Tassawuf (1)
تحریر : پروفیسر علامہ زید گل خٹک
سیر و سلوک
آبروئے ملّت تعلیمی ادارہ ہونے کے ساتھ ساتھ ایک تزکیاتی ادارہ بھی ہے،تزکیہ قرآنی اصطلاح ہے اور ہادیءِعالمﷺ کے منصب کے تقاضوں میں سے ایک عظیم تقاضا ہے؛ یہ دراصل اسوہءِحسنہ کا نور ہے جس سے ظاہر و باطن منوّر ہوتے ہیں۔
انسان طبعًاسلیم الفطرت واقع ہوا ہے، خلّاقِ عالم نے اس کی جبلّت کو خیر پر استوار فرمایا ہے کائنات کے زیر وبم اور طول و عرض میں اس کے لئے ہدایت کی بے پناہ نشانیاں رکھی ہیں،آفرینش سے لیکر عنفوانِ شعورِانسانی تک اس کے لئے الہامی ہدایت کاسلسلہ چلایاجو سیّدناآدم علیہ السلام سے آغاز پذیر ہوااورہمارے آقا و مولیٰ سیّدنامحمّد رّسول اللہ صلّی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم پر اپنے اختتام،اتمام اور کمال کو پہنچا؛یوں ہدایت سہہ گونہ ہے اور سہہ جہاتِ ہدایت آپس میں مربوط و متعَلَّق ہیں۔
- جبلّی ہدایت :- جو انسان کی طبع اور نفس میں موجود ہے۔
- فطرتی ہدایت:- جو مناظرِفطرت میں فروزاں ہے۔
- تنزیلی ہدایت:- جو انبیاءِاکرام ورسلِ عظّام علیہم الصّلوٰۃ والسلام کے توسّل سے انسانوں کوعطا ہوئی ہے۔
ہدایت کی یہ تقویم آپس میں منظّم اور استوار ہے، جب شیطانی وسواس و خطوات اور دیگر خارجی اثرات و تعاملات کے نتیجے میں انسان اس تقویمِ عظیم سے انحراف کرتا ہے تو اس کو اصلاح وفلاح فراہم کرنے کے لئے تزکیہ کا مؤثر انتظام موجود رہتا ہے؛تزکیہ ظاہرو باطن کو راست رَو رکھنے کا نظام ہے۔

معراج النبی صلی الله علیہ وآلہ وسلم
by Prof Zaid Gul Khattak Link download by Prof Zaid Gul Khattak Link download
ولادت حضرت عیسی ' ابن مریم علیہ السلام اور مسلمان
by Prof Zaid Gul Khattak Link download
From The Blog
-
چون خلافت رشتہ از قرآن گسیخت
چون خلافت رشتہ از قرآن گسیخت
حریت از زہر اندر کام ریخت
جب خلافت نے قرآن سے اپنا رشتہ توڑ لیا تو اس نے آزادی کے حلق میں زہر انڈیل دیا۔
پھر حضرتِ اقبال تاریخ کی طرف جاتے ہیں ۔ امتدادِ زمانہ کی طرف جاتے ہیں مرور ِ زمانہ کی طرف جاتے ہیں یہ عظیم الشان اظہار پسند ایک شعر میں تاریخ کے حال و ماضی و استقبال کو سمو کے رکھ دیتا ہے۔ کہ وہ جو حق تھا بظاہر قلت کے ساتھ رونما ہوا تھا و قلیل من عبادی الشکور یہی تو حق کی پہچان ہے حضرت ِ طالوت ؑ کی قیادت میں حزب الشیطان کے ایک سرکش کے مقابلے میں جب حق آراستہ ہوا تو قرآن میں کیا آتا ہے ۔
قرآن ِ عظیم میں رب جلیل کا ارشاد ہے کہ اُن میں سے کچھ نے فرمایا
فِئَةٍ قَلِيْلَـةٍ غَلَبَتْ فِئَةً كَثِيْـرَةً بِاِذْنِ اللّـٰهِ
-
پیشِ پیغمبر چو کعبِ پاک زاد
کعب بن زہیرہ عرب کا مشہور شاعر تھا۔ لُردانِ کفر کے حرص آمیز بہکاوے میں آکر کعب ہجویہ شاعری کرتا تھا اور آقا و مولیٰ محبوبِ کبریا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان میں شتم کا ارتکاب کرتا تھا۔ فتحِ مکہ کے موقع پر موہوم خوف کے تحت طائف کی طرف فرار اختیار کر رہا تھا کہ راستے ح کُن
اقدس بخشش فرمائی۔امر پیش آیا۔ ناقہ کا رُخ موڑ کر کعب بن زہیر دربارِ عفوِ بے کنار کی طرف واپس پلٹا۔ واپسی کے سفرِ ندامت میں قصیدہ بانت سعاد منظوم کیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مدحت کی۔ میرے آقا و مولا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نہ صرف معاف کیا بلکہ بطورِ خلعتِ فاخرہ اپنی ردائے
Support us to spread the love n light
Your contribution can make the difference - Get involved
Upcoming Events
Coming soon فصوص الحکم و خصوص الکلم