Quran (9)
کا ئناتِ مادی و معنو ی
18 January 2022محمّدؐ ہمارے بڑی شان والے
یہ ساری کا ئناتِ مادی و معنو ی ( physical metaphysic) اللہ واجب الو جود کے ارادےمیں تھی ۔ اللہ وجودِ مطلق کی محبت ، قدرت ،تقدیر، تدبیر ، اور ارادہ کو فلسفا کی زبان میں اعیانِ ثا بتہ ، تصوف کی زبان میں اکنونِ طریقت و سلوک کی زبان میں ہاہوت ولاہوت کہتے ہیں۔
اَ ب اللہ نے ان تمام اعتبارات کو محبت کی نظر سے دیکھا جنہوں نے ابھی ظہور کیا تھا اور نا ہی شہود ، تب اعتبارِ محمدی کو محبوب ٹھہرایا ، اَ ب اس کریم نے کْن کے صورتِ سرمد ی سے اپنے ارادے کو معنوی ظہور دیا اور جوہر محمد ی ہویدا ہوا ۔ رسول اللہ ﷺ کی حدیث :اول ما خلق اللہ نوری'' (سب سے پہلے اللہ تعالیٰ نے میرا نور پیدا فرمایا) حدیث قدسی :لولاک خلقت ماخلقت الا فلاک''(اگر آپﷺ نہ ہوتے تو میں افلاک کو پیدا نہ فرماتا) اور حدیثِ متواتر : ''کنت نبیّا واٰدم علیہ السلام بین الماءِوالطِّین ''(میں اللہ کے علم میں نبی تھا اور آدمؑ پانی اور مٹی کے درمیان میں تھے)
اس نظر یہءِ حقانی کے بیّن دلائل ہیں ۔جب اللہ نے اعتبارِ محمدی کو ظہورِ معنوی عطا فرما دیا تو اِ س کے لئے امکا نات پیدا کئے یہ امکانات عالمِ جبروت ، عالم ِ ملکوت، عالمِ مثال اور عالم ِ ناسوت پر مشتمل ہیں۔
مصادر دینیہ میں سب سے پہلا مصدر قرآن مجید فرقان حمید
6 January 2022فضیلتِ علم
3 January 2022آیات:
"وَالَّذِينَ أُوتُوا الْعِلْمَ دَرَجَاتٍ" ((المجادلۃ11)
ترجمہ: اور جن کو علم عطا کیا گیا ہے خدا ان کے درجے بلند کرے گا۔
وَعَلَّمَكَ مَا لَمْ تَكُنْ تَعْلَمُ (النساء113)
ترجمہ: اورآپؐ کو وہ باتیں سکھائی ہیں جو تم جانتے نہیں تھے۔
عَلَّمَہٗ شَدِیۡدُ الۡقُوٰی ﴿النجم۵﴾
ترجمہ: اسے نہایت مضبوط قوتوں والے (فرشتے) نے سکھایا۔
عَلَّمَہُ الۡبَیَانَ (الرحمٰن 4)
ترجمہ: اسی نے اس کو بولنا سکھایا۔
احادیث:
"یَاعَلِیّ اَلَا اُعَلِّمُکَ کَلِمَاتٍ"۔
ترجمہ: اے علی کیا میں نے آپ کو سارے رموز و اسرار تالیق نہیں فرمادئیے۔
"یَؤُمُّ القَومَ اَقْرَاُھُمْ لِکِتَابِ اللہِ تعالی'۔
ترجمہ: کتاب اللہ کی قرءت و تعلیم کےلیے افراد کو تالیق کرو۔(حضرت ابوہریرۃرضی اللہ عنہ)
حکمتِ اقبال:
کیا نوائے انا الحق کو آتشیں جس نے
تری رگوں میں وہی خوں ہے قم باذن اللہ
اتالیق پر آیاتِ اِلٰہیہ سے استناد
3 January 2022اتالیق پر آیاتِ اِلٰہیہ سے استناد
اتالیق ترکی زبان کا لفظ ہے، اردو ادب میں سرپرست ،سردار ،بزرگ، معلم ،استاد ،آخوند، طالب اور آموزگار کے معنوں میں برتا گیا ہے ۔انگریزی میں Tutor, Mentor, preceptor. اس کے کسی حد تک ممکنہ متبادل ہو سکتے ہیں۔ یہ اشرافیہ، سلاطین،ملوک اور امراء کے ہاں تعلیم و تربیت کی سہولت کا سامان تھا اور اس میں ایک شخص کا ایک بچے یا چند بچوں کو تعلیم وسدھانت کا رواج ہوا کرتا تھا ۔یہ انتظام مکتب و مدرسہ کے بجائے مستقر ومحل میں مہیا ہوتا تھا۔ اتالیق کا ایک ترجمہ معلم ،شیخ اور مربی ہے سو ان معانی کے تحت آیاتِ الٰہیہ کا استدراک و انتصار پیشِ خدمت ہے۔
