اسماء ، ذات اور صفا ت
اللہ کے اسماءِ حُسنی میں مَجمعُ البحار اسمِ رحمان ہے۔ تمام صفات واسماءِالہٰیہ رحمان کی وسعتوں میں یکجا اور جلوہ فرما
خْلقِ محمدی
مخلوقات میں خلقتِ انسانی  کو اللہ  تبارک و تعالی نے خْلق کی وجہ سے امتیاز اور فضیلت سے نوازا ہے ۔ خْلق  چند ایک افعال 
فردِملّت -١١
فردِملّت -11 تحریر : پروفیسر علامہ زید گل خٹک بازو ترا توحید کی قوّت سے قوی ہے اسلام ترا دیس ہے، تُو مصطفوی ہے حکیم

Seerat (4)

تحریر : پروفیسر علامہ زید گل خٹک


دہرمیں اسمِ محمّدسے اْجالاکردے

رسول اللہﷺ کے مبارک وصفی ناموں سے اقدارِاْسوہءِحسنہ کا استخراج واستنباط :قَالَ علیہ السلام''اَللہ معطِیٌّ وَّاِنَّمَا اَنَا محَمَّدٌقَاسِمٌ'' ترجمہ۔حضورﷺنے فرمایا اللہ عطا کرنے والاہے اور میں محمّدؐاللہ کی اذن سے تقسیم کرنے والا ہوں(اسانید وجوامع)

ناموں کےاستخراج سب امامِ قرطبیؒ کے رشحاتِ فکر سےلی گئی ہیں۔

دانائے سُبل

18 January 2022

تحریر : پروفیسر علامہ زید گل خٹک صاحب 

 

وہ دانائے سُبل، ختم الرُّسل، مولائے کُلؐ جس نے
غُبارِ راہ کو بخشا فروغِ وادیِ سینا
نگاہِ عشق و مستی میں وہی اوّل، وہی آخر
وہی قُرآں، وہی فُرقاں، وہی یٰسیں، وہی طٰہٰ

یہ ہر دو اشعار بالِ جبریل کے غزلیات میں سے ماخوذ ہیں ان غزلیات میں حیکم سنائیؒ کے افکار جلیلہ کی پیروی کی گئی ہے۔حکیم الا مۃؒ نے اس با ت کا اظہار اگلے ہی شعر میں خود فرما دیا ہے۔

سنائیؔ کے ادب سے میں نے غوّاصی نہ کی ورنہ

ابھی اس بحر میں باقی ہیں لاکھوں لُولوئے لالا

حضرت حکیم سنائیؒ افغانستان کے رہنے والے تھے ۔وہ فارسی زبان کے مشہور فلسفی اور صوفی شاعرہیں ۔حضرت حیکم سنائیؒ اس سلسلۃ الذّہب کے ترجمان ہیں جس میں درخشاں کو کب حضرت  جلال الدین رومیؒ ہیں۔

ما از پئے سنائیؒ و عطارؒ آمدیم  (عارف رومیؒ)  (میں سنائیؒ اور عطّارؒ کے قدموں(صحبت)سے آیا ہوں)

اس سلسلۃ الفکر کی آخری کڑی بلا شبہ حکیم الا مۃ اقبال لاہوریؒ ہے۔یہ فکر سلسلہءِ عزیمت خانہءِ اہلِ بیتِ اطہار سے آغاز پزیر ہوا ہے۔اس دبستانِ فکرو اظہار میں شریعت،طریقت، معرفت، حقیقت ،تفلسف ،وتعقل اور نظریہءِ حقیقتِ محمّدی ؐیہ سب کچھ بصیغہءِجمال(اچھے اندازسے) بیان ہوا ہے۔اس سلسلۃ الرو  حانیہ والفکریہ(روحانی اور فکری سلسلہ)  کے سرخیل (Leader)و سرتاج امام عالی مقام خود ہیں۔

