المودۃ
ORDER YOUR COPY TODAY
امّت کے لئے ایک نایاب تحفہ
اللہ تبارک و تعالیٰ الودود ہے۔ وہ اپنے بندوں سے محبت کرتا ہے اور ان کو اپنی معرفت سے نوازتا ہے تاکہ وہ رحمان سے محبت کرنے کے اہل ہو جائیں۔ اس ذات مطلق ، محبوب حقانی نے اپنے حبیب و خلیل نور مجسم محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علیٰ الہ وبارک وسلم پر اپنی ساری محبت نچھاور کی ہے اور اپنے حبیب ﷺ کے وسیلے سے اپنے تمام رسل و انبیاء اکرام علیہم الصلوٰۃ و السلام کو اپنی محبت کی حلاوت عطا فرمائی۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی الہ و بارک وسلم باعث تخلیق کائنات، سید الخلائق، سید الاولین و الآخرین ہیں۔ آپ ﷺ پر دین متین اور ہدایۃ مبین کی خاتمیت، اتمامیت، جامعیت اور اکملیت واقع ہو گئی۔ اللہ سبحانہٗ تعالیٰ نے اپنی رضا رسولِ خاتم صلی اللہ علیہ و اٰلہ وسلم کی تسلیم و تصدیق و محبت و اطاعت و اتباع میں رکھ دی ہے۔ آپ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تمام امم پر شاہد ہیں۔ آپ نے تمام انسانوں تک اللہ کی رسالت و امانت کو پہنچانے کا حق ادا فرمایا، اللہ کی آیات اُن پر تلاوت کیں، اُن کا تزکیۂ نفوس کیا اور کتاب و حکمت کی تعلیم دی تاکہ وہ ضلالت سے نجات پا کر ہدایۃ سے شاد کام ہو جائیں۔
کثیر تعداد میں نفوسِ انسانی نے اللہ کے رسول ﷺ سے فیض پایا اور صحابیت کے عظیم شرف سے مشرف ہوئے۔
اللہ کا محبوب اپنا عظیم فریضۂ ختمِ رسالت و نبوت سر انجام دے کر ملاءِ اعلیٰ تشریف لے گئے اور اپنی امۃِ اجابت و دعوت کے لئے ثقالان، خلیفتان، اور امرین چھوڑ گئے۔ یہ اللہ کی کتاب اور آپ کی عترت و اہل بیت اطہار علیہم السلام ہیں۔ اہل بیت اطہارؑ کو اللہ جل شانہٗ نے اپنی کتاب لم یزل اور کلام مجید، برہان رشید اور فرقانِ حمید میں نفوسِ رسولﷺ ، اصحاب تطھیر اور واجب المودۃ کہا ہے۔
رسول اللہ ﷺ نے اُن سے تمسک اور اعتصام کا حکم دیا ہے۔ اُن نفوسِ طاہرہ نے صحابہ اکرامؓ اور بعد ازاں تابعین و اخیار و ابرار امۃ میں معرفت، عدل مؤاخات اور اصلاحِ احوال کو فروغ دیا۔
آج امت کے درمیان انتشار، تفرق، تصادم اور عدم یگانگت کی مسموم فضا قائم ہے۔ چنانچہ ’’ المودۃ‘‘ کے عنوان سے یہ اجمالی اور ترغیبی تحریر ترتیب دی گئ ہے تاکہ امۃ ان مفاسد سے نجات پا لے اور اہل بیتِ اطہار سے تمسک و اعتصام کے صدقے مؤاخات، عدلِ اجتماعی اور تشامل کی رونق بحال کر کے امت خیر ہونے کا ثبوت دے۔ یہ اجمالی تحریر المودت فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام شائع ہو گی ۔
وما توفیقنا الا با اللہ
علامہ زید گل خٹک
المودّت فاؤنديشن
NB* :Rates stated for book delivery outside Pakistan may differ at the time ofpurchase,Moreover if rates of your country are not available please contact us at info@almawaddat.com
