اسماء ، ذات اور صفا ت
اللہ کے اسماءِ حُسنی میں مَجمعُ البحار اسمِ رحمان ہے۔ تمام صفات واسماءِالہٰیہ رحمان کی وسعتوں میں یکجا اور جلوہ فرما
خْلقِ محمدی
مخلوقات میں خلقتِ انسانی  کو اللہ  تبارک و تعالی نے خْلق کی وجہ سے امتیاز اور فضیلت سے نوازا ہے ۔ خْلق  چند ایک افعال 
فردِملّت -١١
فردِملّت -11 تحریر : پروفیسر علامہ زید گل خٹک بازو ترا توحید کی قوّت سے قوی ہے اسلام ترا دیس ہے، تُو مصطفوی ہے حکیم

باطن کا تزکیہ ظاہر کا رویّہ

30 December 2021
(0 votes)
Author :  

نِظامت( باطن کا تزکیہ ظاہر کا رویّہ)

تربیتی موضوع میں یہ خاص ہے کہ باطن کا تزکیہ کس  طرح کرنا ہے باطن میں سب کچھ موجود ہے مثلًا عقل ہے تو عقل کو راستگی یعنی طالبِ علم کی تربیت ایسے کرنا کہ اس کا عقلی جوہر مائل براستگی ہو جائے۔ عقل ترقی کرکےراست بنتا ہے پھرخرد  پھر نہایہ پھر حکمت  پھربصیرت

یہ عقل کے پانچ مدارج ہیں جب ایک طالبِ علم  ان مدارج سے گزر تا ہے پھر اس کی وہی کیفیت ہوتی ہے جو  حکیم الامّت علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ نے ذکر کیا ہے:

عطا اسلاف کا جذبِ دُروں کر

شریکِ زمرۂ ’لَا یحْزَنُوْں‘ کر

خرد کی گُتھّیاں سُلجھا چُکا مَیں

مرے مَولا مجھے صاحِب جُنوں کر!

عقل کے بعد نفس ہے نفس کی معرفت حاصل کرنا، نفس کو ہم نے مطلق استعمال کرکے لوگوں کو یہ باور کرایا کہ نفس بری چیز کا نام ہے لیکن وہ نفسِ امارا ہے جو انسان کی غلطی کی وجہ سے پیدا ہوتا

ہے اصل میں نفس جب ہویدا ہوتا ہے تو وہ نفسِ لوّامہ بنتا ہے

جو نیکیوں پر  قانع ،آمادہ کرتا  ہے اور برائی پر ناقد ہوتا ہے یعنی ملامت کرتا ہے لوامہ اس لئے اس کو کہتے ہیں کہ یہ ملامت کرتا  ہے کہ برائی کے راستے پر نہ چلو نیکی کے راستے پر چلو اس  کے بعد نفس ترقی کرتے ہوئے نفسِ معرفہ،مطمئنہ،زکیہ بنتا  ہے۔

نفس مقام معرفت ہے اس میں سے معرفت کا خزانہ تلاش کرنا ایساہے جس طرح ہم زمین پر محنت کرتے ہیں اور وہاں  سے پھل پھول درخت اور فصل آتی ہیں اور ایک باغ ہمارے سامنے بن جاتا ہےایسے ہی  ہم دعا کرتے ہیں تو آسمان سے بارش آتی ہے،  سورج کی روشنی پھوٹتی ہے یہ تمام  کائنات ، زمین کے خواص ہیں۔ چاند میں شفافیت ہے سورج میں نور ہے آسمان میں سائبانی ہے زمین میں شادابی و زرخیزی  ہے یہ اس کی خصوصیت ہے اسی طرح نفس کی خصوصیت معرفت ہے۔

