Print this page

فردِ ملّت- ١٠

19 January 2022
(0 votes)
Author :  

قسط۔10 ,  تحریر : پروفیسر علامہ زید گل خٹک

فردِ ملّت 

بندہ و صاحب و محتاج و غنی ایک ہوئے
تیری سرکار میں پہنچے تو سبھی ایک ہوئے

اللہ تبارک وتعالیٰ نے انسان کو نفسِ واحدہ سے پیدا کیا ہے، فالاصل تمام انسان مؤاخات اور مساوات کے حقیقی اور ناقابلِ شکست رشتہ میں مربوط ہیں، دنیوی تدبیر اور انتظامِ عالم کے نکتہءِنظر سے مراتب کا تعیّن اپنی جگہ موجود ہے کوئی امیر ہے اور کوئی مامور ہے،کوئی اٰجر ہے اور کوئی اجیر ،کوئی لازم ہے اور کوئی ملازم  لیکن یہ سب کاروبارِ جہانبانی ہے، اصل منہج مساواتِ انسانی ہےبصورتِ دیگر فرقِ مراتب اور اونچ نیچ کی یہی مجازی اور تدبیری تقسیم تکبّر، تمرّد، تترْف

، ظلم، حرص،نفرت اور فساد کی موجب بن جاتی ہے۔لہٰذا فرد ملّت کا باطن انسانی محبّت سے سرشار اور اْس کا ظاہر عادلانہ  سر گرمیوں کامنہ بولتاثبوت  ہونا چاھئیے۔

ارکانِ اسلام ہمیں  انسانی عظمت،مساوات اور اخوّت کا درس دیتے ہیں، باجماعت نمازمیں ایک مقتداکی اقتدا میں تمام مسلمان یک جہت اور یک سوہوکر اللہ کے حضور رکوع اٰمیز، قیام پذیر اور سجدہ ریز ہوتے ہیں۔ اب تدبیری مراتب تحلیل ہوگئے، خدائے واحد کی عبادت نے سب کویکجا کردیاہے، اس لئے کہ یہ مقامِ حقیقت ہے اور وہ مقامِ مجاز تھا۔ مقامِ حقیقت سے یہ سبق ملتا ہےکہ مقامِ مجاز صرف تدبیر وانتظام ہے وہاں ایک دوسرے کی حق تلفی ،کہتر فہمی اور تحقیر ہرگز نہ کروتاکہ ملّت کا ہرعضوظاہر وباطن سےمضبوط اور ملّت استحکام پذیر ہو۔ شکستہ حوصلے ، ٹوٹے ہوئے دِل اوربے مہر جذبے ملّت کی تشکیل کا باعث کبھی بھی نہیں بن سکتے۔

حکیم الامّہؒ اپنے عظیم فکریات( جو نورِسیرت اور حسنِ بصیرت سے معمور ہیں)کی روشنی میں ایسے افراد کی ترتیب کےمتمنی ہیں جومساوات واخوّت کے فکروعمل سے مستحکم نظامِ ملّت تشکیل دیں۔

Tag :

1070 Views
Login to post comments
We use cookies to improve our website. By continuing to use this website, you are giving consent to cookies being used. More details…