اسماء ، ذات اور صفا ت
اللہ کے اسماءِ حُسنی میں مَجمعُ البحار اسمِ رحمان ہے۔ تمام صفات واسماءِالہٰیہ رحمان کی وسعتوں میں یکجا اور جلوہ فرما
خْلقِ محمدی
مخلوقات میں خلقتِ انسانی  کو اللہ  تبارک و تعالی نے خْلق کی وجہ سے امتیاز اور فضیلت سے نوازا ہے ۔ خْلق  چند ایک افعال 
فردِملّت -١١
فردِملّت -11 تحریر : پروفیسر علامہ زید گل خٹک بازو ترا توحید کی قوّت سے قوی ہے اسلام ترا دیس ہے، تُو مصطفوی ہے حکیم

کا ئناتِ مادی و معنو ی

18 January 2022
(0 votes)
Author :  

محمّدؐ ہمارے بڑی شان والے

یہ ساری  کا ئناتِ مادی و معنو ی ( physical metaphysic) اللہ واجب  الو جود کے  ارادےمیں تھی ۔  اللہ وجودِ مطلق کی محبت ، قدرت ،تقدیر، تدبیر ، اور ارادہ کو فلسفا  کی زبان میں  اعیانِ  ثا بتہ ، تصوف کی زبان میں  اکنونِ طریقت و سلوک کی زبان میں ہاہوت ولاہوت کہتے ہیں۔

اَ ب  اللہ  نے ان تمام  اعتبارات  کو محبت  کی نظر سے  دیکھا جنہوں نے ابھی  ظہور   کیا  تھا  اور نا ہی شہود ، تب  اعتبارِ  محمدی کو  محبوب ٹھہرایا ، اَ ب اس  کریم نے کْن   کے صورتِ سرمد ی  سے اپنے ارادے کو معنوی  ظہور دیا  اور جوہر محمد ی ہویدا  ہوا ۔  رسول  اللہ ﷺ  کی  حدیث   :اول ما خلق اللہ نوری'' (سب سے پہلے اللہ تعالیٰ نے میرا نور پیدا فرمایا) حدیث قدسی  :لولاک خلقت ماخلقت الا فلاک''(اگر آپﷺ نہ ہوتے تو میں افلاک کو پیدا نہ فرماتا) اور حدیثِ متواتر : ''کنت نبیّا واٰدم  علیہ السلام  بین الماءِوالطِّین ''(میں اللہ کے علم میں نبی تھا اور آدمؑ پانی اور مٹی کے درمیان میں تھے)

اس نظر یہءِ حقانی کے بیّن دلائل ہیں ۔جب اللہ نے اعتبارِ  محمدی کو ظہورِ معنوی عطا  فرما دیا تو  اِ س کے لئے  امکا نات پیدا کئے  یہ امکانات  عالمِ  جبروت ، عالم ِ ملکوت، عالمِ  مثال  اور عالم ِ ناسوت  پر مشتمل ہیں۔

  عالم ظہور ، جواہر، الطاف ، اوامر ، معانی  اور مثالی  صورتوں  پر  مشتمل ہے  ۔تب شہودکا  اغاز ہوا اور آسمان ، زمین  ،سورج ، چاند، ستارے،  جن ، چرند ، پرند ، ، خزند ، آب ،خاک، سبزہ وگل  وغیرہ  نے مادی   شہود کیا ۔  جب عالم معانی وعالم ما دی  کے تمام اعتبارات و امکانات مکمّل  ہو گئے  تب اللہ نے  خلیفۃ  اللہ  سیدنا  آ دمؑ  کو زمین پر ہبوط دیا ، ایک نفسِ واحدۃ سے عالم ماویٰ میں آدم وحوا سلام اللہ علیھما کی  تخلیق ہوئی ۔

''اقرءبا سم ربک الذی خلق''سے اعتبار  محمدی  مراد ہے جو با عث تخلیق کائنات وامکانات ہے  اور'' خلق الا نسان من علق''سے سیّدنا آدم ؑمراد ہے عناصر  شہودی کا جوہری  اجتماع جس میں ہوا ، پانی ، ،مٹی  اور آگ ، شامل ہیں ۔

آدم علیہ السلام کی  نسل میں  طبقہ ءِعالیہ  انبیاء ورسلؑ کا ہے   ان میں  بالا آ خر  نور  محمدی  کا  عنصری ظہور ھو گیا ۔ حکیم الا مۃؒ  نے  اس نظریہ  کو  جسےِ  ابن  عربی  قدّس اللہ  سرہ  العزیز  نے حقیقتِ  محمدیہ  اور عارف  روم ؒنے  محمدؐ نورِ جاں  و نور ِ جہاں  کہا ہے ، ان شعار  میں بیان کیا ہے ۔