وَاخْفِضْ لَهُمَا جَنَاحَ الذُّلِّ مِنَ الرَّحْمَةِ وَقُلْ رَبِّ ارْحَمْهُمَا كَمَا رَبَّيَانِي صَغِيرًا(الاسراء24)
ترجمہ: اور عجزو نیاز سے ان کے آگے جھکے رہو اور ان کے حق میں دعا کرو کہ اے پروردگار جیسا انہوں نے مجھے بچپن میں (شفقت سے) پرورش کیا ہے تو بھی اُن (کے حال) پر رحمت فرما۔
وَكَأَيِّنْ مِنْ نَبِيٍّ قَاتَلَ مَعَهُ رِبِّيُّونَ كَثِيرٌ فَمَا وَهَنُوا لِمَا أَصَابَهُمْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَمَا ضَعُفُوا وَمَا اسْتَكَانُوا وَاللَّهُ يُحِبُّ الصَّابِرِينَ (اٰلِ عمران146)
ترجمہ: اور بہت سے نبی ہوئے ہیں جن کے ساتھ ہو کر اکثر اہل الله (خدا کے دشمنوں سے) لڑے ہیں تو جو مصبتیں ان پر راہِ خدا میں واقع ہوئیں ان کے سبب انہوں نے نہ تو ہمت ہاری اور نہ بزدلی کی نہ (کافروں سے) دبے اور خدا استقلال رکھنے والوں کو دوست رکھتا ہے۔
ان آیات میں والدین ادبی لحاظ سے اتا لیق اور انبیاء علیہم السلام کے ساتھ مل کر قتال کرنے والے عسکری طور پر اتالیق کہلائے جا سکتے ہیں ۔
وَلَمَّا وَرَدَ مَاءَ مَدْيَنَ وَجَدَ عَلَيْهِ أُمَّةً مِنَ النَّاسِ يَسْقُونَ وَوَجَدَ مِنْ دُونِهِمُ امْرَأَتَيْنِ تَذُودَانِ قَالَ مَا خَطْبُكُمَا قَالَتَا لَا نَسْقِي حَتَّى يُصْدِرَ الرِّعَاءُ وَأَبُونَا شَيْخٌ كَبِيرٌ (القصص23)
ترجمہ: اور جب مدین کے پانی (کے مقام) پر پہنچے تو دیکھا کہ وہاں لوگ جمع ہو رہے (اور اپنے چارپایوں کو) پانی پلا رہے ہیں اور ان کے ایک طرف دو عورتیں (اپنی بکریوں کو) روکے کھڑی ہیں۔ موسٰی نے (اُن سے) کہا تمہارا کیا کام ہے۔ وہ بولیں کہ جب تک چرواہے (اپنے چارپایوں کو) لے نہ جائیں ہم پانی نہیں پلا سکتے اور ہمارے والد بڑی عمر کے بوڑھے ہیں۔
قَالَتْ يَا وَيْلَتَى أَأَلِدُ وَأَنَا عَجُوزٌ وَهَذَا بَعْلِي شَيْخًا إِنَّ هَذَا لَشَيْءٌ عَجِيبٌ (ھود72)
ترجمہ: اس نے کہا اے ہے میرے بچہ ہوگا؟ میں تو بڑھیا ہوں اور میرے میاں بھی بوڑھے ہیں۔ یہ تو بڑی عجیب بات ہے۔
قَالُوا يَا أَيُّهَا الْعَزِيزُ إِنَّ لَهُ أَبًا شَيْخًا كَبِيرًا فَخُذْ أَحَدَنَا مَكَانَهُ إِنَّا نَرَاكَ مِنَ الْمُحْسِنِينَ (یوسف78)
ترجمہ:وہ کہنے لگے کہ اے عزیز اس کے والد بہت بوڑھے ہیں (اور اس سے بہت محبت رکھتے ہیں) تو (اس کو چھوڑ دیجیےاور) اس کی جگہ ہم میں سے کسی کو رکھ لیجیئے۔ ہم دیکھتے ہیں کہ آپ احسان کرنے والے ہیں۔
ان آیات میں شیخ کا لفظ بزرگ اور کفیل کے معنوں میں بمنزلِ اتالیق منصور و منقول ہے۔
