اسماء ، ذات اور صفا ت
اللہ کے اسماءِ حُسنی میں مَجمعُ البحار اسمِ رحمان ہے۔ تمام صفات واسماءِالہٰیہ رحمان کی وسعتوں میں یکجا اور جلوہ فرما
خْلقِ محمدی
مخلوقات میں خلقتِ انسانی  کو اللہ  تبارک و تعالی نے خْلق کی وجہ سے امتیاز اور فضیلت سے نوازا ہے ۔ خْلق  چند ایک افعال 
فردِملّت -١١
فردِملّت -11 تحریر : پروفیسر علامہ زید گل خٹک بازو ترا توحید کی قوّت سے قوی ہے اسلام ترا دیس ہے، تُو مصطفوی ہے حکیم

General

دین

دین کیا ہے

قال رسول الله ﷺاِنَّ الدِّیْنَ یُسْرٌ، فَسَدِّدُوْا، وَقَارِبُوْا،وَاَبْشِرُوا، وَاسْتَعِیْنُوا بِالغدْوۃِ وَالرَّوحۃ"(راوی ابوهریره  رضی اللہ تعالی ٰ عنہ صحاح و جامع)

حبیب پاک ﷺنے فرمایابے شک دین آسان ہے ، پس ایک دوسرےکو دین  میں شدَّت پیدا کرنے سے روکو،ایک دوسرے سے مربوط اور وابستہ رہو،ایک دوسرے کو بشارت دو، اور ایک دوسرے کی استعانت کرو شریعت و طریقت میں ۔

اس حدیث پاک میں دین اور دین داری کا پورا منہاج بتایا گیا ہے۔اشاعت و ابلاغ کا معتدل اور متوازن طریقہ ارشاد فرمایا گیا ہے ۔ مبالغہ، مغالطہ،بے جا شدّت، غُلُوّاور افراط و تفریط سےروکا گیا ہے۔

باہمی ربط، اتحاد و یگانگت ،جڑت اور اخوت و وابستگی کے تلقین کی گئی ہے۔ایک دوسرے کو بشارت سنانا، امیدکی شمع روشن رکھنا، یقین کی فضاپیدا کرنا اور
ایک دوسرے کے لئےباعث مسرت و اطمینان بننے کی تاکید فرمائی گئی ہے۔

شریعت اور طریقت دونوں شعبہ ہائےدین پر ایک دوسرے کو استعانت فراہم کرنے کی ترغیب دی گئی ہے۔شریعت دین کا عموم ہے اور طریقت دین کا خصوص ہے۔

آدابِ حیات

انسانی زندگی صرف ضرورت پوری کرنے سے تکمیل اور حقیقی خوشی سے ہمکنار نہیں ہوتی۔جب تک اخلاقی اور روحانی لذت میسر نہ ہو، زندگی کی رونق محال ہے۔اسوہءِ حسنہ میں پاکیزہ زندگی کے لیے پانچ اساسیات کو ضروری گردانا گیا ہے:

علم

ایمان

ایمانِ صالح

احسان

فلاح

اسوہءِ حسنہ قرآنی نظریہء حیات سے جو سیرتِ حبیبﷺ میں پورے جمال کے ساتھ روبہءِ عمل ہے اور تمام انسانوں پر اس کی پیروی لازم ہے۔ارشادِ باری تعالیٰ ہے:-

مَنْ عَمِلَ صَالِحًا مِّن ذَكَرٍ أَوْ أُنثَىٰ وَهُوَ مُؤْمِنٌ فَلَنُحْيِيَنَّهُ حَيَاةً طَيِّبَةً ۖ(النحل-97)

