حقیقت الروح
روح کے تعلق قرآن مجید فرقان حمید کا اصولی فیصلہ ہے کہ
وَيَسْــــَٔـلُوْنَكَ عَنِ الرُّوْحِ۰ۭ
ترجمہ:۔ اے حبیب لبیب صلی الله علیہ وآلہ وسلم آپ سے روح کے بارے میں پوچھتے ہیں۔
قُلِ الرُّوْحُ مِنْ اَمْرِ رَبِّيْ
ترجمہ:۔ ”اے میرے حبیب صلی الله علیہ وآلہ وسلم آپ بتا دیکھئے کہ روح عالم امر میں سے ہے۔
وَمَآ اُوْتِيْتُمْ مِّنَ الْعِلْمِ اِلَّا قَلِيْلًا۸۵
ترجمہ:۔ کہ اے انسانوں روح کے تعلق آپ کو محدود علم دیا گیا ہیں
روح امر بسیط میں سے ہے۔ بعض محققین نے فرما ہیں کہ انائے بسیط میں سے ہے۔ چونکہ کریم رب فرماتے ہیں۔
وَنَفَخْتُ فِيْہِ مِنْ رُّوْحِيْ
کہ روح کو جب میں آدم علیہ السلام میں سے پھونکوں۔
توامر بسیط ،عالم امر اور انائے بسیط میں سے ہے۔
روح الله کا امر ہے اور یہ کائنات و کائنات کے جملہ اعتبارات و مجازات و امکانات بأمر اللہ قائم و دائم ہیں۔
جب نفس انسانی سے روح کاایتصال ہوتا ہے تو جو انسانی کی تعمیل ہوتا ہے۔ اب وجود انسانی کو اللہ تبارک وتعالی جل وعلیٰ اختیارِ توفیقی سے نوازتا ہے، وہ متحریک بھی ہوتا ہے متکلم بھی ہوتا ہے اور بالآثر خدائے کریم و جلیل اس کو ارتحال دیتا ہے۔ اور اس دنیا سے برزخ کیطرف پرواز کر جاتا ہے۔
حالت خواب میں روح کا ایک حصہ مستخرج ہوتا ہے، جسے روح سیلانی کہتے ہیں۔ جب روح آنانے بسيط امر بسیط اور عالم امر میں سے ہے تو پر ’’متصرف ‘‘ میں سے ہے بأمر اللہ۔
عالم خواب میں ’’روح نباتی‘‘ کی وجہ سے جسم طبعی زنده و متصرف ہوتا ہے۔
حصہ دوئم روح سیلانی،عالم بالا، عالم مثال اعلیٰ ئے علین میں پرواز کر جاتا ہے۔
دیدار ونندارو خواب ، و سیلانی کو عالم بالا، عالم مثال اور اعلی ٰ ئےعلین میں منکشف ہوتے ہیں۔
روح سیلانی تمثیلی خاکہ مظاہر کیساتھ صورتِ خواب روح نباتی کو تر سیل کرتا ہے، سوج بو جه اور تعبیر و امکانکا اطلاق ہوتا ہے۔
ابوحامد رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ روح تین ماورائی خصوصیات وانوارات کی حامل ہے۔
سریع الحرکت ہے۔
سریع النفوز ہے اور
سريع الأ ثر ہے۔
لہٰذا روح صالح بیک وقت علین میں بھی ہے اور جسد خاکی کیساتھ قبر انور میں بھی ہے۔
اور اگر خدانخواستہ دنیا میں مبتلائے شقاوت رہی ہے تو بیک وقت اسفل السافلین میں بھی ہے اور ساتھ اپنی میت کیساتھ بھی ، قبر میں محاصره گرفت ہے۔ اور اس میں ذرا بھی انقطاع واقع نہیں ہوتاکیونکہ
سریع الرفتار ہے۔
سریع النفوز ہے اورسریع التا ثیر ہے۔ دونوں میں ربط و ایتصاب ہیں۔ روح کے متعلق میرے آقا و مولا صلی الله علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد ہے کہ ارتحال پر اگر روح لطیف وسعيد ہے تو پکارتا ہے۔
سارعو سارعو إلى دار الأرواح
مجھے جلدی راحت کے گھر کی طرف لے جاؤ
اور اگر روح ناپاک ہے تو للکارتا و پکارتا ہے۔
مالیی یا ویلتی
خلاصہ کلام یہ کہ روح عالم امر اور عالم بسیط میں وہ جو ہر معنوی و عنصری ہے کہ اس کا جسم طبعی کیساتھ ارتحال نہیں بلکہ ایتصال رہتا ہے۔
حافظ ابن قیم علیہ الرحمہ نے حقیقت الروح پر اپنے دو محققانہ رسائل تحریر فرمائے ہیں۔ ”کتاب الروح“ اور ”حادی الارواح إلى بلدار الفراع‘‘ اللہ رب العزت اپنے حبیب لبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صدقے ہمارے ارواح کو متجلیٰ اور بالیدہ رکھیں ۔
آمین یارب العالمین۔
مقرر محقق، مؤرخ، مفسر، مصنف و مبلغ به اذن و اجازت صد یاہزار بار شکریے کیساتھ جناب پروفیسر علامہ زیدگل خٹک صاحب دامت برکاتہ
تلخیص و ترجمہ پروفیسر ایم اورنگزیب حکمت