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا قِيلَ لَكُمْ تَفَسَّحُوا فِي الْمَجَالِسِ فَافْسَحُوا يَفْسَحِ اللَّهُ لَكُمْ وَإِذَا قِيلَ انْشُزُوا فَانْشُزُوا يَرْفَعِ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنْكُمْ وَالَّذِينَ أُوتُوا الْعِلْمَ دَرَجَاتٍ وَاللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ"(المجادلۃ11)
ترجمہ: مومنو! جب تم سے کہا جائے کہ مجلس میں کھل کر بیٹھو تو کھل بیٹھا کرو۔ خدا تم کو کشادگی بخشے گا۔ اور جب کہا جائے کہ اُٹھ کھڑے ہو تو اُٹھ کھڑے ہوا کرو۔ جو لوگ تم میں سے ایمان لائے ہیں اور جن کو علم عطا کیا گیا ہے خدا ان کے درجے بلند کرے گا۔ اور خدا تمہارے سب کاموں سے واقف ہے۔
وَعَلَّمَ آدَمَ الْأَسْمَاءَ كُلَّهَا ثُمَّ عَرَضَهُمْ عَلَى الْمَلَائِكَةِ فَقَالَ أَنْبِئُونِي بِأَسْمَاءِ هَؤُلَاءِ إِنْ كُنْتُمْ صَادِقِينَ (البقرۃ31)
ترجمہ: اور آدم علیہ السلام کو سب کے سب نام سکھلا دیے، پھر ان کو فرشتوں کے سامنے پیش کیا،پھر فرمایا مجھے ان کے نام بتائو اگر تم سچے ہو ۔
اَلرَّحْمٰنُۙ(۱)عَلَّمَ الْقُرْاٰنَؕ(۲الرحمٰن)
ترجمہ: (اللہ تعالیٰ) نہایت مہربان،اسی نے قرآن کی تعلیم فرمائی۔
الَّذِیْ عَلَّمَ بِالْقَلَمِۙ(۴)عَلَّمَ الْاِنْسَانَ مَا لَمْ یَعْلَمْؕ(۵العلق)
ترجمہ: جس نے قلم کے ذریعے سے علم سکھایا ، اور انسان کو وہ باتیں سکھائیں جس کا اس کو علم نہ تھا۔
فَوَجَدَا عَبْدًا مِنْ عِبَادِنَا آتَيْنَاهُ رَحْمَةً مِنْ عِنْدِنَا وَعَلَّمْنَاهُ مِنْ لَدُنَّا عِلْمًا (الکہف65)
ترجمہ: (وہاں) انہوں نے ہمارے بندوں میں سے ایک بندہ دیکھا جس کو ہم نے اپنے ہاں سے رحمت (یعنی نبوت یا نعمت ولایت) دی تھی اور اپنے پاس سے علم بخشا تھا ۔
وَإِذْ عَلَّمْتُكَ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَالتَّوْرَاةَ وَالْإِنْجِيلَ (المائدۃ 110)
ترجمہ: اور جب میں نے تجھے کتاب اور حکمت اور تورات اور انجیل سکھائی۔
وَعُلِّمْتُمْ مَا لَمْ تَعْلَمُوا(الانعام91)
ترجمہ: اور تمھیں وہ علم دیا گیا جو نہ تم نے جانا اور نہ تمھارے باپ دادا نے۔
قَالُوا سُبْحَانَكَ لَا عِلْمَ لَنَا إِلَّا مَا عَلَّمْتَنَا ۖ إِنَّكَ أَنتَ الْعَلِيمُ الْحَكِيمُ (32البقرۃ)
ترجمہ: انھوں نے کہا تو پاک ہے، ہمیں کچھ علم نہیں مگر جو تونے ہمیں سکھایا، بے شک تو ہی سب کچھ جاننے والا، کمال حکمت والا ہے۔
رَبِّ قَدْ آتَيْتَنِي مِنَ الْمُلْكِ وَعَلَّمْتَنِي مِنْ تَأْوِيلِ الْأَحَادِيثِ فَاطِرَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ أَنْتَ وَلِيِّي فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ تَوَفَّنِي مُسْلِمًا وَأَلْحِقْنِي بِالصَّالِحِينَ (یوسف101)
ترجمہ: اے میرے پروردگار تو نے مجھ کو حکومت سے بہرہ دیا اور خوابوں کی تعبیر کا علم بخشا۔ اے آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے والے تو ہی دنیا اور آخرت میں میرا کارساز ہے۔ تو مجھے (دنیا سے) اپنی اطاعت (کی حالت) میں اٹھائیو اور (آخرت میں) اپنے نیک بندوں میں داخل کیجیو۔
