اسماء ، ذات اور صفا ت
اللہ کے اسماءِ حُسنی میں مَجمعُ البحار اسمِ رحمان ہے۔ تمام صفات واسماءِالہٰیہ رحمان کی وسعتوں میں یکجا اور جلوہ فرما
خْلقِ محمدی
مخلوقات میں خلقتِ انسانی  کو اللہ  تبارک و تعالی نے خْلق کی وجہ سے امتیاز اور فضیلت سے نوازا ہے ۔ خْلق  چند ایک افعال 
فردِملّت -١١
فردِملّت -11 تحریر : پروفیسر علامہ زید گل خٹک بازو ترا توحید کی قوّت سے قوی ہے اسلام ترا دیس ہے، تُو مصطفوی ہے حکیم

نقد و نظر

11 January 2022
(0 votes)
Author :  

اَفَحُکۡمَ الۡجَاہِلِیَّۃِ یَبۡغُوۡنَ ؕ وَ مَنۡ اَحۡسَنُ مِنَ اللّٰہِ حُکۡمًا لِّقَوۡمٍ یُّوۡقِنُوۡنَ'' المائدہ 50)

 ترجمہ ۔ کیا یہ جاہلانہ دستور کے خوگر ہیں جبکہ اللہ کے دستور سے بڑھ کر احسن دستورِحیات  اہلِ یقین کے لئے اور کون سا ہوسکتا ہے۔

یہ اور اس کے علاوہ تین آیات میں اس طرح کی تراکیب کا احتمال و استحضار ہے:-

1۔ حکم الجاہلیۃ    2۔ ظن الجاہلیۃ     3۔ تبرج الجاہلیۃ   4۔ حمیّۃ الجاہلیّۃ

قرآنِ مجید اپنے اجزاء کے بارے میں خود بتاتا ہے، بس قرآنِ مجید کی اجمالی اور جمالی تفسیر یہی ہے۔ اس کے بعد تعینِ معانی کا حق صرف  مہبطِ وحیﷺکو ہے اور آپﷺ کے تعلیم و اذن سے آپﷺ کے اہلِ بیتؑ، اقاربؑ، ازواجِ مطہّراتؑ(امہات المؤمنین) اور صحابہءِاکرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو ہے۔ تابعین ، تبع تابعین، سلفِ صالحین اور بعد کے اہل الرّائے کو تدبّر فی القرآن کی ترغیب دی گئی ہےجو آخر زمان (End of time) تک میسّر رہے گی لیکن اس کے لئے تمسّک بالسنّۃ والعترت شرطِ لازم ہے، مجرّد زبان دانی اور قابلیّت ثانوی استحقاق ہے۔

ہماری تفسیری تاریخ میں چند ایک تسامحات ایسے چلے آرہے ہیں جو مروّجہ اظہارات پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ مثلًا:

جہالت اور جاہلیّت کا فرق جاننا ضروری ہے۔ جہالت' نہ جاننے 'کو  کہتے ہیں، اس میں نہ جاننے والا کبھی معذور، کبھی مجبور اور کبھی قصور وار ہوتا ہے۔ جاہلیّت حق کے شایع ہونے کے بعد مصر بر ناحق رہنے کا نام ہے۔ جہالت کا متضاد عِلم اور جاہلیّت کا متضاد اسلام و تسلیم ہے۔ نفاق کا متضاد ایمان، رخصت کا متضاد عزیمت اور مداہنت کا متضاد استقامت ہے۔

ان اصطلاحات کا ان کی ضد سے سمجھنا بھی اچھا ہےتا کہ ان کا امتیاز و تشخّص واضح ہوجائے، وگرنہ بیان کرنے والا کتناہی مخلص اور منظّم کیوں نہ ہو، لوگوں کو غلط فہمی میں ڈالنے کا ارتکاب کرتا رہے گا۔

ہمارے آثار و اساطیر میں فَترَتِ ہدایت کا احتمال پایا جاتا ہے۔ جو کسی بھی طور درست طرزِ فکر نہیں اور نہ ہی کلامِ اِلٰہی سے اس کی توثیق ہوتی ہےبلکہ آیاتِ ربّانی سے اس نکتہءِنظر کی تردید ہوتی ہے۔ از روئے قرآنِ مجیدفرقانِ حمید حیاتِ انسانی کا ایک لمحہ بھی ہدایت  اور اہل الہدیٰ سے خالی نہیں رہا ہے۔

ہدایت تین انواع پر مشتمل ہے اور تینوں انواع ہر وقت موجود رہتے ہیں تاکہ انسانوں پر اللہ کی حجّت قائم رہے۔

  • فطری ہدایت : نوامیسِ کائنات و آفاق کی صورت میں۔
  • سرّی ہدایت : نفسِ انسانی، روحِ انسانی اور قلبِ انسانی کے اندر ہدایت کا انجذاب۔
  • تشریعی ہدایت : نظامِ وحی و تنزیل، رسالت و نبوّت و ولایت و موعظت۔