ہم رہ روِ دشتِ بلا روزِ ازل سے

اور قافلہ سالار حسین ابنِ علیؑ ہے

ا

خْلقِ محمدی

18 January 2022

مخلوقات میں خلقتِ انسانی  کو اللہ  تبارک و تعالی نے خْلق کی وجہ سے امتیاز اور فضیلت سے نوازا ہے ۔ خْلق  چند ایک افعال  اور  مظاہروں  کا نام نہیں ، جزوی ، اظہارات تک بھی محدود  نہیں  بلکہ ظاہرو با طن کی یگا نگت  کے ساتھ  ایک  جمال  آ فرین رویہ کا نام ہے ۔اس رویہ کی  برکت  اعتقادات و نظریات ، خیالات  وا حسانات ، نیت وارا دہ  ، معاملات واشغال پر محیط ہے ۔ صدق و امانت  کا یہ  صنو فشاں  رویہ  صادق وامین اور صاحبِ خلق   ِعظیم کے دم قدم سے  استقامت پذیر ہے ، حکیم  الا  مۃ  نےتا ریخی اور اثری حقائق کی روشنی میں اس امر کی  نشان دہی    کی ہے کہ  کوئی بھی قوم  یا خطہ بے شک جتنا بھی تقدس  مآب پسِ  منظر  کیوں نہ رکھے ، خْلق ِمحمدی  سے بے نیاز ہونے کی صورت میں اپنی  اہمیت  وافادیت اور وقار  وتشخص کھو دیتا ہے ۔

نہیں وجود حدود  و ثغور سے اس کا

محمدِ عربی سے  ہے عالمِ عربی

نسبتِ  حبیبﷺ سے بندہ بھی اللہ تعالیٰ   کو محبوب  ہوگاا ور قوم  بھی  اللہ کے منظورِ نظرہوگی ۔ اس قرآنی حکمت کو  علامہ اقبال ؒنے اپنے فارسی و اردو کلام  میں   نہایت  شکوہ و سطوت  اور ولولہ و حرارتِ ایمان  کے ساتھ کھولا  ہے ۔

 کی محمد  سے وفا  تو نے تو ہم تیرے ہیں

یہ جہاں چیز ہے کیالوح و قلم تیرے ہیں

حضرت نے نسبت کی اس وقعت و وا قعیت کو انتہائی  جا معیت کے ساتھ ذہن نشین  کرایا ہے ، صدر اول کے  مسلمان ہوں ، تا بعین  و تبع تا بعین ہوں ، خیر  القرون ہوں ، ملوک و سلا طین  ہوں ، عرب  و عجم جو بھی ہوں ، اگر

خْلق ِمحمد  سے  منحرف اور نسبتِ محمدی سے محروم ہو گئے تو کچھ  بھی حا صل نہیں بجز حرماں نصیبی اور خسران کے ۔ حکیم الامۃ نے رسول اللہ  ﷺ کے سگے  چچا کی مثال دی ہے ۔

یہ نکتہ پہلے سِکھایا گیا کس اُمّت کو؟
وصال مُصطفوی، افتراق بُولہَبی!

رسول اللہ ﷺ کے مبارک صفاتی  ناموں سے اقدارِ اسوہءِ حسنہ کا استخراج و استنباط

قال علیہ السلام"             اللہ معطی و انّما انا محمد قاسم

ترجمہ: رسول اللہ ﷺ نے ارشاد  فرمایا، اللہ تعالیٰ عطا کرنے والا ہے اور میں محمد(ﷺ)اللہ کے اذن سے تقسیم کرنے والا ہوں(اسانید و جوامع)

نوٹ:  اساتذہ اور والدین  کی اہم ترین  ذمہ داری  یہ ہے کہ وہ رسول اللہ ﷺ کے صفاتی ناموں کو خود بھی پڑھیں ،سمجھیں ،ان کے مطابق اپنے اندر یہ اعلیٰ اقدار پیدا کریں اور ساتھ اپنے طلباء اور بچوں میں بھی یہ نمایاں اوصاف  کریں۔اگر ہم اسوہِ حسنہ کی ان اوصاف پر ہی عمل پیرا ہوجائیں تو یہی صراطِ مستقیم ہے جس کا ذکر ہم ہر نماز میں دہراتے ہیں

 

