اسماء ، ذات اور صفا ت
اللہ کے اسماءِ حُسنی میں مَجمعُ البحار اسمِ رحمان ہے۔ تمام صفات واسماءِالہٰیہ رحمان کی وسعتوں میں یکجا اور جلوہ فرما
خْلقِ محمدی
مخلوقات میں خلقتِ انسانی  کو اللہ  تبارک و تعالی نے خْلق کی وجہ سے امتیاز اور فضیلت سے نوازا ہے ۔ خْلق  چند ایک افعال 
فردِملّت -١١
فردِملّت -11 تحریر : پروفیسر علامہ زید گل خٹک بازو ترا توحید کی قوّت سے قوی ہے اسلام ترا دیس ہے، تُو مصطفوی ہے حکیم

متاع ِ گُم گَشتہ

متاع ِ گُم گَشتہ

ذوقِ حق دِہ ایں خطا اندیش را

ایں کہ نشنا سد متاع ِ خویش را

ترجمہ:اے اللہ اپنے حبیب ﷺکے طفیل ا س خطا کار کو حقّ کا ذوق و شوق  عطا فرما ،  یہ جو اپنی اصل متاعِ حیات اور مقصد ِ حیات کو نہیں جانتا ۔

یہ زندگی  بامقصد ہے ۔قرآنِ مجید  میں اللہ تعالٰی کا ارشاد ہے: مَا خَلَقْتَ هَٰذَا بَاطِلًا(اٰلِ عمران)

ترجمہ:"اے اللہ آپ نے یہ نظام بے مقصد پیدا نہیں کیا ۔" اُس کریم رَبّ نے ساری کائنات کو انسان کے لئے پیدا کیااور انسان کو بلند ترین مقاصد کےلئے تخلیق فرما کر اپنا خلیفہ  بنایا۔انسان کی فطرت میں حقّ کا ذوق پیدا کیا۔ کائنات میں نشانیاں رکھیں۔اپنے بندوں کو شوقِ  حقّ دِلانے کے لئےحضرت اٰدم علیہ السّلام سے

لیکر محبوب ِ پاک  صاحب ِ لولاک ﷺتک انبیاء اور رسول مبعوث فرمائے۔اُن میں اکثر پر  صحائف اور کتب نازل  فرمائے۔آخری مکمل کتاب قرآنِ مجید ہے۔

نفس کے اندر  اور باہر کائنات میں ہدایت کا سمندر ِ نور  اُمڈا ہوا ہےلیکن غفلت کے زیرِ اثر ہم اِس نور  سے فیض یاب نہیں ہوتے۔قرآن وسنۃ میں ہدایت کے نجوم چمک رہے  ہیں لیکن ہم ان ہدایات کے  اکتساب ِ نور سے بے فیض چلے آرہے ہیں۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی اٰلہ وبارک وسلم آپؐ کے اھلِ بیت ِ اطہار ؑ، صحابہ اکرام  رضی اللہ عنہم  اور صالح و کامیاب مسلمانوں کے نقوشِ قدم ہمارے   سامنے ہیں لیکن ہماری طبعیّت مچلتی نہیں۔حکیم الامۃ  حضرت اقبالؒ  جیسی بے چین روح  اس پر تڑپتی ہے اور زبانِ حال  وقال  سے دعا گو ہے کہ اللہ اہلِ دین  ِ متین کو خطا ءِغفلت سے آزاد کردے ،اُن کو احساس  عطافرما کہ ہماری متاعِ گم گشتہ کیا ہے،اُس کے احیاء اور حصول کا سلیقہ کیا ہے۔

مقصدِ حیات سے بیگانہ پن کس قدر نقصان دہ ہے ۔آج مسلمان صالح معاشرہ کو ترس رہے ہیں،شکوہ و شکایت ہر ایک  کی زبان پر ہے،حالات کی بہتری کا ارادہ کہیں  بھی نہیں ہے۔اللہ کی سنت تو یہ ہے ''  إِنَّ اللَّهَ لَا يُغَيِّرُ مَا بِقَوْمٍ حَتَّىٰ يُغَيِّرُوا مَا بِأَنفُسِهِمْ '' ترجمہ: بے شک اللہ اس قوم کی حالت نہیں بدلتا جو اپنی حالت خود نہیں بدلتی۔

اپنی دُنیا آپ پیدا کر اگر زِندوں میں ہے

آبروئے ملّت  تعلیمی نظام کے آغاز کا ایک  مقصد بچوں کو اپنی متاعِ گم گشتہ کا احساس دلاناہے اور اُس کے حصول کا شوق پیدا کرنا ہے۔اس کے لئے معاشرے کی اجتماعی کوشش درکار ہے۔ والدین، اساتذہ،سماجی کارکنان، مخیر حضرات  سب نے اپنا اپنا کردار  ادا کرنا ہے۔

