تحریر : پروفیسر علامہ زید گل خٹک
مکاں فانی، مکیں آنی، ازل تیرا، ابد تیرا
عزیز ساتھیو!حکیم الامّۃ حضرت علّامہ اقبال ؒ اپنے شاہینوں کو اْن کا مْقام یاد دِلاتے ہیں، تاکہ اْن کو اپنی اہمیّت کا احساس ہوجائےاور وہ ذمّہ دارانہ کردار اور اچھی سیرت کا مظاہرہ کریں۔
یہ کائنات اور اس کی تمام چیزیں اللہ تبارک وتعالیٰ نے انسان کے لئے پیدا کی ہیں اور انسان کو ازل سے ابد تک اپنا خلیفہ بنایا ہے۔ آسمان انسان کے لئے سقف (Roof) ہے ، سورج روشنی مہیّا کرتا ہے، چاند سورج کی شعاعیں منعکس (Reflect) کرتا ہے ، بارش زمین کو شاداب رکھتی ہے ،زمین ہمارے لئے قیام اور رزق کا بندوبست ہے۔لیکن انسان اس سارے کارخانہءِحیات کا مرکز ہے اور وہ اپنے رب کا خلیفہ ہے ، سب سے بڑے انسان ، تمام انسانوں کے سردار ہمارے پیارے نبی حضرت محمّدمصطفیٰﷺ ہیں ۔ انہوں نے اللہ کی خلافت کا حق ادا کرکے ہمارے لئے بہترین نمونہءِحیات چھوڑاجسے قرآنِ مجید کی زبان میں اْسوہءِحسنہ کہتے ہیں ۔
علّامہ محمّد اقبال ؒ اسوہءِحسنہ کے سچے ترجمان ہیں، چنانچہ فرماتے ہیں۔۔
کی محمّد سے وفا تونے تو ہم تیرے ہیں
یہ جہاں چیز ہے کیا لوح وقلم تیرے ہیں
اس طرح علّامہ اقبالؒ اپنے شاہینوں کو پیغام دیتے ہیں کہ اسوہءِحسنہ کے اقدار اپنی زندگی میں لاکر وہ اللہ کی خلافت کے تقاضے پورے کرسکتے ہیں۔ اللہ اپنے بندوں میں اپنی صفات کا رنگ دیکھنا چاہتاہے۔ بس اسی کانام خلافت ہے۔
رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں۔۔
''تَخلَّقوا بِاَخلَاقِ اللہ''(اللہ کے اخلاق اختیار کرو) ''اَللہ الوِترَ وَیحِبّ الوِترَ''( اللہ یکتا ہے اور یکتائی کو پسند کرتا ہے) ''اَللہ جَمِیلٌ وَیحِبّ الجَمالَ'' (اللہ جمیل ہے اور نظافت وصفائی کو پسند کرتا ہے)