 Professor Allama Zaid Gul Khattak is a renowned Islamic scholar from Pakistan. He has been associated with Voice of America’s (VOA) program Dewa Radio for about ten years where most of the topics with respect to Tasawuf were debated including the life history of about five hundred Sufis from the
Professor Zaid Gul Khattak gave lectures on  VoA ( Urdu) Voice of America Channel for 12 years on subjects like seerat, Hadith , Tassawuf , Poetry and Iqbaliyat 
  • Prev
حکیم الامتؒ کا اظہاریہ اور بیانیہ شعر ہے لیکن خبریہ اور انشائیہ بہت عالمانہ اور محققانہ ہے۔ آپؒ الہامی اور کسبی تاریخ کا بےپناہ مطالعہ اور عبقری مشاہدہ رکھتے ہیں۔ اللہ جلّ شانہ کا ارادہ پہلے تعیّنِ
  • Prev

                                                      
 






معراج  النبی صلی الله علیہ وآلہ وسلم 

 

by Prof Zaid Gul Khattak  Link download                           by Prof Zaid Gul Khattak  Link download

ولادت حضرت عیسی ' ابن مریم علیہ السلام اور مسلمان


by Prof Zaid Gul Khattak  Link download

Recent News

cache/resized/b15a70d8f5547f99286ef34082cb3ae3.jpg 11
January 2022

عِلم

عِلم علم اصولی طور پر صفاتِ اِلٰہیہ  میں سے ہے وہ خالقِ کائنات علیم و علّام ہے۔ مطلق، ذاتی اور کلّی علم اْس کے پاس ہےاْس پاک والاصفات نے جدّْنا ...

From The Blog

  • چون خلافت رشتہ از قرآن گسیخت
    چون خلافت رشتہ از قرآن گسیخت

    چون خلافت رشتہ از قرآن گسیخت

    حریت از زہر اندر کام ریخت

    جب خلافت نے قرآن سے اپنا رشتہ توڑ لیا تو اس نے آزادی کے  حلق میں زہر انڈیل دیا۔

    پھر حضرتِ اقبال  تاریخ کی طرف جاتے ہیں  ۔ امتدادِ زمانہ کی طرف جاتے ہیں  مرور ِ زمانہ کی طرف جاتے ہیں یہ عظیم الشان  اظہار پسند  ایک شعر میں تاریخ کے حال و ماضی و استقبال  کو سمو کے  رکھ دیتا ہے۔ کہ وہ جو حق تھا  بظاہر قلت کے ساتھ رونما ہوا تھا  و قلیل من عبادی الشکور یہی تو حق کی پہچان ہے حضرت ِ طالوت ؑ کی قیادت میں  حزب الشیطان کے ایک سرکش  کے مقابلے میں جب حق آراستہ ہوا تو قرآن میں کیا آتا ہے  ۔

    قرآن ِ عظیم میں رب جلیل کا ارشاد ہے  کہ اُن میں سے کچھ نے فرمایا

    فِئَةٍ قَلِيْلَـةٍ غَلَبَتْ فِئَةً كَثِيْـرَةً بِاِذْنِ اللّـٰهِ

  • پیشِ پیغمبر چو کعبِ پاک زاد
    پیشِ پیغمبر چو کعبِ پاک زاد


    کعب بن زہیرہ عرب کا مشہور شاعر تھا۔ لُردانِ کفر کے حرص آمیز بہکاوے میں آکر کعب ہجویہ شاعری کرتا تھا اور آقا و مولیٰ محبوبِ کبریا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان میں شتم کا ارتکاب کرتا تھا۔ فتحِ مکہ کے موقع پر موہوم خوف کے تحت طائف کی طرف فرار اختیار کر رہا تھا کہ راستے  ح کُن
    اقدس بخشش فرمائی۔امر پیش آیا۔ ناقہ کا رُخ موڑ کر کعب بن زہیر دربارِ عفوِ بے کنار کی طرف واپس پلٹا۔ واپسی کے سفرِ ندامت میں قصیدہ بانت سعاد منظوم کیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مدحت کی۔ میرے آقا و مولا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نہ صرف معاف کیا بلکہ بطورِ خلعتِ فاخرہ اپنی ردائے 

Support us to spread the love n light

Your contribution can make the difference - Get involved

Upcoming Events

Coming soon فصوص الحکم و خصوص الکلم

Top
We use cookies to improve our website. By continuing to use this website, you are giving consent to cookies being used. More details…