مقدمہ
موجودہ دور یعنی عصر ِحاضر ِخيرِامۃکے بابت ابتلا اور روحانی غفلت کا شدید تاثر اور پہلو لئے ہوئے ہے ۔ابتلا اِس لئے کہ تیرہ چودہ سو سال ملوکیت کے زیرِ مآل جمود چھایا رہا۔ اٹھارویں صدی عیسوی میں یورپ کے سماج نے انگڑائی لی ، وہاں سائنسی طرزِ فکر اور عمل ِایجاد نے مذہبی پاپائیت کو چرچ میں گھاڑ دیا اور صنعت و حرفت و ایجاد کا منصۂ جدید رونما ہوا۔ گو سائنسی ترقی انسانوں کی مشترکہ و مسلسل کاوشوں کا نتیجہ ہے اور اِس میں مسلم فلاسفہ اور حکماء کا بڑا حِصّہ ہے۔
بقول ِحكيم الأمۃ :
بجُھ کے بزم ِملِت بیضا پریشان کر گئی
اور دِیا تہذیب ِحاضر کا فروزاں کر گئی
قبر اُس تہذیب کی یہ سرزمینِ پاک ہے
جِس سے تاک ِگلشنِ یورپ کی رَگ نم ناک ہے
لیکن اِس ارضی و معروضی سچائی سے کسی ذی فہم کو مجال ِانکار نہیں کہ ایجاد کا میدان اہل ِمغرب کے ہاتھ رہا۔ جونہی یورپ کے سائنس دان اور موجّد نے تسخیر اور مادی تفوُّق کا شیوہ اپنایا، بزِم عالم سے مسلمانوں کی سیاسی بساط لپیٹ دی گئی ۔ آل عثمان ہوں، صفوی ہوں یا سلاطینِ دھلی سب کے حصان میں دراڑ پڑ گئی ۔گو مسلمانوں کے سیاسی زوال کا اصل سبب ،عدل ِاجتماعی سے گریز، مساواتِ انسانی سے چشم پوشی اور ارتقاء سے احتراز ہے۔ یورپ کا جدید سائنسی عروج ردِّ عمل کے طور پر رو پزیر ہوا تھا اس لئے مذھب کے سخت خلاف رہا سو اعتدال و توازن کے بجائے وہاں سے دنیا کو جارحیت کا سامنا کرنا پڑا ، خاص طور پر مسلم قلمرو کو !
اب جب مسلمان عالمی قیادت سے معزول ھو گئے اور علاقائی ریاستوں میں بٹ گئے اور ریاستیں بھی وہ ،جو استعمار کے استبداد کے زیرِ اثر ہیں تو اُن کے اندرتفرُّق وتشتُّت اور عدم یگانگت کاپیدا ہونا لازمی نتیجہ ہے۔
دیو ِاستبداد جمہوری قبا میں پائے کوب
تو سمجھتا ہے یہ آزادی کی ہے نیلم پری
( حكيم الأمۃ)
اصل مسئلہ امّت ِمرحومہ کی روحانی غفلت رہی ۔ اِس غفلت کا آغاز رسول الله ﷺکے ارتحال کے بعد غیر محسوس طور پر شروع ہو گیا تھا ۔ طلقاء کو سیاسی واجتماعی دھارے میں شامل کرنے سے اسلامی مزاج زخمی ہُوا گو خلفاء ِثلاثہ رضی اللہ عنہم نے یہ کام حُسن ِنیِّت کےساتھ، وسیع ترملی مفاد اور طلقاء کے تالیفِ قلب کے لئے تھا۔ لیکن ان لوگوں نے خلفاء ِثلاثہ رضی اللہ عنہم کے اعتماد کو بھی ٹھیس پہنچائی اور عترتِ رسولﷺ( اہل بیت اطہار علیهم السّلام) سے بھی مودّت و تمُّسک کا مؤَّکد رویّہ رکھنے کے بجائے عداوت و شقاوت کا اذیّت ناک مظاہرہ کیا ۔
