اسماء ، ذات اور صفا ت
اللہ کے اسماءِ حُسنی میں مَجمعُ البحار اسمِ رحمان ہے۔ تمام صفات واسماءِالہٰیہ رحمان کی وسعتوں میں یکجا اور جلوہ فرما
خْلقِ محمدی
مخلوقات میں خلقتِ انسانی  کو اللہ  تبارک و تعالی نے خْلق کی وجہ سے امتیاز اور فضیلت سے نوازا ہے ۔ خْلق  چند ایک افعال 
فردِملّت -١١
فردِملّت -11 تحریر : پروفیسر علامہ زید گل خٹک بازو ترا توحید کی قوّت سے قوی ہے اسلام ترا دیس ہے، تُو مصطفوی ہے حکیم

سیر و سلوک

18 January 2022
(0 votes)
Author :  

تحریر : پروفیسر علامہ زید گل خٹک

سیر و سلوک

آبروئے ملّت تعلیمی ادارہ ہونے کے ساتھ ساتھ ایک تزکیاتی ادارہ بھی ہے،تزکیہ قرآنی اصطلاح ہے اور ہادیءِعالمﷺ کے منصب کے تقاضوں میں سے ایک عظیم تقاضا ہے؛ یہ دراصل اسوہءِحسنہ کا نور ہے جس سے ظاہر و باطن منوّر ہوتے ہیں۔

انسان طبعًاسلیم الفطرت واقع ہوا ہے، خلّاقِ عالم نے اس کی جبلّت کو خیر پر استوار فرمایا ہے کائنات کے زیر وبم اور طول و عرض میں اس کے لئے ہدایت کی بے پناہ نشانیاں رکھی ہیں،آفرینش سے لیکر عنفوانِ شعورِانسانی تک اس کے لئے الہامی ہدایت کاسلسلہ چلایاجو سیّدناآدم علیہ السلام سے آغاز پذیر ہوااورہمارے آقا و مولیٰ سیّدنامحمّد رّسول اللہ صلّی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم  پر اپنے  اختتام،اتمام اور کمال  کو پہنچا؛یوں ہدایت سہہ گونہ ہے اور سہہ جہاتِ ہدایت آپس میں مربوط و متعَلَّق ہیں۔

  • جبلّی ہدایت :- جو انسان کی طبع اور نفس میں موجود ہے۔
  • فطرتی ہدایت:- جو مناظرِفطرت میں فروزاں ہے۔
  • تنزیلی ہدایت:- جو انبیاءِاکرام ورسلِ عظّام علیہم الصّلوٰۃ والسلام کے توسّل سے انسانوں کوعطا ہوئی ہے۔

ہدایت کی یہ تقویم آپس میں منظّم اور استوار ہے، جب شیطانی  وسواس و خطوات اور دیگر خارجی اثرات و تعاملات کے نتیجے میں انسان اس تقویمِ عظیم سے انحراف کرتا ہے تو اس کو اصلاح وفلاح فراہم کرنے کے لئے تزکیہ کا مؤثر انتظام موجود رہتا ہے؛تزکیہ ظاہرو باطن کو راست رَو رکھنے کا نظام ہے۔

اس عملِ تربیّت کا نصابِ اولیٰ و اعلیٰ قرآنِ مجید فرقانِ حمید ہے اور مزکّیِ اعظم اور مرشدِ صادق و امین رسولِ اکرم صلّی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم بنفسِ لطیف وجمیل ہیں؛ اس نظامِ تربیّت(تزکیہ)کے احداف میں اخلاص فی الاعتقادات،خشوع فی العبادات، حسن فی الاخلاق، صدق فی معاملہ اور استقامۃ فی العبرۃ شامل ہیں۔

