Print this page

کا ئناتِ مادی و معنو ی

18 January 2022
(0 votes)
Author :  

محمّدؐ ہمارے بڑی شان والے

یہ ساری  کا ئناتِ مادی و معنو ی ( physical metaphysic) اللہ واجب  الو جود کے  ارادےمیں تھی ۔  اللہ وجودِ مطلق کی محبت ، قدرت ،تقدیر، تدبیر ، اور ارادہ کو فلسفا  کی زبان میں  اعیانِ  ثا بتہ ، تصوف کی زبان میں  اکنونِ طریقت و سلوک کی زبان میں ہاہوت ولاہوت کہتے ہیں۔

اَ ب  اللہ  نے ان تمام  اعتبارات  کو محبت  کی نظر سے  دیکھا جنہوں نے ابھی  ظہور   کیا  تھا  اور نا ہی شہود ، تب  اعتبارِ  محمدی کو  محبوب ٹھہرایا ، اَ ب اس  کریم نے کْن   کے صورتِ سرمد ی  سے اپنے ارادے کو معنوی  ظہور دیا  اور جوہر محمد ی ہویدا  ہوا ۔  رسول  اللہ ﷺ  کی  حدیث   :اول ما خلق اللہ نوری'' (سب سے پہلے اللہ تعالیٰ نے میرا نور پیدا فرمایا) حدیث قدسی  :لولاک خلقت ماخلقت الا فلاک''(اگر آپﷺ نہ ہوتے تو میں افلاک کو پیدا نہ فرماتا) اور حدیثِ متواتر : ''کنت نبیّا واٰدم  علیہ السلام  بین الماءِوالطِّین ''(میں اللہ کے علم میں نبی تھا اور آدمؑ پانی اور مٹی کے درمیان میں تھے)

اس نظر یہءِ حقانی کے بیّن دلائل ہیں ۔جب اللہ نے اعتبارِ  محمدی کو ظہورِ معنوی عطا  فرما دیا تو  اِ س کے لئے  امکا نات پیدا کئے  یہ امکانات  عالمِ  جبروت ، عالم ِ ملکوت، عالمِ  مثال  اور عالم ِ ناسوت  پر مشتمل ہیں۔

  عالم ظہور ، جواہر، الطاف ، اوامر ، معانی  اور مثالی  صورتوں  پر  مشتمل ہے  ۔تب شہودکا  اغاز ہوا اور آسمان ، زمین  ،سورج ، چاند، ستارے،  جن ، چرند ، پرند ، ، خزند ، آب ،خاک، سبزہ وگل  وغیرہ  نے مادی   شہود کیا ۔  جب عالم معانی وعالم ما دی  کے تمام اعتبارات و امکانات مکمّل  ہو گئے  تب اللہ نے  خلیفۃ  اللہ  سیدنا  آ دمؑ  کو زمین پر ہبوط دیا ، ایک نفسِ واحدۃ سے عالم ماویٰ میں آدم وحوا سلام اللہ علیھما کی  تخلیق ہوئی ۔

''اقرءبا سم ربک الذی خلق''سے اعتبار  محمدی  مراد ہے جو با عث تخلیق کائنات وامکانات ہے  اور'' خلق الا نسان من علق''سے سیّدنا آدم ؑمراد ہے عناصر  شہودی کا جوہری  اجتماع جس میں ہوا ، پانی ، ،مٹی  اور آگ ، شامل ہیں ۔

آدم علیہ السلام کی  نسل میں  طبقہ ءِعالیہ  انبیاء ورسلؑ کا ہے   ان میں  بالا آ خر  نور  محمدی  کا  عنصری ظہور ھو گیا ۔ حکیم الا مۃؒ  نے  اس نظریہ  کو  جسےِ  ابن  عربی  قدّس اللہ  سرہ  العزیز  نے حقیقتِ  محمدیہ  اور عارف  روم ؒنے  محمدؐ نورِ جاں  و نور ِ جہاں  کہا ہے ، ان شعار  میں بیان کیا ہے ۔

لَوح بھی تُو، قلم بھی تُو، تیرا وجود الکتاب
گُنبدِ آبگینہ رنگ تیرے محیط میں حباب

Tag :

1440 Views
Login to post comments
We use cookies to improve our website. By continuing to use this website, you are giving consent to cookies being used. More details…