اِس طرح امّت ِخاتم کے ہاں اخرجت للنّاس اور تامرون بالمَعروف وتنهون عن المنكر۔کا جزبہ شدّت سے متاثر ہوا ۔ سیّدنا امام حسن مجتبیٰ علیه السّلام کی خلوت نشینی کے بعد مسلمانوں کی قیادت تقسیم ھو گئی۔ ایک سیاسی قیادت تھی جو ملوکِ جابرہ و متمرّده و متُرفہ کے ہاتھ میں تھی ۔جو ساداتِ اکرام ؑبقيّة الصحابة ٔ،مجتنبيؓن ،محدثيؒن، فقہاؒء، اخیاؒر و ابرارؒ اور صوفیاء ِاکرام ؒکے پاس تھی اور اِن دونوں کے درمیان ہمیشہ تصادم کی فضا رہی چونکہ روحانی قیادت سیاسی قیادت کے تجاوزات پر ہرگز صبر نہیں کرتی تھی بلکہ استقامۃ وعزيمة کا مظاہرہ کرتے ہوئے اعلائے کلمۃ الحق کا فریضہ سر انجام دیتے تھے ۔
ملوک و سلاطین اور اِن کے درباری علماء نے اسلام کا مشرب ِتشامل پسِ پشت ڈال دیا تھا ۔ انہوں نے پوری دنیا کے ساتھ تصادم کی بنا ڈالی جس سے اسلامی امیج بہت متاثر ہوا، محروسه و مفتوحه اقوام غافل مسلم حکمرانوں کے عمل کو اسلام سے منسلک کرنے لگے اس طرح عالمگیر سطح پر اسلام کے لئے اپنائیت کے بجائے غیریت کی فضا پیدا ہوئی ۔گو اہل ِبیت اطہارؑ کی مودّت اورعترتِ رسولﷺ کے ساتھ تمُّسک سے مُعْتَصِم صوفیاءِ اکرامؒ اور عرفاء ِربّانیّین نے اِس مکدر فضا کو کافی حد تک شفاّف اور معطّر بنانے کی سعی کی۔ یہ بات اِس تالیف کے ہر قاری کے پیش ِنظر رہے کہ اسلام تصادم نہیں ہے۔تمام انبیا ء اکرامؑ ورُسُل ِعّظام عليهم السّلام بالخصوص ہمارے آقا و مولٰی ﷺکے توسّط سے بنی نوعِ انسان( مرتبٔہ جامعہ) کے لئے اللہ جل شانه ٔ ربّ العالمین، خالق ِکائنات کا پیغام ہے ۔ اِس میں اقدار ِمشترک کے اہتمام کا فلسفہ پنہاں ہے ، اللہ کی تمام مخلوقات میں خَلق اللہ ہونے کی قدر مشترک ہے ، اس طرح تمام انسانوں میں نفس واحدہ کی توسیع اور ذريّةِ آدم و حوّا عليهما السّلام کی قدر مشترک ہے، آقا و مولیٰ ﷺ باعث ِتخلیق کائنات ، رحمة للعالمين ، سيّد الأنبياء والامم و الخلائق ہیں ۔ تمام خلائق آپﷺ کے نور کے رھینِ منت اور آپ ﷺکے ساتھ نسبت کی نسبت کی یکتائّیت اور قدرِ مشترک لئے ہوئے ہیں ۔ سیّدنا آدم عليه الصّلواة والسّلام سے جو الہامی تسلسل شروع ہوا تھا، وہ تسلسل نورِ اوّل اور النُّبی الخاتم ﷺکے ظہور ِعنصری اور بعثت ِعظمٰی سے اتمامیّت، جامعّیت ،اکملیّت ، خاتمیّت، آفاقیّت اور عالمگیریّت کو پہنچ گیا۔ پوری انسانی نسل رسول خاتم ﷺکےساتھ امّتِ اجابت امم ِمشهودہ اور امّت ِد عوت کی حیثیت سے وابستہ ہے۔ یہ وہ اعلیٰ درجہ کا تشامل ہے جس کو ملوک اور ملوک سے وابستہ مسلم سماج نے فراموش کیا ۔
اے ظہور ِتو ؐشباب ِزندگی
جلوه اتؐ تعبیر ِخوابِ زندگی
اے زمین از بارگاهت ارجمند
آسمان از بوسه ٔبامت بلند
شش جہت روشن زِتابِ روئے تؐو
ترک و تاجیک و عرب هندوئےتو ؐ
(حكيم الامّة)
یازِنور ِمصطفی ؐاو را بہا است
يا ھنور اندر تلاش ِمصطفیؐ است
( حكيم الامّة )
تشامل ِامّت و خَلقِ عالم کا یہ اسلامی نظریہ و مشرب مودّت و تمسک اہل ِبیت ِاطہارؑ سے اور ان کے متبعیَن و معتصمين و متمسکین سے وابستہ ہے ۔ یہ نظریۂ مشربی دو جواهر ِجلیله کے تابع ہے، ایک اللہ کا کلام اور دوسرا جوهر رسول اللهﷺ کی عترت !
