Seerat (4)
اسماء مصطفٰیﷺ
18 January 2022تحریر : پروفیسر علامہ زید گل خٹک
دہرمیں اسمِ محمّدسے اْجالاکردے
رسول اللہﷺ کے مبارک وصفی ناموں سے اقدارِاْسوہءِحسنہ کا استخراج واستنباط :قَالَ علیہ السلام''اَللہ معطِیٌّ وَّاِنَّمَا اَنَا محَمَّدٌقَاسِمٌ'' ترجمہ۔حضورﷺنے فرمایا اللہ عطا کرنے والاہے اور میں محمّدؐاللہ کی اذن سے تقسیم کرنے والا ہوں(اسانید وجوامع)
ناموں کےاستخراج سب امامِ قرطبیؒ کے رشحاتِ فکر سےلی گئی ہیں۔
دانائے سُبل
18 January 2022تحریر : پروفیسر علامہ زید گل خٹک صاحب
وہ دانائے سُبل، ختم الرُّسل، مولائے کُلؐ جس نے
غُبارِ راہ کو بخشا فروغِ وادیِ سینا
نگاہِ عشق و مستی میں وہی اوّل، وہی آخر
وہی قُرآں، وہی فُرقاں، وہی یٰسیں، وہی طٰہٰ
یہ ہر دو اشعار بالِ جبریل کے غزلیات میں سے ماخوذ ہیں ان غزلیات میں حیکم سنائیؒ کے افکار جلیلہ کی پیروی کی گئی ہے۔حکیم الا مۃؒ نے اس با ت کا اظہار اگلے ہی شعر میں خود فرما دیا ہے۔
سنائیؔ کے ادب سے میں نے غوّاصی نہ کی ورنہ
ابھی اس بحر میں باقی ہیں لاکھوں لُولوئے لالا
حضرت حکیم سنائیؒ افغانستان کے رہنے والے تھے ۔وہ فارسی زبان کے مشہور فلسفی اور صوفی شاعرہیں ۔حضرت حیکم سنائیؒ اس سلسلۃ الذّہب کے ترجمان ہیں جس میں درخشاں کو کب حضرت جلال الدین رومیؒ ہیں۔
ما از پئے سنائیؒ و عطارؒ آمدیم (عارف رومیؒ) (میں سنائیؒ اور عطّارؒ کے قدموں(صحبت)سے آیا ہوں)
اس سلسلۃ الفکر کی آخری کڑی بلا شبہ حکیم الا مۃ اقبال لاہوریؒ ہے۔یہ فکر سلسلہءِ عزیمت خانہءِ اہلِ بیتِ اطہار سے آغاز پزیر ہوا ہے۔اس دبستانِ فکرو اظہار میں شریعت،طریقت، معرفت، حقیقت ،تفلسف ،وتعقل اور نظریہءِ حقیقتِ محمّدی ؐیہ سب کچھ بصیغہءِجمال(اچھے اندازسے) بیان ہوا ہے۔اس سلسلۃ الرو حانیہ والفکریہ(روحانی اور فکری سلسلہ) کے سرخیل (Leader)و سرتاج امام عالی مقام خود ہیں۔
ہم رہ روِ دشتِ بلا روزِ ازل سے
اور قافلہ سالار حسین ابنِ علیؑ ہے
ا
خْلقِ محمدی
18 January 2022مخلوقات میں خلقتِ انسانی کو اللہ تبارک و تعالی نے خْلق کی وجہ سے امتیاز اور فضیلت سے نوازا ہے ۔ خْلق چند ایک افعال اور مظاہروں کا نام نہیں ، جزوی ، اظہارات تک بھی محدود نہیں بلکہ ظاہرو با طن کی یگا نگت کے ساتھ ایک جمال آ فرین رویہ کا نام ہے ۔اس رویہ کی برکت اعتقادات و نظریات ، خیالات وا حسانات ، نیت وارا دہ ، معاملات واشغال پر محیط ہے ۔ صدق و امانت کا یہ صنو فشاں رویہ صادق وامین اور صاحبِ خلق ِعظیم کے دم قدم سے استقامت پذیر ہے ، حکیم الا مۃ نےتا ریخی اور اثری حقائق کی روشنی میں اس امر کی نشان دہی کی ہے کہ کوئی بھی قوم یا خطہ بے شک جتنا بھی تقدس مآب پسِ منظر کیوں نہ رکھے ، خْلق ِمحمدی سے بے نیاز ہونے کی صورت میں اپنی اہمیت وافادیت اور وقار وتشخص کھو دیتا ہے ۔
نہیں وجود حدود و ثغور سے اس کا
محمدِ عربی سے ہے عالمِ عربی
نسبتِ حبیبﷺ سے بندہ بھی اللہ تعالیٰ کو محبوب ہوگاا ور قوم بھی اللہ کے منظورِ نظرہوگی ۔ اس قرآنی حکمت کو علامہ اقبال ؒنے اپنے فارسی و اردو کلام میں نہایت شکوہ و سطوت اور ولولہ و حرارتِ ایمان کے ساتھ کھولا ہے ۔
کی محمد سے وفا تو نے تو ہم تیرے ہیں
یہ جہاں چیز ہے کیالوح و قلم تیرے ہیں
حضرت نے نسبت کی اس وقعت و وا قعیت کو انتہائی جا معیت کے ساتھ ذہن نشین کرایا ہے ، صدر اول کے مسلمان ہوں ، تا بعین و تبع تا بعین ہوں ، خیر القرون ہوں ، ملوک و سلا طین ہوں ، عرب و عجم جو بھی ہوں ، اگر
خْلق ِمحمد سے منحرف اور نسبتِ محمدی سے محروم ہو گئے تو کچھ بھی حا صل نہیں بجز حرماں نصیبی اور خسران کے ۔ حکیم الامۃ نے رسول اللہ ﷺ کے سگے چچا کی مثال دی ہے ۔
یہ نکتہ پہلے سِکھایا گیا کس اُمّت کو؟
وصال مُصطفوی، افتراق بُولہَبی!
رسول اللہ ﷺ کے مبارک صفاتی نام
30 December 2021رسول اللہ ﷺ کے مبارک صفاتی ناموں سے اقدارِ اسوہءِ حسنہ کا استخراج و استنباط
قال علیہ السلام" اللہ معطی و انّما انا محمد قاسم
ترجمہ: رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا، اللہ تعالیٰ عطا کرنے والا ہے اور میں محمد(ﷺ)اللہ کے اذن سے تقسیم کرنے والا ہوں(اسانید و جوامع)
نوٹ: اساتذہ اور والدین کی اہم ترین ذمہ داری یہ ہے کہ وہ رسول اللہ ﷺ کے صفاتی ناموں کو خود بھی پڑھیں ،سمجھیں ،ان کے مطابق اپنے اندر یہ اعلیٰ اقدار پیدا کریں اور ساتھ اپنے طلباء اور بچوں میں بھی یہ نمایاں اوصاف کریں۔اگر ہم اسوہِ حسنہ کی ان اوصاف پر ہی عمل پیرا ہوجائیں تو یہی صراطِ مستقیم ہے جس کا ذکر ہم ہر نماز میں دہراتے ہیں