 Professor Allama Zaid Gul Khattak is a renowned Islamic scholar from Pakistan. He has been associated with Voice of America’s (VOA) program Dewa Radio for about ten years where most of the topics with respect to Tasawuf were debated including the life history of about five hundred Sufis from the
Professor Zaid Gul Khattak gave lectures on  VoA ( Urdu) Voice of America Channel for 12 years on subjects like seerat, Hadith , Tassawuf , Poetry and Iqbaliyat 
  • Prev
حکیم الامتؒ کا اظہاریہ اور بیانیہ شعر ہے لیکن خبریہ اور انشائیہ بہت عالمانہ اور محققانہ ہے۔ آپؒ الہامی اور کسبی تاریخ کا بےپناہ مطالعہ اور عبقری مشاہدہ رکھتے ہیں۔ اللہ جلّ شانہ کا ارادہ پہلے تعیّنِ
  • Prev

                                                      
 






معراج  النبی صلی الله علیہ وآلہ وسلم 

 

by Prof Zaid Gul Khattak  Link download                           by Prof Zaid Gul Khattak  Link download

ولادت حضرت عیسی ' ابن مریم علیہ السلام اور مسلمان


by Prof Zaid Gul Khattak  Link download

Recent News

cache/resized/b15a70d8f5547f99286ef34082cb3ae3.jpg 11
January 2022

عِلم

عِلم علم اصولی طور پر صفاتِ اِلٰہیہ  میں سے ہے وہ خالقِ کائنات علیم و علّام ہے۔ مطلق، ذاتی اور کلّی علم اْس کے پاس ہےاْس پاک والاصفات نے جدّْنا ...

From The Blog

  • چون خلافت رشتہ از قرآن گسیخت
    چون خلافت رشتہ از قرآن گسیخت

    چون خلافت رشتہ از قرآن گسیخت

    حریت از زہر اندر کام ریخت

    جب خلافت نے قرآن سے اپنا رشتہ توڑ لیا تو اس نے آزادی کے  حلق میں زہر انڈیل دیا۔

    پھر حضرتِ اقبال  تاریخ کی طرف جاتے ہیں  ۔ امتدادِ زمانہ کی طرف جاتے ہیں  مرور ِ زمانہ کی طرف جاتے ہیں یہ عظیم الشان  اظہار پسند  ایک شعر میں تاریخ کے حال و ماضی و استقبال  کو سمو کے  رکھ دیتا ہے۔ کہ وہ جو حق تھا  بظاہر قلت کے ساتھ رونما ہوا تھا  و قلیل من عبادی الشکور یہی تو حق کی پہچان ہے حضرت ِ طالوت ؑ کی قیادت میں  حزب الشیطان کے ایک سرکش  کے مقابلے میں جب حق آراستہ ہوا تو قرآن میں کیا آتا ہے  ۔

    قرآن ِ عظیم میں رب جلیل کا ارشاد ہے  کہ اُن میں سے کچھ نے فرمایا

    فِئَةٍ قَلِيْلَـةٍ غَلَبَتْ فِئَةً كَثِيْـرَةً بِاِذْنِ اللّـٰهِ

  • پیشِ پیغمبر چو کعبِ پاک زاد
    پیشِ پیغمبر چو کعبِ پاک زاد


    کعب بن زہیرہ عرب کا مشہور شاعر تھا۔ لُردانِ کفر کے حرص آمیز بہکاوے میں آکر کعب ہجویہ شاعری کرتا تھا اور آقا و مولیٰ محبوبِ کبریا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان میں شتم کا ارتکاب کرتا تھا۔ فتحِ مکہ کے موقع پر موہوم خوف کے تحت طائف کی طرف فرار اختیار کر رہا تھا کہ راستے  ح کُن
    اقدس بخشش فرمائی۔امر پیش آیا۔ ناقہ کا رُخ موڑ کر کعب بن زہیر دربارِ عفوِ بے کنار کی طرف واپس پلٹا۔ واپسی کے سفرِ ندامت میں قصیدہ بانت سعاد منظوم کیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مدحت کی۔ میرے آقا و مولا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نہ صرف معاف کیا بلکہ بطورِ خلعتِ فاخرہ اپنی ردائے 

Support us to spread the love n light

Your contribution can make the difference - Get involved

Upcoming Events

Coming soon فصوص الحکم و خصوص الکلم

Top
We use cookies to improve our website. By continuing to use this website, you are giving consent to cookies being used. More details…