اسماء ، ذات اور صفا ت
اللہ کے اسماءِ حُسنی میں مَجمعُ البحار اسمِ رحمان ہے۔ تمام صفات واسماءِالہٰیہ رحمان کی وسعتوں میں یکجا اور جلوہ فرما
خْلقِ محمدی
مخلوقات میں خلقتِ انسانی  کو اللہ  تبارک و تعالی نے خْلق کی وجہ سے امتیاز اور فضیلت سے نوازا ہے ۔ خْلق  چند ایک افعال 
فردِملّت -١١
فردِملّت -11 تحریر : پروفیسر علامہ زید گل خٹک بازو ترا توحید کی قوّت سے قوی ہے اسلام ترا دیس ہے، تُو مصطفوی ہے حکیم

تیرا وجود الکتاب

11 January 2022
(0 votes)
Author :  

 

لَوح بھی تُو، قلم بھی تُو، تیرا وجود الکتاب
گُنبدِ آبگینہ رنگ تیرے محیط میں حباب

 

اس شعر میں مبالغہ ہے اور نہ ہی مغالطہ بلکہ حقیقت  کی منظوم  اور دلکش ترجمانی ہے اس حقیقت سے روشناس اور مانوس ہونے کے لئے اس بیت کے علمی، خبری اور اثری پسِ منظر میں جانا لازمی ہے؛ اور وہ یہ کہ خالِقِ کل ، فاطرِ حقیقی، بدیع السّمٰوات والارض  اور وجودِ مطلق و حسنِ ازل اپنی شانِ یکتائیّت و الوہیّت  و صمدیّت و علویّت میں موجود ہے، تھا اور رہے گا(یاد رہے کہ الفاظ حقیقت سے ابعدالبعید ہیں) اْس ذات ِ بحت، ذاتِ مطلق، ذاتِ واجب کے ساتھ  دوسری شے/ چیز ماسوائے اْس کی صفات ، اسماء ، اختیارات، تصرفات، تجلیات اور انوارات کے قطعًا موجود نہیں تھی، تب اْس  کریم محب و مکون نے کمالِ لطف وعنایت سے ااپنے اکنون ( قدرت، محبّت، تدبیر، تقدیر، ارادہ) کو ظہورِ اعتباری و امکانی عطا فرمایا۔

کلامِ سرّیّت و  شریعت  میں جوہر و الطاف و اوامر و معانی  و امثال و عناصر ( جبروت و ملکوت و مثال و ناسوت) میں صرف اور صرف امکانات و اعتبارات و برکات و ظلّیّات و بروزات و پرتوات ہیں۔ اعیانِ خارجہ  میں تعیّنِ اوّل حقیقتِ محمّدیہ ہے ، باقی تمام تعینات اس تعیّن، اوّل کے اجزاء  و تفاصیل اور تنوّعات  و ینابیعات ہیں۔

تعیّنِ اوّل کی تبسیط مختلف صورتوں میں ہوئی ۔ ان صورتوں میں سے بعض عالَمِ غیب میں منتشر و منبعث ہوئیں۔ چنانچہ ذات بحت نے '' وَمَا أَرْسَلْنَاكَ إِلَّا رَحْمَةً لِّلْعَالَمِينَ''۔  النَّبِيُّ أَوْلَى بِالْمُؤْمِنِينَ مِنْ أَنْفُسِهِمْ''۔ کا مژدہ جانفزاء تنزیل میں  فرمایااور ''لولاک لما خلقت الافلاکَ'' القا و تاویل میں فرمایا ۔چنانچہ  شارع اعظمﷺ نے اپنے ظہورِعنصری اور بعثتِ شہودی کے بعد اپنے جوہرِ اعتباری  کی مختلف تفاصیل و جزئیات ارشاد فرمائیں۔  مثلًا:

''اول ماخلق اللہ نوری''   ''اول ما خلق اللہ جوہری''       ''اول ما خلق اللہ العقل المجرد''

''اول ما خلق اللہ روحی'' ''انا وعلی من نور واحد'' ''جبریلؑ ومیکالؑ وزرائی فی السّماء وابوبکر وعمر فی الارض''

       ''سلمان من اہلِ بیتی''     ''الجبل الاحد یحبنا''

''فاطمۃ بضعۃ منی''      ''حسین منی وانی من الحسین''۔

یہ اور اس طرح کی اور روایات صورتِ واقعہ پر صاد اور دالّ ہیں ۔

ایک موقع پر فرمایا : کنت نبیا و اٰدمؑ بین الماء والطین۔

''انی اری اخی یونس کان یخاصم قومہ فی اللہ''

علی ہٰذالقیاس ایسے بہت سے اسفار و اخبار و آثار ہیں جو آپ ایسے صاحبِ علم و حلم سےپوشیدہ نہیں ۔

سو اس بیت کا علمی اور تحقیقی پسِ منظر معلوم کرنے کے لئے سیّدنا عبداللہ  ابنِ عبّاس رضی اللہ عنہ کے تفسیری افادات، سیّدنا علی کرّم اللہ وجہہ کے مناجات، سیّدنا ابوذر غفّاری رضی اللہ عنہ کے لمعات، سیّدنا امام زین العابدینؑ کا رسالات( مراٰۃ العاشقین کے عنوان سے عربی و فارسی میں مطبوع ہیں)شیخِ اکبر قدس اللہ سرہ العزیز   کا نظریہءِ وحدۃ الوجود اور نظریہءِ حقیقیۃِ محمدیہ، حضرت عطارؒ کی کتاب سر الاسرار، حضرت عمرو بن عثمان مکیؒ کی کتاب گنج الاسرار، سیّدنا شیخ عبدالقادرجیلانی ؒ کا رسالہ  بہجۃ الاسرار، عارف رومی ؒ کی مثنوی اور فیہ مافیہ، حضرتِ نورالدّین عبدالرحمٰن جامی کارسالہ الشّہود، خاقانی کی منظومات تحفۃالعراقین،حضرت سنائیؒ کی حدیقۃ البیان، حضرت حسین بن منصور الحلّاج کا رسالۃ الاشراق، شبستری کی رباعیات گلشنِ راز وغیرہم کو دیکھنا پڑے گا۔