نفس کے اندر معرفت کے سارے  خزانے موجود ہیں ۔ محنت کرکے تزکیاتی عمل سے گزار کر عمل کرکے نفس کے اندر سے معرفت کے خزانے  ٹٹولنا اور نکالنا باطن کا تزکیہ ہے اور یہ ہمارا تزکیاتی طریقۂ تعلیم کا نقطۂ عُنفوان ہوگا۔ اگلا مرحلہ ظاہر کا رویّہ ہے جونہی باطن میں معرفت پیدا ہوجائے قلب بینا ،روح متجلیّٰ ، سِر مُنکشف،عقل راست ہوگی تو نفس معرفت، وجدان عشق، خفی و اخفی مستی و سرمستی  پائےگا   تو پورا  باطن مزکّٰی و متزکٰٗی  ہوگا۔ اب اس کا ظاہر پر رویّہ بالکل اس طرح ہوگا جیسے سورج نکلتا ہے تو تمام چیزیں چمک جاتی ہیں ۔پھر ظاہر خود بخود ٹھیک ہوجائے جب نفس کے اندر سے بدنیّتی،حسد،عناد،بغض،نفرت ،حرص یہ سارے  رِجز اور  رُجز   ختم ہوجائینگے تو پھر ظاہری کردار ایسا ہوگا جس سے معاشرہ بقعۂ نور بنےگا۔

تبیان

"هَٰذَا بَيَانٌ لِّلنَّاسِ وَهُدًى وَمَوْعِظَةٌ لِّلْمُتَّقِينَ" (آل عمران - 138)

اس بیان کے تبیان(وضاحت) کی اتھارٹی آقا و مولیٰ ﷺ کو حاصل  ہے  "لِتُبَیِّنَ لِلنَّاسِ" اے میرے حبیبﷺ اس بیان کا تبیان آپؐ کریں گے یہ حق کسی اور کے پاس نہیں۔ آقا و مولیٰ ﷺ جب کسی چیز کا تعین کریں مثلًا جب آیتِ مودّۃ نازل ہوئی تو صدّیقِ اُمّت حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے دریافت فرمایا کہ حضور آپ کے قرابت دار کون ہیں؟ سرورِکونینﷺ نے فرمایا: "فاطمۃٌ وَ عَلِیٌّ وَ وَلدَاھُما" تو معلوم ہوا کہ قرآن و وحی بیان ہے اور سنّت اس کا تبیان ہے ۔جب رسولِ اکرم ﷺکسی چیز کا تعین فرمادیں تو اُمّت کسی فرد و ولی کو اختیار نہیں کہ اس میں ردّ و بدل کرے۔مروّجہ نظامِ تعلیم میں رائے پسندی کی بھرمار کو ختم کرکے اُمّت کو مرکز و محور پر لانے کی ضرورت ہے۔

بُرہان

بُرہان کا مطلب ہے مستند چیزیں جیسے قرآنِ مجید، احادیثِ رسولﷺ، اہلِ بیتِ اطہار علیہم السلام اور ازواجِ مطہّرّات و صحابہ رضی اللہ عنہم کے آثارِمبارکہ۔ایسے ہی اُمّت کا تامّل، مسلمانوں  کا اجماع اگر اصل کے مطابق ہو اور فاتح کی فتح اگر عادلانہ ہو فتحِ مکّہ کی طرح تو وہ بھی بُرہان ہے۔حکیم الامّتؒ فرماتے ہیں:

آنکہ بر اعداء درِ رحمت کُشاد

اہلِ مکّہ را پیامِ لاتثریب داد

کسی فاتح کی فتح،  قاضی کی عدل اور مصنّف کی تصنیف اگر   اس کے مطابق ہو تو وہ بھی بُرہان ہے  لیکن اس میں تسلسل اور قرآن و سنّت کے ساتھ انضباط بہت ضروری ہے۔

علامہ زیدگُل خٹک صاحب

 

Tag :