لَوح بھی تُو، قلم بھی تُو، تیرا وجود الکتاب
گُنبدِ آبگینہ رنگ تیرے محیط میں حباب

Login to post comments
 Professor Allama Zaid Gul Khattak is a renowned Islamic scholar from Pakistan. He has been associated with Voice of America’s (VOA) program Dewa Radio for about ten years where most of the topics with respect to Tasawuf were debated including the life history of about five hundred Sufis from the
Professor Zaid Gul Khattak gave lectures on  VoA ( Urdu) Voice of America Channel for 12 years on subjects like seerat, Hadith , Tassawuf , Poetry and Iqbaliyat 
  • Prev
حکیم الامتؒ کا اظہاریہ اور بیانیہ شعر ہے لیکن خبریہ اور انشائیہ بہت عالمانہ اور محققانہ ہے۔ آپؒ الہامی اور کسبی تاریخ کا بےپناہ مطالعہ اور عبقری مشاہدہ رکھتے ہیں۔ اللہ جلّ شانہ کا ارادہ پہلے تعیّنِ
  • Prev

                                                      
 






معراج  النبی صلی الله علیہ وآلہ وسلم 

 

by Prof Zaid Gul Khattak  Link download                           by Prof Zaid Gul Khattak  Link download

ولادت حضرت عیسی ' ابن مریم علیہ السلام اور مسلمان


by Prof Zaid Gul Khattak  Link download

Recent News

cache/resized/b15a70d8f5547f99286ef34082cb3ae3.jpg 11
January 2022

عِلم

عِلم علم اصولی طور پر صفاتِ اِلٰہیہ  میں سے ہے وہ خالقِ کائنات علیم و علّام ہے۔ مطلق، ذاتی اور کلّی علم اْس کے پاس ہےاْس پاک والاصفات نے جدّْنا ...

From The Blog

  • چون خلافت رشتہ از قرآن گسیخت
    چون خلافت رشتہ از قرآن گسیخت

    چون خلافت رشتہ از قرآن گسیخت

    حریت از زہر اندر کام ریخت

    جب خلافت نے قرآن سے اپنا رشتہ توڑ لیا تو اس نے آزادی کے  حلق میں زہر انڈیل دیا۔

    پھر حضرتِ اقبال  تاریخ کی طرف جاتے ہیں  ۔ امتدادِ زمانہ کی طرف جاتے ہیں  مرور ِ زمانہ کی طرف جاتے ہیں یہ عظیم الشان  اظہار پسند  ایک شعر میں تاریخ کے حال و ماضی و استقبال  کو سمو کے  رکھ دیتا ہے۔ کہ وہ جو حق تھا  بظاہر قلت کے ساتھ رونما ہوا تھا  و قلیل من عبادی الشکور یہی تو حق کی پہچان ہے حضرت ِ طالوت ؑ کی قیادت میں  حزب الشیطان کے ایک سرکش  کے مقابلے میں جب حق آراستہ ہوا تو قرآن میں کیا آتا ہے  ۔

    قرآن ِ عظیم میں رب جلیل کا ارشاد ہے  کہ اُن میں سے کچھ نے فرمایا

    فِئَةٍ قَلِيْلَـةٍ غَلَبَتْ فِئَةً كَثِيْـرَةً بِاِذْنِ اللّـٰهِ

  • پیشِ پیغمبر چو کعبِ پاک زاد
    پیشِ پیغمبر چو کعبِ پاک زاد


    کعب بن زہیرہ عرب کا مشہور شاعر تھا۔ لُردانِ کفر کے حرص آمیز بہکاوے میں آکر کعب ہجویہ شاعری کرتا تھا اور آقا و مولیٰ محبوبِ کبریا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان میں شتم کا ارتکاب کرتا تھا۔ فتحِ مکہ کے موقع پر موہوم خوف کے تحت طائف کی طرف فرار اختیار کر رہا تھا کہ راستے  ح کُن
    اقدس بخشش فرمائی۔امر پیش آیا۔ ناقہ کا رُخ موڑ کر کعب بن زہیر دربارِ عفوِ بے کنار کی طرف واپس پلٹا۔ واپسی کے سفرِ ندامت میں قصیدہ بانت سعاد منظوم کیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مدحت کی۔ میرے آقا و مولا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نہ صرف معاف کیا بلکہ بطورِ خلعتِ فاخرہ اپنی ردائے 

Support us to spread the love n light

Your contribution can make the difference - Get involved

Upcoming Events

Coming soon فصوص الحکم و خصوص الکلم

Top
We use cookies to improve our website. By continuing to use this website, you are giving consent to cookies being used. More details…