اسماء ، ذات اور صفا ت
اللہ کے اسماءِ حُسنی میں مَجمعُ البحار اسمِ رحمان ہے۔ تمام صفات واسماءِالہٰیہ رحمان کی وسعتوں میں یکجا اور جلوہ فرما
خْلقِ محمدی
مخلوقات میں خلقتِ انسانی  کو اللہ  تبارک و تعالی نے خْلق کی وجہ سے امتیاز اور فضیلت سے نوازا ہے ۔ خْلق  چند ایک افعال 
فردِملّت -١١
فردِملّت -11 تحریر : پروفیسر علامہ زید گل خٹک بازو ترا توحید کی قوّت سے قوی ہے اسلام ترا دیس ہے، تُو مصطفوی ہے حکیم

حکیم الامّت  

12 August 2015
(2 votes)
Author :  
font size +

حکیم الامّت حضرتِ اقبالؒ کا تعارف
اقبال خضرِ عصر ہیں، اس زمانے کے خضر ہیں اس لیے کہ مطالعۂ قرآن سے جو خضر کی تعریف مجھے معلوم ہوتی ہے وہ یہ ہے کہ خضر علامتِ حیات ہیں جب موسی علیہ السلام اور ان کے ساتھ ان کے خادم اور شاگرد حضرت یوشع بن نون علیہ السلام یہ دونوں گئے تلاشِ خضر میں ۔
تو انہیں جو جگہ بتائی گئ وہ مجمع البحرین تھا یہاں دو باتیں قابلِ توجہ ہیں جو اقبال کو میرے نزدیک خضرِ وقت بناتی ہیں جہاں دو دریا آپس میں ملتے تھے وہ جگہ دو دریائوں کا سنگم تھا وہاں ملیں گے:

"فَوَجَدَا عَبْدًا مِّنْ عِبَادِنَا" (الکہف65)
تلی ہوئی مچھلی انہوں نے ساتھ لی تھی وہاں تھوڑی دیر رُکے مچھلی زندہ ہو کے سُرنگ بنا کر چلی گئ آگئے پہنچے تو موسی علیہ السلام نے کھانا طلب کیا یوشع بن نون نے عرض کیا کہ حضرت وہ جو دو دریائوں کا سنگم تھا جہاں رکھے تھے تھوڑی دیر کے لئے وہ بھنی ہوئی مچھلی زندہ ہو کے دریا میں چلی گئی تھی آپؑ نے فرمایا:
"ذٰلِكَ ما كُنَّا نَبْغِ فَارْتَدَّا عَلى‌ آثارِهِما قَصَصًا" (الکہف64)
"اے یوشع وہی جگہ ہے جس کی تلاش میں ہم نکلے تھے" خضر وہاں ہو گا جہاں موت حیات میں بدل جائے ۔ خضر علامتِ حیات تھے، خضر وہ تھے جنہوں نے اس آب و ہوا کو یہ سلیقہ اور تاثیر دے دی کہ موت کو حیات سے بدل دے۔
اقبالؒ دو وجہوں کی بنا پر مجھے خضرِعصرنظر آتے ہیں: ایک تو یہ کہ وہ(خضرؑ) علامتِ حیات تھے اقبالؒ پیغامبرِحیات تھے،اقبال کا پورا پیغام تپشِ حیات اور حرکتِ حیات پر مبنی ہے۔ اقبال نے موت کو حیات میں بدلنے اور مردہ قوم کو زندہ قوم میں بدلنے پر پوری توجّہ دی ہے۔ دوسری وجہ یہ ہے کہ اقبالؒ سنگھم ہے دو دریاؤں کا جہاں خضر ملتا ہے اور آپ کسی کو پڑھ لیں آپ کو دو دریاؤں کا ایسا سنگم کہیں نظر نہیں آئے گا۔ اقبال بحرِ عقل اور بحرِ عشق کا جہاں ملاپ ہوتا ہے ، بحرِ علم اور بحرِ شوق کا جہاں ملاپ ہوتا ہے، بحرِ عرفان اور بحرِ ایقان، بحرِ فلسفہ اور بحرِ معرفت کا جہاں ملاپ ہوتا ہے کا جہاں ملاپ ہوتا ہے، بحرِ جدَّت اور بحرِقدامت کا جہاں ملاپ ہوتا ہے، بحرِ سکون و اطمینان اور بحرِ انقلاب کا جہاں ملاپ ہوتا ہے اس سنگھم کا نام اقبال ہےاور اسی طرح مشرق اور مغرب کا جہاں ملاپ ہوتا ہے اس حسین سنگھم کا نام اقبالؒ ہے۔

Tag :

About the author

250 Views

Suspendisse at libero porttitor nisi aliquet vulputate vitae at velit. Aliquam eget arcu magna, vel congue dui. Nunc auctor mauris tempor leo aliquam vel porta ante sodales. Nulla facilisi. In accumsan mattis odio vel luctus.