یہ فلسفہءِتربیّت رسول اللہﷺ کے بارگاہِ اظہار میں احسان کا نام پاتا ہے ، احسان کا مطلب ہے کہ اعتقادات و عبادات  واخلاقیات و بصائرات کا کمالِ حسنِ ظاہر وباطن کے ساتھ روا رکھنا؛ کما قال علیہ الصّلوٰۃ والسّلام: اَنْ تَعْبُدَ اللّٰہَ کَاَنَّکَ تَرَاہُ ‘ فَاِنْ لَمْ تَــکُنْ تَرَاہُ فَاِنَّہٗ یَرَاکَ''(مسلم) اللہ کی عبادت ایسی کرو جیسے تم اس کو دیکھ رہے ہو،اگر یہ مرتبہ اور ذوق میسّر نہیں تو کم از کم اتنا استحضار(حضوری)ضرورکرلو کہ اللہ دیکھ رہا ہے۔

تزکیہ و احسان کے اس تربیتی نظام کو عظیم اساتذہءِعلم نے سیر وسلوک اور تصوّف و طریقت کا نصابی عنوان دیا ہے۔

سَیرٌ کامطلب ہے ظاہری و باطنی سیرت کو شائستہ،ایمان افروز، وجدآگیں،اثرانگیز اور حلاوت آمیز بنانا ۔

سلوک کا مطلب ہے عرفانِ ذات  یعنی خودی کی منازل طے کرنا؛ بس یہی وہ فقر ہے جس سے شاہی لرزتی ہے اور یہی فقر اسوہءِحسنہ کا طرّہءِامتیاز ہے؛کما قال علیہ الصلوٰۃ والسلام: الفقرفخرِی''(فقر میرا فخر ہے)۔

کمالِ توثیق فرمائی ہے حکیم الامّۃ علّامہ اقبالؒ نے   ؎

لفظِ ’اسلام، سے یورپ کو اگر کد ہے تو خیر

دوسرا نام اسی دِین کا ہے ’فقرِ غیور‘!

لِہٰذا آبروئے ملّت میں اس کا تزکیاتی وتحسینی نظامِ تربیّت کو بروئےکار لایاجائےگا اور اس کا  نصاب  کچھ اس طرح کار فرما رہےگا:

  • ذوقِ حقائق:- عقائدِحقّانیہ کی تعلیم دی جائےگی۔
  • شعورِحیات:- زندگی کے رموز و اسرار پر بات ہوگی۔
  • ماحولِ حیات:- کائنات میں تزکیاتی اطوار و اکناف پر گفتگو ہوگی۔
  • مقصدِحیات:- انسانی حیات کی مرکزیّت و افادیت پر کلام ہوگا۔
  • ثمراتِ عبادت:- عبادت کے عظیم نظام کے مقاصد بیان ہونگے۔
  • اخلاقیات کے مراتب:- فلسفہءِاخلاقیات کے مدارج پر بحث ہوگی۔
  • معاملات کی ضرورت:- انسانی زندگی میں تلاش،معاش ،کسبِ حلال اور ارتقاءِ مادیات کی اہمیّت پر نقد و بصر کا اظہار ہوگا۔
  • بصیرت و حکمت و تدبیر:- اقوامِ پارینہ کے احوال(History)سے عبرت و موعظت و نصیحت کا رجحان دلایا جائے گا اور اس حوالے سے مناقشہ کا رجحان ختم کیا جائے گا۔

موجودہ حالات میں اقدارِاسوہءِحسنہ کے احیاء کا تسلسل حکمت سے روا رکھنا باور کرایا جائےگا۔

عرفانِ ذات یعنی خودی کی تکمیل میں کلامِ حکیم الامّۃؒ کی تدابیر کو ملحوظِ خاطر کی تعلیم دی جائےگی۔

