آدابِ حیات
انسانی زندگی صرف ضرورت پوری کرنے سے تکمیل اور حقیقی خوشی سے ہمکنار نہیں ہوتی۔جب تک اخلاقی اور روحانی لذت میسر نہ ہو، زندگی کی رونق محال ہے۔اسوہءِ حسنہ میں پاکیزہ زندگی کے لیے پانچ اساسیات کو ضروری گردانا گیا ہے:
علم
ایمان
ایمانِ صالح
احسان
فلاح
اسوہءِ حسنہ قرآنی نظریہء حیات سے جو سیرتِ حبیبﷺ میں پورے جمال کے ساتھ روبہءِ عمل ہے اور تمام انسانوں پر اس کی پیروی لازم ہے۔ارشادِ باری تعالیٰ ہے:-
مَنْ عَمِلَ صَالِحًا مِّن ذَكَرٍ أَوْ أُنثَىٰ وَهُوَ مُؤْمِنٌ فَلَنُحْيِيَنَّهُ حَيَاةً طَيِّبَةً ۖ(النحل-97)
ترجمہ:- جو کوئی حالتِ ایماں میں نیک عمل کرے گا ، خواہ وہ مرد ہو یا خاتون۔پس ہم لازماََ اس کو پاکیزہ اور باوقار زندگی عطا کریں گے۔
آدابِ حیات میں علم کو اساسی درجہ حاصل ہے اس کے بغیر آدابِ حیات کا تعین نہیں ہو سکتا۔ایمان جس کے بڑے بڑے اجزا سات ہیں اور تفصیلات اس کے علاوہ ہیں۔زندگی کو توثیق فراہم کرتا ہے۔عملِ صالح جس کے ستر مراتب ہیں، حیات کے تقویم کا اعلیٰ بندوبست ہے۔احسان عمومی مُکَلّفات سے برھ کر ایک ممتاز روحانی رویہ اور تجربہ ہے، حیات کو عشق اور خودی کی لازوال طاقت بخشتا ہے۔فلاح جو حیاتِ اجتماعی کی تہذیب ہے، زندگی کو استحکام نصیب کرتی ہے۔اہلِ ادب نے علم الاخلاق کے بتیس حَسَنات ذکر فرمائے ہیں جن کو اختیار کرنے سے زندگی دنیا و آخرت دونوں جہانوں میں سعادت سے ہمکنار ہوتی ہے۔یہ نصاب اسوہء بائے انبیاءِ اکرام ؑ سے تفرداََ ماخوز ہے اور صالحات سے تبرکا ََ معروق ہے:-
انابت و رجوع الی اللہ سیدنا آدمؑ
خشوع الی اللہ سیدنا نوح ؑ
بصیرت من اللہ سیدنا ادریسؑ
کسبِ حلال سیدنا شیثؑ
اجتماعیت سیدنا ابراہیمؑ
عبادت سیدنا اسماعیلؑ
تربیت سیدنا اسحقٰؑ
محبت سیدنا یعقوبؑ
نظامت سیدنا یوسفؑ
صنعت سیدنا داؤدؑ
سیاست سیدنا سلیمانؑ
حرّیّت سیدنا موسیٰؑ
مناجات سیدنا ذکریاؑ
جہاد سیدنا یعساہؑ
ترغیب سیدنا یحیٰؑ
صبر سیدنا ایو
حکمت سیدنا لقمانؑ
ہدایت سیدنا یونسؑ
اشاعت و ابلاغ سیدنا ہارونؑ
کرامت سیدنا عزیرؑ
ہجرت سیدنا لوطؑ
سیاحت سیدنا خضرؑ
فتوحات سیدنا ذوالقرنینؑ
نصرت سیدنا الیاسؑ
خبر گیری سیدنا عیسیٰؑ
کفالت سیدتنا امِّ موسیٰؑ
عفت سیدتنا مریمؑ
اخلاص سیدتنا آسیہؑ
معیت سیدتنا سارہؑ
سکونت سیدتنا ہاجرہؑ
کوثریت سیدتنا فاطمہؑ
فقرالی اللہ محمد رسول اللہ ، ختم المرسلین، سیدنا و مولانا و شفیعنا و قدو تنا، ﷺ تسلیما کثیرا کثیرا۔