علّامہ زیدگل خٹک صاحب

مشیرروح فورم

 Professor Allama Zaid Gul Khattak is a renowned Islamic scholar from Pakistan. He has been associated with Voice of America’s (VOA) program Dewa Radio for about ten years where most of the topics with respect to Tasawuf were debated including the life history of about five hundred Sufis from the
Professor Zaid Gul Khattak gave lectures on  VoA ( Urdu) Voice of America Channel for 12 years on subjects like seerat, Hadith , Tassawuf , Poetry and Iqbaliyat 
  • Prev
حکیم الامتؒ کا اظہاریہ اور بیانیہ شعر ہے لیکن خبریہ اور انشائیہ بہت عالمانہ اور محققانہ ہے۔ آپؒ الہامی اور کسبی تاریخ کا بےپناہ مطالعہ اور عبقری مشاہدہ رکھتے ہیں۔ اللہ جلّ شانہ کا ارادہ پہلے تعیّنِ
  • Prev

                                                      
 






معراج  النبی صلی الله علیہ وآلہ وسلم 

 

by Prof Zaid Gul Khattak  Link download                           by Prof Zaid Gul Khattak  Link download

ولادت حضرت عیسی ' ابن مریم علیہ السلام اور مسلمان


by Prof Zaid Gul Khattak  Link download

Recent News

cache/resized/b15a70d8f5547f99286ef34082cb3ae3.jpg 11
January 2022

عِلم

عِلم علم اصولی طور پر صفاتِ اِلٰہیہ  میں سے ہے وہ خالقِ کائنات علیم و علّام ہے۔ مطلق، ذاتی اور کلّی علم اْس کے پاس ہےاْس پاک والاصفات نے جدّْنا ...

From The Blog

  • چون خلافت رشتہ از قرآن گسیخت
    چون خلافت رشتہ از قرآن گسیخت

    چون خلافت رشتہ از قرآن گسیخت

    حریت از زہر اندر کام ریخت

    جب خلافت نے قرآن سے اپنا رشتہ توڑ لیا تو اس نے آزادی کے  حلق میں زہر انڈیل دیا۔

    پھر حضرتِ اقبال  تاریخ کی طرف جاتے ہیں  ۔ امتدادِ زمانہ کی طرف جاتے ہیں  مرور ِ زمانہ کی طرف جاتے ہیں یہ عظیم الشان  اظہار پسند  ایک شعر میں تاریخ کے حال و ماضی و استقبال  کو سمو کے  رکھ دیتا ہے۔ کہ وہ جو حق تھا  بظاہر قلت کے ساتھ رونما ہوا تھا  و قلیل من عبادی الشکور یہی تو حق کی پہچان ہے حضرت ِ طالوت ؑ کی قیادت میں  حزب الشیطان کے ایک سرکش  کے مقابلے میں جب حق آراستہ ہوا تو قرآن میں کیا آتا ہے  ۔

    قرآن ِ عظیم میں رب جلیل کا ارشاد ہے  کہ اُن میں سے کچھ نے فرمایا

    فِئَةٍ قَلِيْلَـةٍ غَلَبَتْ فِئَةً كَثِيْـرَةً بِاِذْنِ اللّـٰهِ

  • پیشِ پیغمبر چو کعبِ پاک زاد
    پیشِ پیغمبر چو کعبِ پاک زاد


    کعب بن زہیرہ عرب کا مشہور شاعر تھا۔ لُردانِ کفر کے حرص آمیز بہکاوے میں آکر کعب ہجویہ شاعری کرتا تھا اور آقا و مولیٰ محبوبِ کبریا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان میں شتم کا ارتکاب کرتا تھا۔ فتحِ مکہ کے موقع پر موہوم خوف کے تحت طائف کی طرف فرار اختیار کر رہا تھا کہ راستے  ح کُن
    اقدس بخشش فرمائی۔امر پیش آیا۔ ناقہ کا رُخ موڑ کر کعب بن زہیر دربارِ عفوِ بے کنار کی طرف واپس پلٹا۔ واپسی کے سفرِ ندامت میں قصیدہ بانت سعاد منظوم کیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مدحت کی۔ میرے آقا و مولا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نہ صرف معاف کیا بلکہ بطورِ خلعتِ فاخرہ اپنی ردائے 

Support us to spread the love n light

Your contribution can make the difference - Get involved

Upcoming Events

Coming soon فصوص الحکم و خصوص الکلم

Top
We use cookies to improve our website. By continuing to use this website, you are giving consent to cookies being used. More details…