درمیان ِ امت ان کیوان جناب
ہمچو حرف قل ھو اللہ در کتاب
یہ بلند مرتبہ شخصیت ملت میں یوں ہے جیسے قرآن منی قل ھو اللہ ہے
بہت زبردست شعر ہے سمجھنے والا شعر ہے آبرو ملت کے طلباء اور اساتذہ اس کو سمجھیں اور دوسروں کو سمجھائیں۔ قل ھو اللہ احد کیا ہے توحید ہے ۔ توحید کیا ہے حقیقت الحقیقت ہے ۔حضرت نے اس نظم کا آغاز ھو الموجود کی ترکیب سے کیا ہے صرف وہ موجود ہے باقی چیز فل واقعہ موجود نہیں ہے ۔ہم ضرع اپنے آپ کو دیکھیں یعنی میں 1956 سے پہلے دنیا میں موجود نہیں تھا اور ہم اگر اپنی ارواح کا سفر دیکھیں تو ہماری روح عالمِ امر میں اللہ تبارک و تعالیٰ کے امر کی صورت میں رونما ء ہوئی ۔ وہاں سے ہمارا آغاز ہوا۔ عالم امر سے پھر عالمِ جبروت، عالم جبروت سے پھر عالمِ ملکوت، عالم ملکوت سے پھر عالم، میثاق ، عالم، میثاق سے پھر عالم مثال ،عالمِ مثال سے پھر رب کا نیچے آنا، پھر عناصر کا جمع ہونا پھر نفسِ ِ واحدہ کا مترتب ہونا ، پھر نفسِ واحدہ کی توسیع، اور پھر وہاں سے جسد و جسمِ انسان کی تشکیل اور اُن میں ارواح کا آنا ، روح کا سفر بھی یہاں تک۔ پھر کُن ، کُن سے پہلے کوئی نہ معنیٰ موجود تھا نہ مادہ موجود تھا ۔تو الموجود صرف اللہ ہے ۔توحید حقیقت الحقیقت ہے ۔ بس یہ کائنات کی حقیقت ہے ، حقیقت الحقیقت توحید ہے ۔سورہ ِ قل ھو اللہ احد کے بارے میں میرے آقا نے فرمایا ، ایک تہائی قرآن ہے ۔ ایک تہائی قرآن کیوں ہے ۔قرآن کے تین مرکزی موضوعات ہیں ۔
1- توحید 2۔ رسالت 3۔ معد، معد آخرت کو کہتے ہیں سورہ احد میں اُن اعتقادوں میں ہے ایک اعتقاد بیان ہوا ہے ۔ اب دوسری بات کے جو اسلامی اعتقادات میں جو حیثیت توحید کی ہے ، اسلامی شخصیات میں وہی حیثیت امام ِ عالی مقام کی ہے ۔ جس طرح اعتقادات میں توحید بالکل منفرد ہے اس طرح شخصیات میں امامِ عالی مقام منفرد ہیں۔ درمیان ِ امت ان کیوان جناب وہ عالی جناب کی امت میں حیثیت ایسی ہے ہمچو حرف قل ھو اللہ در کتاب جیسے قرآن میں سورہ قل ھو اللہ احد ہے ، اسلام میں اعتقاد، توحید ہے اسلام میں مشرب و ذوقِ توحید ہے ۔
Suspendisse at libero porttitor nisi aliquet vulputate vitae at velit. Aliquam eget arcu magna, vel congue dui. Nunc auctor mauris tempor leo aliquam vel porta ante sodales. Nulla facilisi. In accumsan mattis odio vel luctus.