اِن دو ثقالان، اَمرِین اور خلیفتان کی نشان دہی نہایت اہتمام کے ساتھ محسنِ انسانیت ﷺنے بنفس ِلطیف فرمائی تھی ۔
قرآن ِمجید ،فرقانِ حمید ، برهانِ رشید تزکیہ کا باعث ہے اور عترتِ رسولﷺ تطہیرکی آماجگاہ ہیں لہٰذا دونوں کے ساتھ اعتصام و تمسک کی صورت میں عالم ِانسانی اور امّت ِمسلمہ کی فلاح ہے ۔
عصرِ حاضِر اس لحاظ سے بھی قابل ِتوجہ اور موردِ اصلاح ہے کہ اہلِ بیت اطہارؑ کا تشخص، امتیاز، تعیُّن اور تقرُّر مفقود الفکر ہے ۔ اہلِ بیت اطہارؑنفوس رسول ﷺ، اصحاب تطهير، واجب المودّة اور لازم التمسك ہیں۔ وہ جس طرح ہمارے مو لی ٰہیں ، اس طرح صحابۂ اکرام رضی اللہ عنھم کےبھی مولیٰ ھیں ۔
اُن سے مودّت اور ان سے تمسک کے صلہ میں رسول ِرحمت ﷺنے ضلالت سے محفوظ رھنے کی بشارت دی ہے اس منصۂ فکری و ایمانی کو متجلّی ٰکرنا اِس کاوش ِقلمی کے اجل مقاصد میں سے ہے۔
مودّت و تمسک ِعترتِ حبیبﷺ کی صورت میں مسلم معاشرے اور انسانی سماج پر نہایت خوشگوار اور صحت مند اثرات مترتب ہونگے ۔ سنی شیعہ اتحاد کی راہ ہموار ہوگی اور جمعّیت ِاسلامی کی فضا پیدا ھوگی چونکه مودّت و تمّسک اِن دونوں مسلم جماعتوں کے درمیان عظیم قدرِ مشترک اور باعث خیر و برکت ہے ۔ اور پھر اِس عظیم اسلامی اتحاد کے رونما ہونے کی صورت میں جو مشرب ِتشامل سے مملو و مسعود و مبروک ھوگا، امّتِ دعوت کو نہایت صحت افزاء اور حوصلہ افزا پیغام پہنچے گا ۔انسانوں کے اندر وسواس و خطوات وشحاّت کے زیرِ اثر جو حزبُ الشیطان برپا ھو گیا ہے، اُس کا قلع قمع ھوگا اور صالح انسانی نفس محفوظ و مامون ہو جائےگا۔
المودّت فاؤنڈیشن کے اغراض و مقاصد محکماتِ کتاب، تسلسل هداية ِالہاميه ، نور ِاسوه ٔحسنه، متوَاتراتِ سنّة ،مودّتِ اہلِ بیت اطہار ؑ، تَاُّمل ِصحابۂ اكرام ؓ و ابرارِ ملت اور اَلمُوَافَقَات کی ضو میں وسیع البنیاد مسلم اتحاد اور انسانی یگانگت کے ظہوریات و محصولات ھیں ۔ عالم ِناسوت میں انسان کا هبوط و استقرار ، اس کے لئے متاع کی مہیابی،باطنی و سّری و مظهری و الهامی ھدایت کا اہتمام دراصل معرفت کے اتیان و اتصال کے وسائل ِجلیلہ ہیں۔ اِس صورت میں انسانی معاشرہ فلاح سے ہمکنار ھوگا ۔ دنیا سے فساد وعناد و فتنہ ختم ھو جائے گا اور کونو عباد الله اخوانًا کا شہود رونما ھوگا ۔ انسان اپنے اصل وظیفہ خلافتِ الہیہٰ سے شاد کام ھوگا ۔ ارضی وسائل اور متاع ِزیست کی منصفانہ ،عادلانه، مساویانہ اور موءتمنانہ کی ترسیل و تقسیم ھوگی ، عدل ِاجتماعی کے تحت یہ زمین بقعہ ٔنور اور رشکِ کروبیاں ہو جائے گی۔ ليظهره علی الدین کلّه کا زرع گلفشاں ھو گا ۔ تزکیہ و تطهیر کی برکت جو قرآن و اہل البیت ؑسے والبتہ ہے ، اس سے مسلم معاشرہ اور پورا انسانی معاشرہ مبروک و مسعود و مبرور ھوگا۔
بس المودّت فاؤنڈیشن کااور اس کے مقاصد و تعینّات ِجلیله اِن ارادوں و تمناؤں سے متَنفَّس و مترکب ھیں ، احيا، اصلاح اور فکری و عملی ارتقا کا یہ قلمی سفر انشاء َالله والرّحمان جاری رہے گا اور نژاد ِنو تک اِس کے اثرات پہنچانے کی سعی ٔبلیغ روبہ ٔعمل رہے گی ۔
یہ صرف چند افرادِ ملت کا کام نہیں بلکہ اس پُر شکوہ اور پُر سطوت کام میں ربط ِملت درکار ہے ۔ لہٰذا تمام افرادِ ملت کی طرف سے دامے، درمے سخنے المودّت فاؤنڈیشن کے ساتھ ارتباط و تعاون کا مظاہرہ کرنا ضروری ہے ۔
هم راه روِ دشتِ بلا روزِ ازل سے
اور قافلہ سالار حسینؑ ابن علی ہے
____________________
احقر العباد
زیدگل
المودّت فاؤنديشن
NB* :Rates stated for book delivery outside Pakistan may differ at the time of purchase,Moreover if rates of your country are not available please contact us at info@almawaddat.com