سريع الأ ثر ہے۔
لہٰذا روح صالح بیک وقت علین میں بھی ہے اور جسد خاکی کیساتھ قبر انور میں بھی ہے۔
اور اگر خدانخواستہ دنیا میں مبتلائے شقاوت رہی ہے تو بیک وقت اسفل السافلین میں بھی ہے اور ساتھ اپنی میت کیساتھ بھی ، قبر میں محاصره گرفت ہے۔ اور اس میں ذرا بھی انقطاع واقع نہیں ہوتاکیونکہ
سریع الرفتار ہے۔
سریع النفوز ہے اورسریع التا ثیر ہے۔ دونوں میں ربط و ایتصاب ہیں۔ روح کے متعلق میرے آقا و مولا صلی الله علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد ہے کہ ارتحال پر اگر روح لطیف وسعيد ہے تو پکارتا ہے۔
سارعو سارعو إلى دار الأرواح
مجھے جلدی راحت کے گھر کی طرف لے جاؤ
اور اگر روح ناپاک ہے تو للکارتا و پکارتا ہے۔
مالیی یا ویلتی
خلاصہ کلام یہ کہ روح عالم امر اور عالم بسیط میں وہ جو ہر معنوی و عنصری ہے کہ اس کا جسم طبعی کیساتھ ارتحال نہیں بلکہ ایتصال رہتا ہے۔
حافظ ابن قیم علیہ الرحمہ نے حقیقت الروح پر اپنے دو محققانہ رسائل تحریر فرمائے ہیں۔ ”کتاب الروح“ اور ”حادی الارواح إلى بلدار الفراع‘‘ اللہ رب العزت اپنے حبیب لبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صدقے ہمارے ارواح کو متجلیٰ اور بالیدہ رکھیں ۔
آمین یارب العالمین۔
مقرر محقق، مؤرخ، مفسر، مصنف و مبلغ به اذن و اجازت صد یاہزار بار شکریے کیساتھ جناب پروفیسر علامہ زیدگل خٹک صاحب دامت برکاتہ
تلخیص و ترجمہ پروفیسر ایم اورنگزیب حکمت