آنجنابؒ نے اِس رسالہ میں قلب کے تمام خزانوں کی نشان دھی کی ہے اورعساکرِ قلب کو بیدار کرنے کا سلیقہ بتایاہے تاکہ نگاہ کی تیغ بازی تسخیرِ عالم کا سبب بنے۔
خشیت،صبر ،ریاضت ،ضبطِ نفس ، ذکر ، اخلاص، انابت ومتابت، محبت ، عشق، اطاعت واتباع، امانت، خشوع وخضوع، امرو نہی کا لحاظ واعتنا، صلہ رحمی ، عفت وآبرو، زکر الموت ، فکروتدبر، سرمدیت وعالمگیریت وآفاضیت، مادہ وماویٰ، ہاہوت ولاہوت، جبروت و ملکوت، توکل وایثار، فقر وغِنا، بعث وحشر، قضا و قدر، کسب حلال، میزان وعقاب، عزاب و ثواب ، شکروعطا، علم و یقین ، عدل و قسط ، تواضع وحلم ، صدقہ و انفاق، تالیفِ قلب، حقوق العباد ، زھد، رضاولقا، ایمان و عمل ، محاسبہ ومراقبہ، مجاھدہ و مشاھدہ، حُسنِ خُلق، تفریح و تمدن، اکل ولبس، علم و فضل، تربیت اولاد، معراجِ نبویؐ، محاسنِ اسوۂ حسنہ،حقوق الزوجین، جہاد وترارکِ و مفاتن و مفاسِد، حزب الرحمان ، سماع وغَنا، ماہ وسال، زمان ومکان، دنیا وعقبٰی فناوبقا الغرض ہر مصطلاح و مضمونِ تصوف کا اجمالی احاطہ کیا اور قلبِ بینا کے حصول کے لئے سارا سر مایہ جمع کرکے یکجا کیا ہے۔ بقولِ اِقبالؒ یہ رسالہ تلقینِ غزالی کا عنفوانِ شباب ہے۔
تحریر: علامہ زید گل خٹک صاحب