Tassawuf (1)
سیر و سلوک
18 January 2022تحریر : پروفیسر علامہ زید گل خٹک
سیر و سلوک
آبروئے ملّت تعلیمی ادارہ ہونے کے ساتھ ساتھ ایک تزکیاتی ادارہ بھی ہے،تزکیہ قرآنی اصطلاح ہے اور ہادیءِعالمﷺ کے منصب کے تقاضوں میں سے ایک عظیم تقاضا ہے؛ یہ دراصل اسوہءِحسنہ کا نور ہے جس سے ظاہر و باطن منوّر ہوتے ہیں۔
انسان طبعًاسلیم الفطرت واقع ہوا ہے، خلّاقِ عالم نے اس کی جبلّت کو خیر پر استوار فرمایا ہے کائنات کے زیر وبم اور طول و عرض میں اس کے لئے ہدایت کی بے پناہ نشانیاں رکھی ہیں،آفرینش سے لیکر عنفوانِ شعورِانسانی تک اس کے لئے الہامی ہدایت کاسلسلہ چلایاجو سیّدناآدم علیہ السلام سے آغاز پذیر ہوااورہمارے آقا و مولیٰ سیّدنامحمّد رّسول اللہ صلّی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم پر اپنے اختتام،اتمام اور کمال کو پہنچا؛یوں ہدایت سہہ گونہ ہے اور سہہ جہاتِ ہدایت آپس میں مربوط و متعَلَّق ہیں۔
- جبلّی ہدایت :- جو انسان کی طبع اور نفس میں موجود ہے۔
- فطرتی ہدایت:- جو مناظرِفطرت میں فروزاں ہے۔
- تنزیلی ہدایت:- جو انبیاءِاکرام ورسلِ عظّام علیہم الصّلوٰۃ والسلام کے توسّل سے انسانوں کوعطا ہوئی ہے۔
ہدایت کی یہ تقویم آپس میں منظّم اور استوار ہے، جب شیطانی وسواس و خطوات اور دیگر خارجی اثرات و تعاملات کے نتیجے میں انسان اس تقویمِ عظیم سے انحراف کرتا ہے تو اس کو اصلاح وفلاح فراہم کرنے کے لئے تزکیہ کا مؤثر انتظام موجود رہتا ہے؛تزکیہ ظاہرو باطن کو راست رَو رکھنے کا نظام ہے۔