میں ایک نہایت بے خبر ، بے عمل اور مفلس طالِبِ عِلم ہونے کےبا وجود اس  بات پر مْصر ہوں کہ یہ شعر قطعًا مبالغہ و مغالطہ نہیں بلکہ جن رشحاتِ علمیہ اور کتب و رسائل کا میں نے حوالہ دیا ہے اْن کا عرق المعروق ہے۔

لَوح بھی تُو، قلم بھی تُو، تیرا وجود الکتاب
گُنبدِ آبگینہ رنگ تیرے محیط میں حباب

علّامہ زید گل خٹک صاحب

مشیر روح فورم و آبروئے ملّت

Login to post comments
 Professor Allama Zaid Gul Khattak is a renowned Islamic scholar from Pakistan. He has been associated with Voice of America’s (VOA) program Dewa Radio for about ten years where most of the topics with respect to Tasawuf were debated including the life history of about five hundred Sufis from the
Professor Zaid Gul Khattak gave lectures on  VoA ( Urdu) Voice of America Channel for 12 years on subjects like seerat, Hadith , Tassawuf , Poetry and Iqbaliyat 
  • Prev
حکیم الامتؒ کا اظہاریہ اور بیانیہ شعر ہے لیکن خبریہ اور انشائیہ بہت عالمانہ اور محققانہ ہے۔ آپؒ الہامی اور کسبی تاریخ کا بےپناہ مطالعہ اور عبقری مشاہدہ رکھتے ہیں۔ اللہ جلّ شانہ کا ارادہ پہلے تعیّنِ
  • Prev

                                                      
 






معراج  النبی صلی الله علیہ وآلہ وسلم 

 

by Prof Zaid Gul Khattak  Link download                           by Prof Zaid Gul Khattak  Link download

ولادت حضرت عیسی ' ابن مریم علیہ السلام اور مسلمان


by Prof Zaid Gul Khattak  Link download

Recent News

cache/resized/b15a70d8f5547f99286ef34082cb3ae3.jpg 11
January 2022

عِلم

عِلم علم اصولی طور پر صفاتِ اِلٰہیہ  میں سے ہے وہ خالقِ کائنات علیم و علّام ہے۔ مطلق، ذاتی اور کلّی علم اْس کے پاس ہےاْس پاک والاصفات نے جدّْنا ...

From The Blog

  • چون خلافت رشتہ از قرآن گسیخت
    چون خلافت رشتہ از قرآن گسیخت

    چون خلافت رشتہ از قرآن گسیخت

    حریت از زہر اندر کام ریخت

    جب خلافت نے قرآن سے اپنا رشتہ توڑ لیا تو اس نے آزادی کے  حلق میں زہر انڈیل دیا۔

    پھر حضرتِ اقبال  تاریخ کی طرف جاتے ہیں  ۔ امتدادِ زمانہ کی طرف جاتے ہیں  مرور ِ زمانہ کی طرف جاتے ہیں یہ عظیم الشان  اظہار پسند  ایک شعر میں تاریخ کے حال و ماضی و استقبال  کو سمو کے  رکھ دیتا ہے۔ کہ وہ جو حق تھا  بظاہر قلت کے ساتھ رونما ہوا تھا  و قلیل من عبادی الشکور یہی تو حق کی پہچان ہے حضرت ِ طالوت ؑ کی قیادت میں  حزب الشیطان کے ایک سرکش  کے مقابلے میں جب حق آراستہ ہوا تو قرآن میں کیا آتا ہے  ۔

    قرآن ِ عظیم میں رب جلیل کا ارشاد ہے  کہ اُن میں سے کچھ نے فرمایا

    فِئَةٍ قَلِيْلَـةٍ غَلَبَتْ فِئَةً كَثِيْـرَةً بِاِذْنِ اللّـٰهِ

  • پیشِ پیغمبر چو کعبِ پاک زاد
    پیشِ پیغمبر چو کعبِ پاک زاد


    کعب بن زہیرہ عرب کا مشہور شاعر تھا۔ لُردانِ کفر کے حرص آمیز بہکاوے میں آکر کعب ہجویہ شاعری کرتا تھا اور آقا و مولیٰ محبوبِ کبریا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان میں شتم کا ارتکاب کرتا تھا۔ فتحِ مکہ کے موقع پر موہوم خوف کے تحت طائف کی طرف فرار اختیار کر رہا تھا کہ راستے  ح کُن
    اقدس بخشش فرمائی۔امر پیش آیا۔ ناقہ کا رُخ موڑ کر کعب بن زہیر دربارِ عفوِ بے کنار کی طرف واپس پلٹا۔ واپسی کے سفرِ ندامت میں قصیدہ بانت سعاد منظوم کیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مدحت کی۔ میرے آقا و مولا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نہ صرف معاف کیا بلکہ بطورِ خلعتِ فاخرہ اپنی ردائے 

Support us to spread the love n light

Your contribution can make the difference - Get involved

Upcoming Events

Coming soon فصوص الحکم و خصوص الکلم

Top
We use cookies to improve our website. By continuing to use this website, you are giving consent to cookies being used. More details…