ان شاءاللہ و الرّحمٰن والصّلوٰۃ والسّلام علیٰ رسولِہ المنّان

علّامہ زیدگل خٹک صاحب

مشیر روح فورم و آبروئے ملّت

3301 Views
Tag :
Login to post comments
 Professor Allama Zaid Gul Khattak is a renowned Islamic scholar from Pakistan. He has been associated with Voice of America’s (VOA) program Dewa Radio for about ten years where most of the topics with respect to Tasawuf were debated including the life history of about five hundred Sufis from the
Professor Zaid Gul Khattak gave lectures on  VoA ( Urdu) Voice of America Channel for 12 years on subjects like seerat, Hadith , Tassawuf , Poetry and Iqbaliyat 
  • Prev
حکیم الامتؒ کا اظہاریہ اور بیانیہ شعر ہے لیکن خبریہ اور انشائیہ بہت عالمانہ اور محققانہ ہے۔ آپؒ الہامی اور کسبی تاریخ کا بےپناہ مطالعہ اور عبقری مشاہدہ رکھتے ہیں۔ اللہ جلّ شانہ کا ارادہ پہلے تعیّنِ
  • Prev

                                                      
 






معراج  النبی صلی الله علیہ وآلہ وسلم 

 

by Prof Zaid Gul Khattak  Link download                           by Prof Zaid Gul Khattak  Link download

ولادت حضرت عیسی ' ابن مریم علیہ السلام اور مسلمان


by Prof Zaid Gul Khattak  Link download

From The Blog

  • چون خلافت رشتہ از قرآن گسیخت
    چون خلافت رشتہ از قرآن گسیخت

    چون خلافت رشتہ از قرآن گسیخت

    حریت از زہر اندر کام ریخت

    جب خلافت نے قرآن سے اپنا رشتہ توڑ لیا تو اس نے آزادی کے  حلق میں زہر انڈیل دیا۔

    پھر حضرتِ اقبال  تاریخ کی طرف جاتے ہیں  ۔ امتدادِ زمانہ کی طرف جاتے ہیں  مرور ِ زمانہ کی طرف جاتے ہیں یہ عظیم الشان  اظہار پسند  ایک شعر میں تاریخ کے حال و ماضی و استقبال  کو سمو کے  رکھ دیتا ہے۔ کہ وہ جو حق تھا  بظاہر قلت کے ساتھ رونما ہوا تھا  و قلیل من عبادی الشکور یہی تو حق کی پہچان ہے حضرت ِ طالوت ؑ کی قیادت میں  حزب الشیطان کے ایک سرکش  کے مقابلے میں جب حق آراستہ ہوا تو قرآن میں کیا آتا ہے  ۔

    قرآن ِ عظیم میں رب جلیل کا ارشاد ہے  کہ اُن میں سے کچھ نے فرمایا

    فِئَةٍ قَلِيْلَـةٍ غَلَبَتْ فِئَةً كَثِيْـرَةً بِاِذْنِ اللّـٰهِ

  • پیشِ پیغمبر چو کعبِ پاک زاد
    پیشِ پیغمبر چو کعبِ پاک زاد


    کعب بن زہیرہ عرب کا مشہور شاعر تھا۔ لُردانِ کفر کے حرص آمیز بہکاوے میں آکر کعب ہجویہ شاعری کرتا تھا اور آقا و مولیٰ محبوبِ کبریا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان میں شتم کا ارتکاب کرتا تھا۔ فتحِ مکہ کے موقع پر موہوم خوف کے تحت طائف کی طرف فرار اختیار کر رہا تھا کہ راستے  ح کُن
    اقدس بخشش فرمائی۔امر پیش آیا۔ ناقہ کا رُخ موڑ کر کعب بن زہیر دربارِ عفوِ بے کنار کی طرف واپس پلٹا۔ واپسی کے سفرِ ندامت میں قصیدہ بانت سعاد منظوم کیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مدحت کی۔ میرے آقا و مولا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نہ صرف معاف کیا بلکہ بطورِ خلعتِ فاخرہ اپنی ردائے 

Support us to spread the love n light

Your contribution can make the difference - Get involved

Upcoming Events

Coming soon فصوص الحکم و خصوص الکلم

Top
We use cookies to improve our website. By continuing to use this website, you are giving consent to cookies being used. More details…