مَنۡ یَّشَآءُ'' (النور)اللہ تعالیٰ عطا فرماتا ہے اپنے نور میں سے جس کو چاہتا ہے۔
سزا سے مراد ابتلائے عشق ہے، ونَبلوکم( اور ہم تم کو آزماینگے)، ولَنَبلوَنَّکم(اور ہم تم کو ضروربالضرور آزماینگے)، لیبلوَکم(تاکہ ہم تم کو لازمًا آزمائیں)، سیّدنا ابراھیم علیہ السلام کو اللہ تعالیٰ نے اپنا دوست بنایا اور تمام انسانوں کا امام بنایاتو پہلے ابتلائے عشق میں رکھا :''وَاِذِ ابۡتَلٰۤی اِبۡرٰھِیمَ رَبُّہٗ بِکَلِمٰتٍ فَاَتَمَّہُنَّ0البقرہ'' (اور جب ابراہیمؑ کو اللہ تبارک وتعالیٰ نے بہت سے معاملات میں ابتلائے عشق رکھا تو وہ بحدِّکمال پورے اْترے ان تمام مراحِلِ ابتلا میں)
نوائے صبح گاہی کی ترکیب بہت بڑے پسِ منظر سے مملو(پْر) ہے:''ادْعُونِي أَسْتَجِبْ لَكُمْ''(غافر)(تم مجھےندا دو میں جواب دوں گا) ''نِدَآءً خَفِیًّا(مجھے آہستہ سے رازداری سے پکارو)، ''تَضَرُّعًا وَخُفْيَةً''(اہ و زاری اور رازداری سے پکارو) ''أُجِيبُ دَعْوَةَ الدَّاعِ إِذَا دَعَانِ''(بقرہ)جب ندا دینے والا مجھے ندا دیتا ہے تو اْسکی آہ کی لاج رکھتا ہوں)۔
رسول اللہﷺفرماتے ہیں رات کے آخری پہر اللہ تعالیٰ آسمانِ دنیا پر تجلّی فرماتا ہےاور ندا دیتا ہے کوئی ہے جو مجھے پکارےاور میں اس کی پکار قبول کروں ''
قرآنِ عظیم نے آخری وقتِ شب کو لطائفِ عشقِ اِلٰہی کے حوالے سے خاص طور پر اْجاگر کیا ہے ،
إِنَّ نَاشِئَةَ اللَّيْلِ هِيَ أَشَدُّ وَطْئًا وَأَقْوَمُ قِيلًا''(مزمّل)بے شک آہِ صبح گاہی سے نفسِ امّارہ کْچلا جاتا ہے، عرفان و تزکیہ حاصل ہوتا ہے اور بات اقوم و مؤثر ہوتی ہے''
إِنَّ قُرْآنَ الْفَجْرِ كَانَ مَشْهُودًا''(الاسراء)بے شک وقتِ صبح آگاہی تلاوت کرنے سے حضورِ ربّانی اور شہودِعرفانی میسّر آتا ہے''
بس حضرت کا یہ شعر ان تمام عوارف و اسرار و الطاف سے لبریز ہے۔
علّامہ زید گل خٹک صاحب
مشیر روح فورم و آبروئے ملّت