Login to post comments
 Professor Allama Zaid Gul Khattak is a renowned Islamic scholar from Pakistan. He has been associated with Voice of America’s (VOA) program Dewa Radio for about ten years where most of the topics with respect to Tasawuf were debated including the life history of about five hundred Sufis from the
Professor Zaid Gul Khattak gave lectures on  VoA ( Urdu) Voice of America Channel for 12 years on subjects like seerat, Hadith , Tassawuf , Poetry and Iqbaliyat 
  • Prev
حکیم الامتؒ کا اظہاریہ اور بیانیہ شعر ہے لیکن خبریہ اور انشائیہ بہت عالمانہ اور محققانہ ہے۔ آپؒ الہامی اور کسبی تاریخ کا بےپناہ مطالعہ اور عبقری مشاہدہ رکھتے ہیں۔ اللہ جلّ شانہ کا ارادہ پہلے تعیّنِ
  • Prev

                                                      
 






معراج  النبی صلی الله علیہ وآلہ وسلم 

 

by Prof Zaid Gul Khattak  Link download                           by Prof Zaid Gul Khattak  Link download

ولادت حضرت عیسی ' ابن مریم علیہ السلام اور مسلمان


by Prof Zaid Gul Khattak  Link download

Recent News

cache/resized/b15a70d8f5547f99286ef34082cb3ae3.jpg 11
January 2022

عِلم

عِلم علم اصولی طور پر صفاتِ اِلٰہیہ  میں سے ہے وہ خالقِ کائنات علیم و علّام ہے۔ مطلق، ذاتی اور کلّی علم اْس کے پاس ہےاْس پاک والاصفات نے جدّْنا ...

From The Blog

  • چون خلافت رشتہ از قرآن گسیخت
    چون خلافت رشتہ از قرآن گسیخت

    چون خلافت رشتہ از قرآن گسیخت

    حریت از زہر اندر کام ریخت

    جب خلافت نے قرآن سے اپنا رشتہ توڑ لیا تو اس نے آزادی کے  حلق میں زہر انڈیل دیا۔

    پھر حضرتِ اقبال  تاریخ کی طرف جاتے ہیں  ۔ امتدادِ زمانہ کی طرف جاتے ہیں  مرور ِ زمانہ کی طرف جاتے ہیں یہ عظیم الشان  اظہار پسند  ایک شعر میں تاریخ کے حال و ماضی و استقبال  کو سمو کے  رکھ دیتا ہے۔ کہ وہ جو حق تھا  بظاہر قلت کے ساتھ رونما ہوا تھا  و قلیل من عبادی الشکور یہی تو حق کی پہچان ہے حضرت ِ طالوت ؑ کی قیادت میں  حزب الشیطان کے ایک سرکش  کے مقابلے میں جب حق آراستہ ہوا تو قرآن میں کیا آتا ہے  ۔

    قرآن ِ عظیم میں رب جلیل کا ارشاد ہے  کہ اُن میں سے کچھ نے فرمایا

    فِئَةٍ قَلِيْلَـةٍ غَلَبَتْ فِئَةً كَثِيْـرَةً بِاِذْنِ اللّـٰهِ

  • پیشِ پیغمبر چو کعبِ پاک زاد
    پیشِ پیغمبر چو کعبِ پاک زاد


    کعب بن زہیرہ عرب کا مشہور شاعر تھا۔ لُردانِ کفر کے حرص آمیز بہکاوے میں آکر کعب ہجویہ شاعری کرتا تھا اور آقا و مولیٰ محبوبِ کبریا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان میں شتم کا ارتکاب کرتا تھا۔ فتحِ مکہ کے موقع پر موہوم خوف کے تحت طائف کی طرف فرار اختیار کر رہا تھا کہ راستے  ح کُن
    اقدس بخشش فرمائی۔امر پیش آیا۔ ناقہ کا رُخ موڑ کر کعب بن زہیر دربارِ عفوِ بے کنار کی طرف واپس پلٹا۔ واپسی کے سفرِ ندامت میں قصیدہ بانت سعاد منظوم کیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مدحت کی۔ میرے آقا و مولا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نہ صرف معاف کیا بلکہ بطورِ خلعتِ فاخرہ اپنی ردائے 

Support us to spread the love n light

Your contribution can make the difference - Get involved

Upcoming Events

Coming soon فصوص الحکم و خصوص الکلم

Top
We use cookies to improve our website. By continuing to use this website, you are giving consent to cookies being used. More details…