وَإِذْ قَالَ اللَّهُ يَا عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ أَأَنْتَ قُلْتَ لِلنَّاسِ اتَّخِذُونِي وَأُمِّيَ إِلَهَيْنِ مِنْ دُونِ اللَّهِ قَالَ سُبْحَانَكَ مَا يَكُونُ لِي أَنْ أَقُولَ مَا لَيْسَ لِي بِحَقٍّ إِنْ كُنْتُ قُلْتُهُ فَقَدْ عَلِمْتَهُ تَعْلَمُ مَا فِي نَفْسِي وَلَا أَعْلَمُ مَا فِي نَفْسِكَ إِنَّكَ أَنْتَ عَلَّامُ الْغُيُوبِ (116المائدۃ)
ترجمہ: اور جب اللہ کہے گا اے عیسیٰ ابن مریم! کیا تو نے لوگوں سے کہا تھا کہ مجھے اور میری ماں کو اللہ کے سوا دو معبود بنا لو؟ وہ کہے گا تو پاک ہے! عؑیسیٰ عرض کریں گے کہ میں تو تجھ کو منزہ سمجھتا ہوں، مجھ کو کسی طرح زیبا نہ تھا کہ میں ایسی بات کہتا جس کے کہنے کا مجھ کو کوئی حق نہیں، اگر میں نے کہا ہوگا تو تجھ کو اس کا علم ہوگا۔ تو، تو میرے دل کے اندر کی بات بھی جانتا ہے اور میں تیرے نفس میں جو کچھ ہے اس کو نہیں جانتا۔ تمام غیبوں کا جاننے واﻻ تو ہی ہے۔
وَعَلَّمَكَ مَا لَمْ تَكُنْ تَعْلَمُ (النساء113)
ترجمہ: اورآپؐ کو وہ باتیں سکھائی ہیں جو تم جانتے نہیں تھے۔
فَاذْكُرُوا اللَّهَ كَمَا عَلَّمَكُم مَّا لَمْ تَكُونُوا تَعْلَمُونَ (239البقرۃ)
ترجمہ: تو اللہ کو یاد کرو جیسے اس نے تمھیں سکھایا ہے، جو تم نہیں جانتے تھے۔
تُعَلِّمُوْنَہُنَّ مِمَّا عَلَّمَکُمُ اللّٰہُ (المائدۃ4)
ترجمہ: انھیں اس میں سے سکھاتے ہو جو اللہ نے تمھیں سکھایا ہے۔
وَقَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ عُلِّمْنَا مَنطِقَ الطَّيْرِ وَأُوتِينَا مِن كُلِّ شَيْءٍ (النمل 16)
ترجمہ: اور کہنے لگے کہ لوگو! ہمیں (خدا کی طرف سے) جانوروں کی بولی سکھائی گئی ہے اور ہر چیز عنایت فرمائی گئی ہے۔
فَوَجَدَا عَبْدًا مِّنْ عِبَادِنَا آتَيْنَاهُ رَحْمَةً مِّنْ عِندِنَا وَعَلَّمْنَاهُ مِن لَّدُنَّا عِلْمًا (الکہف65)
ترجمہ: (وہاں) انہوں نے ہمارے بندوں میں سے ایک بندہ دیکھا جس کو ہم نے اپنے ہاں سے رحمت (یعنی نبوت یا نعمت ولایت) دی تھی اور اپنے پاس سے علم بخشا تھا۔
وَعَلَّمْنٰـہُ صَنْعَۃَ لَبُوْسٍ لَّکُمْ (الانبیاء80)
ترجمہ: اور ہم نے تمہارے لئے ان کو ایک (طرح) کا لباس(زرہ) بنانا بھی سکھا دیا۔
ذَلِكُمَا مِمَّا عَلَّمَنِي رَبِّي إِنِّي تَرَكْتُ مِلَّةَ قَوْمٍ لَا يُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَهُمْ بِالْآخِرَةِ هُمْ كَافِرُونَ (یوسف37)
ترجمہ: یہ ان (باتوں) میں سے ہے جو میرے پروردگار نے مجھے سکھائی ہیں جو لوگ خدا پر ایمان نہیں لاتے اور روز آخرت سے انکار کرتے ہیں میں ان کا مذہب چھوڑے ہوئے ہوں۔
وَاٰتٰىہُ اللہُ الْمُلْکَ وَالْحِکْمَۃَ وَعَلَّمَہ مِمَّا یَشَآءُ (البقرۃ251)
