اسماء ، ذات اور صفا ت
اللہ کے اسماءِ حُسنی میں مَجمعُ البحار اسمِ رحمان ہے۔ تمام صفات واسماءِالہٰیہ رحمان کی وسعتوں میں یکجا اور جلوہ فرما
خْلقِ محمدی
مخلوقات میں خلقتِ انسانی  کو اللہ  تبارک و تعالی نے خْلق کی وجہ سے امتیاز اور فضیلت سے نوازا ہے ۔ خْلق  چند ایک افعال 
فردِملّت -١١
فردِملّت -11 تحریر : پروفیسر علامہ زید گل خٹک بازو ترا توحید کی قوّت سے قوی ہے اسلام ترا دیس ہے، تُو مصطفوی ہے حکیم

خودی کا نشیمن

خودی کا نشیمن

وَ فِیْۤ اَنْفُسِكُمْؕ اَفَلَا تُبْصِرُوْنَ(سورۃ الذّاریات21)
خودی کا نشیمن ترے دل میں ہے
فلک جس طرح آنکھ کے تِل میں ہے
آبروئے قرآن نظامِ تربیّت کے تحت طلباء و طالبات میں عرفانِ ذات (خودی) کا تصوّر و تعمُّل (Concept & Capacity) پیدا کرنا ہمارے تعلیمی رجحان کا منہاج (Path) ہے۔بنی آدم و حوّا علیھما السلام کو اُن خدا داد صلاحیّتوں کا احساس و اعتبار دِلانا تعلیم کا لازمی جزو ہے اور ہونا چاہیے۔ تمام علوم اور اُن کے نتائج و اثرات نفسِ انسانی سے وابستہ ہیں۔ اگر نفسِ نے تمام متعلّقاتِ حیات کو جُزوی طور پر اور انسان کو کُلّی طور پر بیان فرمایا ہے ۔
نفسِ انسانی کے اندر معرفت کا پورا ماحول ودیعت ہے۔ معنوی لطائف، قلبِ حقیقی، روح، سِر،عقل، وجدان وغیرہ میسّر ہیں۔ انسانی نفس مرتبۂ جامعہ پرہے۔ یہ بیک وقت عالَمِ مادہ(Materialistic World) عالَمِ ماویٰ (Metaphysical World) اور ہاہوت و لاہوت (لامکان) سے تعلق و ربط میں ہے۔ یہ اوّل و آخر و ظاہر و باطن سے وا بستہ ہے۔ یہ خاکی ہے مگر خاک سے رکھتا نہیں پیوند کے مصداق ہے۔ حکیم الامّتؒ نے اس بڑے اور بھر پور نظام کا نام خودی رکھا ہے جس کو باقی عرفاء بشمولِ عارفِ رومؒ نے عرفانِ ذات سے موسوم کیا ہےانسانی تزکیہ کے منہج پر ہے تو یہ نتائج و اثرات مثبت ہوں گے وگرنہ مُضِر ہوں گے۔ قرآن کا مخاطب انسان ہے اس لیے قرآن

۔ عرفانِ ذات کا مرکز نفسِ انسانی ہے جس کو قلب، روح، سِر، عقل اور وجدان کی استمداد (Helpful Association) مہیا ہے۔ اس کا تزکیہ درکار ہے۔ جس کا مصدر آیاتِ الٰہیہ اور سیرتِ حبیب پاکﷺ ہے۔ نفس کا داخلی شعور وجود کی صلاحیت کا اعتبار پاکر خارجی فطرت میں آیاتِ استقرائی کی درست سمت متعیّن کرتا ہے اور سب سے بڑھ کر یہ کہ وہ کتاب اور صاحبِ کتاب کو پہچان لیتا ہے اور اُن کی ضرورت سے روشناس ہوتا ہے، اُن کی ہدایات کو ناگزیر سمجھ کر وہاں سے استفادہ کرتا ہے اور رِجس و رِجز سے پاک ہوجاتا ہے۔
خودی کی سرزمین نفسِ انسانی میں موجود ہے بس یارانِ رسالت و نبوّت اور نسیمِ اِلٰہیہ سے اس کی آبیاری و تطہیر و تعطیر (Irrigation Purification Fragrance) ہوتی ہے ۔ بس تہذیبِ نفس اسی چیز کا نام ہے اور انسان اس سفرِ سعادت کا عنوانِ کامل خودی ہے۔
خودی کے نظامِ عمل میں باطن سے ظاہر ، ظاہر سے آفاق، آفاق سے ماویٰ اور ماویٰ سے ملاءِاعلیٰ تک سفر میسّر ہے جس کے نتیجہ میں ایمان و عملِ صالح کی سیرت رونما ہوتی ہے۔ اس سیرت سے متمتّع افراد آبروئے ملّت کا باعث بنتے ہیں۔

