عالم ظہور ، جواہر، الطاف ، اوامر ، معانی اور مثالی صورتوں پر مشتمل ہے ۔تب شہودکا اغاز ہوا اور آسمان ، زمین ،سورج ، چاند، ستارے، جن ، چرند ، پرند ، ، خزند ، آب ،خاک، سبزہ وگل وغیرہ نے مادی شہود کیا ۔ جب عالم معانی وعالم ما دی کے تمام اعتبارات و امکانات مکمّل ہو گئے تب اللہ نے خلیفۃ اللہ سیدنا آ دمؑ کو زمین پر ہبوط دیا ، ایک نفسِ واحدۃ سے عالم ماویٰ میں آدم وحوا سلام اللہ علیھما کی تخلیق ہوئی ۔
''اقرءبا سم ربک الذی خلق''سے اعتبار محمدی مراد ہے جو با عث تخلیق کائنات وامکانات ہے اور'' خلق الا نسان من علق''سے سیّدنا آدم ؑمراد ہے عناصر شہودی کا جوہری اجتماع جس میں ہوا ، پانی ، ،مٹی اور آگ ، شامل ہیں ۔
آدم علیہ السلام کی نسل میں طبقہ ءِعالیہ انبیاء ورسلؑ کا ہے ان میں بالا آ خر نور محمدی کا عنصری ظہور ھو گیا ۔ حکیم الا مۃؒ نے اس نظریہ کو جسےِ ابن عربی قدّس اللہ سرہ العزیز نے حقیقتِ محمدیہ اور عارف روم ؒنے محمدؐ نورِ جاں و نور ِ جہاں کہا ہے ، ان شعار میں بیان کیا ہے ۔
لَوح بھی تُو، قلم بھی تُو، تیرا وجود الکتاب
گُنبدِ آبگینہ رنگ تیرے محیط میں حباب