حکم الجاہلیّۃ کا مطلب یہ ہے کہ انہوں نے حکم الاسلام والایمان والایقان سمجھ لیا تھا لیکن اشتہاءِنفس، ابتغائے حرص اور طمعِ دنیا نے ان کو مسحور کئے رکھا اور وہ حسنہ کی طرف نہیں آئے بلکہ قبح  میں رہے۔ اس کی مثال یوں لے لیں کہ ایک آدمی حکمران  بنا اور اس نے عدل کو ترک کیا جو حسنہ ہے اور ظلم کی روش اختیار کی جو قبح ہے اور جاہلیّت کا نتیجہ ہے۔

ظنّ الجاہلیّۃ سے مراد فی الواقعہ بے یقینی  اور عدمِ توکّل علی اللہ ہے جو تمسّک بحکم الاسلام میں طمعًا یا تخوّفًا مزاحم و معارض ہوتی ہے۔

تبرج الجاہلیّۃ سے مراد شحہءِنفس یا ترغیباتِ دنیا ہیں۔ امہات المؤمنین کے حوالے سے اس ترکیب کا برتنا اْن کی شان اور اْن کا امتیاز ہے۔ ان سے فرمایا گیا کہ آپ امّہاتِ امّۃ ہو سو( قَرنَ فِی بیوتِکنَّ) اپنے گھروں میں اعلیٰ درجے کا  قرینہ، سلیقہ معاشرت، نفاست، متانت اور تمدّن قائم رکھو تاکہ افرادِملّت کے لئے آپ ایسی عظیم ماؤں کا اسوہءِمینارہءِنور ہو۔

تبرّج یعنی اظہارِ طمع و مرغوبات و مشتہیّات سے بھی روکا گیاحالانکہ خواتین کو آرائش و زیبائش، زیور و زعفران، حنا و نگینان بھی پسند ہیں اور روا بھی ہیں لیکن امّہات المؤمنین کے لئے  اس کو تبرّج الجاہلیّہ  قرار دیا گیا یہ فالواقعہ اْن کا مقام ِ سیّادت  و وِلایت  جو بحرصورت اعلیٰ و اولیٰ امتیازات کا متقاضی ہے۔

حمیّۃ الجاہلیّۃ سے مراد بھی وسوسہ و خطوہ و شحہءِنفس سے اجتناب ہے۔ فیصلہ کرتے وقت جنبہ داری کا مرتکب ہونا، عطا کرتے وقت  اقربا پروری کا شکار ہونا، غیض و انتقام  اور جدال و قتال کے وقت قبیلہ و خویش کی ناحق حمایت کرنا، زبان، علاقہ، گروہ اور دلچسپیوں کے زیرِ اثر حق و عدل و فضل سے چشم پوشی حمیّۃ الجاہلیّۃ  ہے کہ حق معلوم و مشیّع ہے لیکن حجابِ نفسِ امّارہ اور عماءِغیر میں آکر حکم الاحسن یعنی حکم الاسلام سے انحراف کیا جارہا ہے۔

یہ قرآنی اصطلاحات  وتراکیب در اصل اسلام کا باطنی نظام( تزکیہ و احسان و طریقت) ہے۔ اس سے مراد بعثتِ اقدس سے پہلے کا زمانہ نہیں ہےجس طرح ہمارے اکثر تفسیر نگاروں، سیرت نگاروں   اور مؤرّخین نے  غلط فہمی پیدا کی ہے اور مستشرقین نے ان کی تتبع کرکے (period of Ignorance, time of negligence)کی تراکیب مشتہر کردی ہیں۔

 اس تعبیر کا بے محل ہونا ظاہر باہر ہے بلکہ اس سے آیاتِ مبارکہ کے تعینِ معانی اور شخصیات کے ارتسالِ سیرت  میں سخت کوتاہیاں وارِد ہوئی ہیں کہ آج سیّدنا قیدار، سیّدنا عدنان، سیّدنا لوی،سیّدنا قصی، سیّدنا عبداللہ، سیّدنا ہاشم، سیّدنا عبدالمطلب، سیّدنا عبداللہ ابن عبدالمطلب اور سیّدنا ابو طالب ابن عبدالمطلب کو جاہلیّت سے جوڑا جاتا ہے (العیاذباللہ)۔

جاہلیّت فی الواقعہ ایک مرض ہےجو نفس کو لاحق ہوکر اْس کو تسدیہ میں مبتلا کردیتا ہے۔ نفس کی صلاحیّتِ معرفت کو گدلا دیتا ہے اور انسان کو عرفانِ ذات یعنی خودی کے بلند اسلامی و ایمانی و ایقانی منصب سے عزل دے کر کبھی ظنِّ باطل، کبھی تبرّج بے جا اور کبھی حمیّتِ بے عنا میں مبتلاء و مستلاء کردیتا ہے۔