علامہ زید گل خٹک صاحب

 

- صدارتی خطبہ بزم فکر اقبال
پروفیسر زید گل خٹک

 

 Professor Allama Zaid Gul Khattak is a renowned Islamic scholar from Pakistan. He has been associated with Voice of America’s (VOA) program Dewa Radio for about ten years where most of the topics with respect to Tasawuf were debated including the life history of about five hundred Sufis from the
Professor Zaid Gul Khattak gave lectures on  VoA ( Urdu) Voice of America Channel for 12 years on subjects like seerat, Hadith , Tassawuf , Poetry and Iqbaliyat 
  • Prev
حکیم الامتؒ کا اظہاریہ اور بیانیہ شعر ہے لیکن خبریہ اور انشائیہ بہت عالمانہ اور محققانہ ہے۔ آپؒ الہامی اور کسبی تاریخ کا بےپناہ مطالعہ اور عبقری مشاہدہ رکھتے ہیں۔ اللہ جلّ شانہ کا ارادہ پہلے تعیّنِ
  • Prev

                                                      
 






معراج  النبی صلی الله علیہ وآلہ وسلم 

 

by Prof Zaid Gul Khattak  Link download                           by Prof Zaid Gul Khattak  Link download

ولادت حضرت عیسی ' ابن مریم علیہ السلام اور مسلمان


by Prof Zaid Gul Khattak  Link download

Recent News

cache/resized/b15a70d8f5547f99286ef34082cb3ae3.jpg 11
January 2022

عِلم

عِلم علم اصولی طور پر صفاتِ اِلٰہیہ  میں سے ہے وہ خالقِ کائنات علیم و علّام ہے۔ مطلق، ذاتی اور کلّی علم اْس کے پاس ہےاْس پاک والاصفات نے جدّْنا ...

From The Blog

  • چون خلافت رشتہ از قرآن گسیخت
    چون خلافت رشتہ از قرآن گسیخت

    چون خلافت رشتہ از قرآن گسیخت

    حریت از زہر اندر کام ریخت

    جب خلافت نے قرآن سے اپنا رشتہ توڑ لیا تو اس نے آزادی کے  حلق میں زہر انڈیل دیا۔

    پھر حضرتِ اقبال  تاریخ کی طرف جاتے ہیں  ۔ امتدادِ زمانہ کی طرف جاتے ہیں  مرور ِ زمانہ کی طرف جاتے ہیں یہ عظیم الشان  اظہار پسند  ایک شعر میں تاریخ کے حال و ماضی و استقبال  کو سمو کے  رکھ دیتا ہے۔ کہ وہ جو حق تھا  بظاہر قلت کے ساتھ رونما ہوا تھا  و قلیل من عبادی الشکور یہی تو حق کی پہچان ہے حضرت ِ طالوت ؑ کی قیادت میں  حزب الشیطان کے ایک سرکش  کے مقابلے میں جب حق آراستہ ہوا تو قرآن میں کیا آتا ہے  ۔

    قرآن ِ عظیم میں رب جلیل کا ارشاد ہے  کہ اُن میں سے کچھ نے فرمایا

    فِئَةٍ قَلِيْلَـةٍ غَلَبَتْ فِئَةً كَثِيْـرَةً بِاِذْنِ اللّـٰهِ

  • پیشِ پیغمبر چو کعبِ پاک زاد
    پیشِ پیغمبر چو کعبِ پاک زاد


    کعب بن زہیرہ عرب کا مشہور شاعر تھا۔ لُردانِ کفر کے حرص آمیز بہکاوے میں آکر کعب ہجویہ شاعری کرتا تھا اور آقا و مولیٰ محبوبِ کبریا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان میں شتم کا ارتکاب کرتا تھا۔ فتحِ مکہ کے موقع پر موہوم خوف کے تحت طائف کی طرف فرار اختیار کر رہا تھا کہ راستے  ح کُن
    اقدس بخشش فرمائی۔امر پیش آیا۔ ناقہ کا رُخ موڑ کر کعب بن زہیر دربارِ عفوِ بے کنار کی طرف واپس پلٹا۔ واپسی کے سفرِ ندامت میں قصیدہ بانت سعاد منظوم کیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مدحت کی۔ میرے آقا و مولا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نہ صرف معاف کیا بلکہ بطورِ خلعتِ فاخرہ اپنی ردائے 

Support us to spread the love n light

Your contribution can make the difference - Get involved

Upcoming Events

Coming soon فصوص الحکم و خصوص الکلم

Top
We use cookies to improve our website. By continuing to use this website, you are giving consent to cookies being used. More details…