا ۔  رسول  اللہ ﷺ  کی  حدیث   :اول ما خلق اللہ نوری'' (سب سے پہلے اللہ تعالیٰ نے میرا نور پیدا فرمایا) حدیث قدسی  :لولاک خلقت ماخلقت الا فلاک''(اگر آپﷺ نہ ہوتے تو میں افلاک کو پیدا نہ فرماتا) اور حدیثِ متواتر : ''کنت نبیّا واٰدم  علیہ السلام  بین الماءِوالطِّین ''(میں اللہ کے علم میں نبی تھا اور آدمؑ پانی اور مٹی کے درمیان میں تھے)

اس نظر یہءِ حقانی کے بیّن دلائل ہیں ۔جب اللہ نے اعتبارِ  محمدی کو ظہورِ معنوی عطا  فرما دیا تو  اِ س کے لئے  امکا نات پیدا کئے  یہ امکانات  عالمِ  جبروت ، عالم ِ ملکوت، عالمِ  مثال  اور عالم ِ ناسوت  پر مشتمل ہیں۔

تحریر : پروفیسر علامہ زید گل خٹک

شہادت ِ حُسین ؑ شعارِ اسلام

ایک عرصہ سے  ذرائعِ اشاعت  و ابلاغ کی سطح پر واقعہ َ کربلا کے حوالے سے مذموم باتیں منظم طریقہ سے پھیلائی  جا رہی ہیں۔اِس مکروہ مُہم  کے کار پردازوں  کے عقب  میں طاغوت  و شیطان کی  کار فرمائی ضرور ہوگی۔مسلمانوں کی صفوف میں ذہنی بے  چینی  اور انار کی  پھیلانے  والے  یہ بَدنما زرخرید  اور حرص  اندوز عناصر  ہر مکتبہ ءِفکر میں  ہیں۔عامۃ المسلمین کو چاہیے  کہ اِ ن لوگوں سےخبردار رہیں، ان کا تدارک  عمدہ تدبیر،باہمی  اتحاد  اور بصیرت  افروز دلیل سے کریں۔ہم سب اِس با ت سے واقف ہیں کہ پاکستان  کا قیام عظیم مِلی مصالح سے وابستہ  ہے۔باقی مسلم ممالک سیاسی مرکزیت  کے انہدام  کے بعد جغرافیائی تقسیم  کے مرھونِ منت ہیں جبکہ پاکستان  واحد اسلامی نظریاتی  مملکت ہے۔اِس  تقویم سے اسلام مخالف مادی قوتوں کو تکلیف ضرور ہوگی  چنانچہ وہ ہمارے ہی صفوں  سے کچھ نابکار  چُن کن ہمارے  مشترکہ اقدار  کو گزند پہنچانے کی کوشش کرتے  ہیں۔

شہادت ِحسین ؑ تمام مسلمانوں کی مشترکہ  قدر اور مِلی شعار  ہے۔آپ ؑ رسول اللہ ﷺ کے سبطِ جلیل  ہیں۔ قرآنِ عظیم میں جابجا   اسباط کا ذکر ہُوا  ہے ۔اسباط سے مُراد انبیاءعلیھم السلام کی اولاد ہیں،رسول اللہؐ نے اِن تمام اسباط  کا سردار امام حسینؑ کو قرار  دیا۔"قال ؑ الحسین سبط الاسباط " یہ حَسَن روایت اِس اَمَر کا بیّن ثبوت  ہے کہ امام عالی مقام صرف  امّۃ     ِ محمدیہ کے نہیں بلکہ تمام امم اور ملل کے قائد ہیں۔

  رسول اللہ ؐنے آپ  ؑ کے بار ےمیں فرمایا تھا : "حسین منِّی وَاَنِّی من الحسین" اس  روایت  میں احیاءِ اقدار ِ دینیہ کے اُس عمل کیطرف  بلیغ اشارہ ہے جو کربلا کے ریگزاروں میں شہود پزیر    ہوا۔اس    کے علاوہ رسول اللہ ؐ نے آپؑ کو قسیم کوثر، سید الشباب الجنۃ اور محبوبِ خُدا ایسے القاب سے نوازا ۔ آپؑ  اہلِ بیت ِ اطہار   اور عترتِ رسول  کے خاتم  ہیں۔(فاطمۃ ؑ،علیؑ، حسن ؑ اور حسینؑ)     اہلِ بیت قرآن  و سنۃ میں ممیّز، مُشَخَص اور مُخَصص ہیں۔اِس خصوصیت  سے مجالِ انکار  نہ صحابہ ءِ اکرام رضی اللہ عنھم کو تھا،نہ خلفاءِ ثلاثہ رضی اللہ عنھم  کو تھا اور نہ ہی آج کسی کو ہونا چاہیے۔

تحریر : پروفیسر علامہ زید گل خٹک

سیر و سلوک

آبروئے ملّت تعلیمی ادارہ ہونے کے ساتھ ساتھ ایک تزکیاتی ادارہ بھی ہے،تزکیہ قرآنی اصطلاح ہے اور ہادیءِعالمﷺ کے منصب کے تقاضوں میں سے ایک عظیم تقاضا ہے؛ یہ دراصل اسوہءِحسنہ کا نور ہے جس سے ظاہر و باطن منوّر ہوتے ہیں۔

انسان طبعًاسلیم الفطرت واقع ہوا ہے، خلّاقِ عالم نے اس کی جبلّت کو خیر پر استوار فرمایا ہے کائنات کے زیر وبم اور طول و عرض میں اس کے لئے ہدایت کی بے پناہ نشانیاں رکھی ہیں،آفرینش سے لیکر عنفوانِ شعورِانسانی تک اس کے لئے الہامی ہدایت کاسلسلہ چلایاجو سیّدناآدم علیہ السلام سے آغاز پذیر ہوااورہمارے آقا و مولیٰ سیّدنامحمّد رّسول اللہ صلّی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم  پر اپنے  اختتام،اتمام اور کمال  کو پہنچا؛یوں ہدایت سہہ گونہ ہے اور سہہ جہاتِ ہدایت آپس میں مربوط و متعَلَّق ہیں۔