علّامہ زیدگل خٹک صاحب

مشیر روح فورم و آبروئے ملّت

Tag :

Login to post comments
 Professor Allama Zaid Gul Khattak is a renowned Islamic scholar from Pakistan. He has been associated with Voice of America’s (VOA) program Dewa Radio for about ten years where most of the topics with respect to Tasawuf were debated including the life history of about five hundred Sufis from the
Professor Zaid Gul Khattak gave lectures on  VoA ( Urdu) Voice of America Channel for 12 years on subjects like seerat, Hadith , Tassawuf , Poetry and Iqbaliyat 
  • Prev
حکیم الامتؒ کا اظہاریہ اور بیانیہ شعر ہے لیکن خبریہ اور انشائیہ بہت عالمانہ اور محققانہ ہے۔ آپؒ الہامی اور کسبی تاریخ کا بےپناہ مطالعہ اور عبقری مشاہدہ رکھتے ہیں۔ اللہ جلّ شانہ کا ارادہ پہلے تعیّنِ
  • Prev

                                                      
 






معراج  النبی صلی الله علیہ وآلہ وسلم 

 

by Prof Zaid Gul Khattak  Link download                           by Prof Zaid Gul Khattak  Link download

ولادت حضرت عیسی ' ابن مریم علیہ السلام اور مسلمان


by Prof Zaid Gul Khattak  Link download

Recent News

cache/resized/b15a70d8f5547f99286ef34082cb3ae3.jpg 11
January 2022

عِلم

عِلم علم اصولی طور پر صفاتِ اِلٰہیہ  میں سے ہے وہ خالقِ کائنات علیم و علّام ہے۔ مطلق، ذاتی اور کلّی علم اْس کے پاس ہےاْس پاک والاصفات نے جدّْنا ...

From The Blog

  • چون خلافت رشتہ از قرآن گسیخت
    چون خلافت رشتہ از قرآن گسیخت

    چون خلافت رشتہ از قرآن گسیخت

    حریت از زہر اندر کام ریخت

    جب خلافت نے قرآن سے اپنا رشتہ توڑ لیا تو اس نے آزادی کے  حلق میں زہر انڈیل دیا۔

    پھر حضرتِ اقبال  تاریخ کی طرف جاتے ہیں  ۔ امتدادِ زمانہ کی طرف جاتے ہیں  مرور ِ زمانہ کی طرف جاتے ہیں یہ عظیم الشان  اظہار پسند  ایک شعر میں تاریخ کے حال و ماضی و استقبال  کو سمو کے  رکھ دیتا ہے۔ کہ وہ جو حق تھا  بظاہر قلت کے ساتھ رونما ہوا تھا  و قلیل من عبادی الشکور یہی تو حق کی پہچان ہے حضرت ِ طالوت ؑ کی قیادت میں  حزب الشیطان کے ایک سرکش  کے مقابلے میں جب حق آراستہ ہوا تو قرآن میں کیا آتا ہے  ۔

    قرآن ِ عظیم میں رب جلیل کا ارشاد ہے  کہ اُن میں سے کچھ نے فرمایا

    فِئَةٍ قَلِيْلَـةٍ غَلَبَتْ فِئَةً كَثِيْـرَةً بِاِذْنِ اللّـٰهِ

  • پیشِ پیغمبر چو کعبِ پاک زاد
    پیشِ پیغمبر چو کعبِ پاک زاد


    کعب بن زہیرہ عرب کا مشہور شاعر تھا۔ لُردانِ کفر کے حرص آمیز بہکاوے میں آکر کعب ہجویہ شاعری کرتا تھا اور آقا و مولیٰ محبوبِ کبریا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان میں شتم کا ارتکاب کرتا تھا۔ فتحِ مکہ کے موقع پر موہوم خوف کے تحت طائف کی طرف فرار اختیار کر رہا تھا کہ راستے  ح کُن
    اقدس بخشش فرمائی۔امر پیش آیا۔ ناقہ کا رُخ موڑ کر کعب بن زہیر دربارِ عفوِ بے کنار کی طرف واپس پلٹا۔ واپسی کے سفرِ ندامت میں قصیدہ بانت سعاد منظوم کیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مدحت کی۔ میرے آقا و مولا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نہ صرف معاف کیا بلکہ بطورِ خلعتِ فاخرہ اپنی ردائے 

Support us to spread the love n light

Your contribution can make the difference - Get involved

Upcoming Events

Coming soon فصوص الحکم و خصوص الکلم

Top
We use cookies to improve our website. By continuing to use this website, you are giving consent to cookies being used. More details…