Login to post comments
 Professor Allama Zaid Gul Khattak is a renowned Islamic scholar from Pakistan. He has been associated with Voice of America’s (VOA) program Dewa Radio for about ten years where most of the topics with respect to Tasawuf were debated including the life history of about five hundred Sufis from the
Professor Zaid Gul Khattak gave lectures on  VoA ( Urdu) Voice of America Channel for 12 years on subjects like seerat, Hadith , Tassawuf , Poetry and Iqbaliyat 
  • Prev
حکیم الامتؒ کا اظہاریہ اور بیانیہ شعر ہے لیکن خبریہ اور انشائیہ بہت عالمانہ اور محققانہ ہے۔ آپؒ الہامی اور کسبی تاریخ کا بےپناہ مطالعہ اور عبقری مشاہدہ رکھتے ہیں۔ اللہ جلّ شانہ کا ارادہ پہلے تعیّنِ
  • Prev

                                                      
 






معراج  النبی صلی الله علیہ وآلہ وسلم 

 

by Prof Zaid Gul Khattak  Link download                           by Prof Zaid Gul Khattak  Link download

ولادت حضرت عیسی ' ابن مریم علیہ السلام اور مسلمان


by Prof Zaid Gul Khattak  Link download

Recent News

cache/resized/b15a70d8f5547f99286ef34082cb3ae3.jpg 11
January 2022

عِلم

عِلم علم اصولی طور پر صفاتِ اِلٰہیہ  میں سے ہے وہ خالقِ کائنات علیم و علّام ہے۔ مطلق، ذاتی اور کلّی علم اْس کے پاس ہےاْس پاک والاصفات نے جدّْنا ...

From The Blog

  • چون خلافت رشتہ از قرآن گسیخت
    چون خلافت رشتہ از قرآن گسیخت

    چون خلافت رشتہ از قرآن گسیخت

    حریت از زہر اندر کام ریخت

    جب خلافت نے قرآن سے اپنا رشتہ توڑ لیا تو اس نے آزادی کے  حلق میں زہر انڈیل دیا۔

    پھر حضرتِ اقبال  تاریخ کی طرف جاتے ہیں  ۔ امتدادِ زمانہ کی طرف جاتے ہیں  مرور ِ زمانہ کی طرف جاتے ہیں یہ عظیم الشان  اظہار پسند  ایک شعر میں تاریخ کے حال و ماضی و استقبال  کو سمو کے  رکھ دیتا ہے۔ کہ وہ جو حق تھا  بظاہر قلت کے ساتھ رونما ہوا تھا  و قلیل من عبادی الشکور یہی تو حق کی پہچان ہے حضرت ِ طالوت ؑ کی قیادت میں  حزب الشیطان کے ایک سرکش  کے مقابلے میں جب حق آراستہ ہوا تو قرآن میں کیا آتا ہے  ۔

    قرآن ِ عظیم میں رب جلیل کا ارشاد ہے  کہ اُن میں سے کچھ نے فرمایا

    فِئَةٍ قَلِيْلَـةٍ غَلَبَتْ فِئَةً كَثِيْـرَةً بِاِذْنِ اللّـٰهِ

  • پیشِ پیغمبر چو کعبِ پاک زاد
    پیشِ پیغمبر چو کعبِ پاک زاد


    کعب بن زہیرہ عرب کا مشہور شاعر تھا۔ لُردانِ کفر کے حرص آمیز بہکاوے میں آکر کعب ہجویہ شاعری کرتا تھا اور آقا و مولیٰ محبوبِ کبریا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان میں شتم کا ارتکاب کرتا تھا۔ فتحِ مکہ کے موقع پر موہوم خوف کے تحت طائف کی طرف فرار اختیار کر رہا تھا کہ راستے  ح کُن
    اقدس بخشش فرمائی۔امر پیش آیا۔ ناقہ کا رُخ موڑ کر کعب بن زہیر دربارِ عفوِ بے کنار کی طرف واپس پلٹا۔ واپسی کے سفرِ ندامت میں قصیدہ بانت سعاد منظوم کیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مدحت کی۔ میرے آقا و مولا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نہ صرف معاف کیا بلکہ بطورِ خلعتِ فاخرہ اپنی ردائے 

Support us to spread the love n light

Your contribution can make the difference - Get involved

Upcoming Events

Coming soon فصوص الحکم و خصوص الکلم

Top
We use cookies to improve our website. By continuing to use this website, you are giving consent to cookies being used. More details…