ترجمہ: اور اللہ تعالیٰ نے اس کو بادشاہی اور دانائی بخشی اور جو کچھ چاہا سکھایا۔
عَلَّمَہٗ شَدِیۡدُ الۡقُوٰی ﴿النجم۵﴾
ترجمہ: اسے نہایت مضبوط قوتوں والے (فرشتے) نے سکھایا۔
عَلَّمَہُ الۡبَیَانَ (الرحمٰن 4)
ترجمہ: اسی نے اس کو بولنا سکھایا۔
علامہ زید گل خٹک صاحب
اسماء الہیہ
30 December 2021تحریر: پروفیسر علامہ زید گل خٹک
خلافت ِ ربّانی
خلافت ارضی کا اصولی تصور صفاتِ الٰہیہ کی پیروی ہے۔ رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے: "خَلَقَ اللہ اٰدَم علی خُلقہ " ایک اور موقع پر سرورِ کائناتﷺنے بتایا:"خَلَقَ اللہ اٰدَم عَلی صُورَتِہ" کہ اللہ نے ذریتہِ اٰدم ؑ کو اپنی سیرت کی پیروی کرنے کا جبلی، طبعی اور فطری سلیقہ عطا فرمایا ہے۔ حضورِاکرمؐ ارشادفرماتےہیں "تخلقوا باخلاق اللہ " اللہ کے اخلاق اختیار کرو" اَللہُ جَمِیلٌ وَیُحِبُّ الجمالَ" اللہ جمیل ہے اور جمال آفرین رویہ پسند کرتا ہے ۔اللہ الوِترو یُحِبّ الوِتَر" اللہ یکتا ہے اور اتحاد اور یگانگت کو پسند کرتا ہے۔یہ فلسفہ حیات احادیث ِمبارکہ کے ساتھ ساتھ تنزیل میں نہایت اہتمام کے ساتھ بیان ہُوا ہے ۔ ارشاد ِ باری تعالیٰ ہے" صِبغَۃَ اللہ وَمَنْ اَحْسَنُ مِنَ اللّٰہِ صِبْغَةً "اللہ کا رنگ اختیار کرو اور اللہ سے حسین رنگ اور کس کا ہے۔حکیم الامّۃنے اس دلآ ویز اور سرمدی فلسفہءِخلافت کو نہایت شِکُوہ کے ساتھ بیان کیا ہے:
خویش را صبغۃ اللہ رنگ دہ
عشق را نا موس ونام وننگ دہ
قرآن کریم نزول اورکتابت کے مراحل
29 December 2021قران عظیم الشان کی تدوینی، تشریعی اور تفسیری ساخت
29 December 2021اسماء ، ذات اور صفا ت
21 August 2021
اللہ کے اسماءِ حُسنی میں مَجمعُ البحار اسمِ رحمان ہے۔ تمام صفات واسماءِالہٰیہ رحمان کی وسعتوں میں یکجا اور جلوہ فرما ہوتے ہیں چنانچہ اسمِ رحمان کو انہتائی بلندی اور عظمت حاصل ہے۔ کما قال فی التنزیل: "اَلرَّحْمٰنُ عَلَی الْعَرْشِ اسْتَوٰی" (طہ : ٥)
اس طرح رحمان کو تنزیلی اور اعتباری لحاظ سے بے انتہا وسعت نصیب ہے۔ کما قال فی التنزیل: کَتَبَ رَ بُّکُمْ عَلَی نَفْسِہِ الرُّحْمَۃَ" (الانعام54) وفی مقام: "تَسَاءَلُوْنَ بِہِ وَاْلَارْحَام" (النساء)
حکیم الامۃ نے شعرِ عنوان میں مسلمان کو سورۂ رحمٰن کا پرتو قرار دیا ہے اور سرودِ ازلی کو اِس کے شب و روز کا ارتکاز کہا ہے۔ سورۂ رحمان کو رسول اللہﷺ نے عروس القرآن ارشاد فرمایاہے۔
اللہ سب آوازوں کو سنتا ہے لیکن تلاوت کی آواز کو بطورِ خاص سُنتا ہے۔ سورۂ رحمان کا آھنگ اتنا منفرد ہے کہ اگلے جہان گرینڈ اسمبلی کا آغاز بھی اسی سورۂ کی تلاوت سے ھوگا اور تلاوت کرنے والی شخصیت صاحبِ اعجاز والحان و زبور وسلطان سیّدنا داود علیہ الصلٰوۃ والسلام ھوں گے۔
سورۂ رحمان کی ابتدائی چار آیات بنظرِ عمیق اور بتوجّہِ دقیق دیکھیں عجب راز منکشف ھونگے ۔