  • جبلّی ہدایت :- جو انسان کی طبع اور نفس میں موجود ہے۔
  • فطرتی ہدایت:- جو مناظرِفطرت میں فروزاں ہے۔
  • تنزیلی ہدایت:- جو انبیاءِاکرام ورسلِ عظّام علیہم الصّلوٰۃ والسلام کے توسّل سے انسانوں کوعطا ہوئی ہے۔

ہدایت کی یہ تقویم آپس میں منظّم اور استوار ہے، جب شیطانی  وسواس و خطوات اور دیگر خارجی اثرات و تعاملات کے نتیجے میں انسان اس تقویمِ عظیم سے انحراف کرتا ہے تو اس کو اصلاح وفلاح فراہم کرنے کے لئے تزکیہ کا مؤثر انتظام موجود رہتا ہے؛تزکیہ ظاہرو باطن کو راست رَو رکھنے کا نظام ہے۔

Page 3 of 11
 Professor Allama Zaid Gul Khattak is a renowned Islamic scholar from Pakistan. He has been associated with Voice of America’s (VOA) program Dewa Radio for about ten years where most of the topics with respect to Tasawuf were debated including the life history of about five hundred Sufis from the
Professor Zaid Gul Khattak gave lectures on  VoA ( Urdu) Voice of America Channel for 12 years on subjects like seerat, Hadith , Tassawuf , Poetry and Iqbaliyat 
  • Prev
حکیم الامتؒ کا اظہاریہ اور بیانیہ شعر ہے لیکن خبریہ اور انشائیہ بہت عالمانہ اور محققانہ ہے۔ آپؒ الہامی اور کسبی تاریخ کا بےپناہ مطالعہ اور عبقری مشاہدہ رکھتے ہیں۔ اللہ جلّ شانہ کا ارادہ پہلے تعیّنِ
  • Prev

                                                      
 






معراج  النبی صلی الله علیہ وآلہ وسلم 

 

by Prof Zaid Gul Khattak  Link download                           by Prof Zaid Gul Khattak  Link download

ولادت حضرت عیسی ' ابن مریم علیہ السلام اور مسلمان


by Prof Zaid Gul Khattak  Link download

Recent News

cache/resized/b15a70d8f5547f99286ef34082cb3ae3.jpg 11
January 2022

عِلم

عِلم علم اصولی طور پر صفاتِ اِلٰہیہ  میں سے ہے وہ خالقِ کائنات علیم و علّام ہے۔ مطلق، ذاتی اور کلّی علم اْس کے پاس ہےاْس پاک والاصفات نے جدّْنا ...

From The Blog

  • چون خلافت رشتہ از قرآن گسیخت
    چون خلافت رشتہ از قرآن گسیخت

    چون خلافت رشتہ از قرآن گسیخت

    حریت از زہر اندر کام ریخت

    جب خلافت نے قرآن سے اپنا رشتہ توڑ لیا تو اس نے آزادی کے  حلق میں زہر انڈیل دیا۔

    پھر حضرتِ اقبال  تاریخ کی طرف جاتے ہیں  ۔ امتدادِ زمانہ کی طرف جاتے ہیں  مرور ِ زمانہ کی طرف جاتے ہیں یہ عظیم الشان  اظہار پسند  ایک شعر میں تاریخ کے حال و ماضی و استقبال  کو سمو کے  رکھ دیتا ہے۔ کہ وہ جو حق تھا  بظاہر قلت کے ساتھ رونما ہوا تھا  و قلیل من عبادی الشکور یہی تو حق کی پہچان ہے حضرت ِ طالوت ؑ کی قیادت میں  حزب الشیطان کے ایک سرکش  کے مقابلے میں جب حق آراستہ ہوا تو قرآن میں کیا آتا ہے  ۔

    قرآن ِ عظیم میں رب جلیل کا ارشاد ہے  کہ اُن میں سے کچھ نے فرمایا

    فِئَةٍ قَلِيْلَـةٍ غَلَبَتْ فِئَةً كَثِيْـرَةً بِاِذْنِ اللّـٰهِ

  • پیشِ پیغمبر چو کعبِ پاک زاد
    پیشِ پیغمبر چو کعبِ پاک زاد


    کعب بن زہیرہ عرب کا مشہور شاعر تھا۔ لُردانِ کفر کے حرص آمیز بہکاوے میں آکر کعب ہجویہ شاعری کرتا تھا اور آقا و مولیٰ محبوبِ کبریا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان میں شتم کا ارتکاب کرتا تھا۔ فتحِ مکہ کے موقع پر موہوم خوف کے تحت طائف کی طرف فرار اختیار کر رہا تھا کہ راستے  ح کُن
    اقدس بخشش فرمائی۔امر پیش آیا۔ ناقہ کا رُخ موڑ کر کعب بن زہیر دربارِ عفوِ بے کنار کی طرف واپس پلٹا۔ واپسی کے سفرِ ندامت میں قصیدہ بانت سعاد منظوم کیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مدحت کی۔ میرے آقا و مولا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نہ صرف معاف کیا بلکہ بطورِ خلعتِ فاخرہ اپنی ردائے 

Support us to spread the love n light

Your contribution can make the difference - Get involved

Upcoming Events

Coming soon فصوص الحکم و خصوص الکلم

Top
We use cookies to improve our website. By continuing to use this website, you are giving consent to cookies being used. More details…